پاک بھارت کشیدگی،ستمبر میں شیڈول ایشیا کپ 2025ملتوی ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی،ستمبر میں شیڈول ایشیا کپ 2025ملتوی ہونے کا خدشہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)ستمبر میں شیڈول ایشیا کپ 2025 ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال کی زد میں آ گیا ہے، کیونکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی نے ستمبر میں شیڈول ایونٹ کے انعقاد کے ملتوی ہونے کا خدشہ پیدا کر دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق ٹورنامنٹ کی میزبانی سری لنکا یا متحدہ عرب امارات کے سپرد کیے جانے کا امکان ہے، مگر بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق قوی امکان ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف میچ کھیلنے سے انکار کر دے گا۔ اگر ایسا ہوا تو ٹورنامنٹ موخر یا مکمل طور پر منسوخ بھی ہو سکتا ہے۔
پاک بھارت میچ نہ صرف شائقین کے لیے سب سے بڑی دلچسپی کا مرکز ہوتے ہیں بلکہ ٹی وی ریٹنگز، اسپانسرشپ، اور تجارتی پہلوئوں سے بھی ٹورنامنٹ کا دار و مدار انہی پر ہوتا ہے۔ گزشتہ ایڈیشنز میں بھی پاک بھارت مقابلوں نے ہی ایشیا کپ کو زندہ رکھا۔ اگر یہ مقابلہ نہ ہوا تو ٹورنامنٹ کی کمرشل اہمیت بری طرح متاثر ہو گی، اور ایشین کرکٹ کونسل کو شدید دبا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کی ضمانت منظور کرلی سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کی ضمانت منظور کرلی پاکستان ریلوے کا بڑا فیصلہ ، عام آدمی بھی ٹرین میں موجود لگژری سیلون بک کراسکیں گے زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران 90 لاکھ ڈالر کا اضافہ عام انتخابات دھاندلی کمیشن کی تشکیل سے متعلق درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم بھارت کی طرف سے جنگ کا خطرہ برقرار ہے، ہماری بھی تیاری مکمل ہے، خواجہ آصف بھارت نے آئی ایم ایف سے پاکستان کو دیے گئے قرضوں کا ازسرِ نو جائزہ لینے کا مطالبہ کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ستمبر میں شیڈول پاک بھارت ایشیا کپ
پڑھیں:
چین جنوبی ایشیا میں پہلے سے زیادہ فعال اور فیصلہ کن کردار ادا کر رہا ہے: مشاہد حسین سید
— فائل فوٹوچیئرمین پاک چائنا انسٹیٹیوٹ اور سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ چین جنوبی ایشیا میں پہلے سے زیادہ فعال اور فیصلہ کن کردار ادا کر رہا ہے۔
مشاہد حسین نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو نئے حالات میں معاشی و سفارتی حکمت عملی اپنانا ہوگی، یہ ہفتے ایسے ہیں جن میں دہائیوں کے برابر واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں 3 بڑی حقیقتیں جنم لے چکی ہیں، بھارت کو سیاسی، سفارتی اور عسکری طور پر شدید دھچکا لگا ہے، بھارت کی پالیسیوں نے دنیا کے سامنے اس کی کمزوریاں واضح کردی ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکی پالیسی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر روایتی کردار ادا کیا ہے، ٹرمپ نے خطے میں پرانی امریکی حکمت عملی کو تبدیل کر دیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ مکمل قومی اتفاق رائے کے تحت کھڑا ہے، پاکستان، چین اور افغانستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں، ریلوے منصوبے سے وسطی ایشیائی ممالک کو پہلی بار سمندر تک رسائی ملے گی، وسطی ایشیا کے زمینی ممالک کو پاکستان کے راستے عالمی تجارت کا راستہ ملے گا۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ ٹرمپ بھارت کو چین کے مقابلے میں سپورٹ کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا کے نئے نقشے میں اب ایران، چین اور وسطی ایشیا کو بھی شامل کیا جارہا ہے، اہم تبدیلی یہ ہے کہ امریکا اور چین کی کشمکش عسکری نہیں بلکہ اقتصادی شکل اختیار کرچکی ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے باعث خطہ مسلسل کشیدگی میں رہے گا۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ مودی اور آر ایس ایس کی نظریاتی خارجہ پالیسی بھارت کو نقصان پہنچا رہی ہے، پاکستان کو بھارت کے ساتھ نرم سفارت کاری اور عوامی سطح پر روابط بڑھانے چاہئیں۔