فائر فائٹرز کو آگ بجھاتے دیکھنے کا جنون، برطانوی شخص نے حد ہی کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
برطانیہ کا ایک شخص یہ دیکھنے کے لیے کہ فائر فائٹرز آگ پر قابو کیسے پاتے ہیں ایک انوکھا کام کربیٹھا جو اس کو مہنگا بھی پڑگیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’چیز از فنٹاسٹک‘، اضافی پنیر نہ ملنے پر مہمان نے شادی ہال میں بس گھسیڑ دی
یوں تو آگ لگانے والوں کو اس میں لطف آتا ہے لیکن نارتھمبرلینڈ سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ جیمز براؤن کو آگ لگانے کی بجائے فائر فائٹرز کے ذریعے اس کو بجھاتے ہوئے دیکھنے کا جنون تھا۔
مزید پڑھیے: گھر کی تزئین و آرائش کے دوران دیواروں سے انسانی ہڈیاں برآمد، معاملہ کیا تھا؟
جیمز براؤن کو بچپن سے شوق تھا کہ وہ بڑا ہوکر فائر فائٹر بنے گا لیکن قسمت نے ساتھ نہ دیا اور اس کی وہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔ لہٰذا اس کو صرف دور سے فائر فائٹرز کی تعریف کرنا اور فائر ڈیپارٹمنٹ لگاتار فون کرتے رہنے پر ہی اکتفا کرنا پڑا
لیکن جب یہ دور دور کی تعریف سے بھی اس کی تسلی نہیں ہو رہی تھی تو اس نے ایک انوکھا کام یہ کیا کہ اپنے ہی گھر کو آگ لگا لی تاکہ وہ یہ دیکھ سکے کہ فائر فائٹرز اس کے گھر اور اس کو کیسے بچاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایک ہی بچہ 2 مرتبہ پیدا ہوگیا، آخر ماجرا کیا ہے؟
خیر فائر فائٹرز نے آگ تو بجھالی اور اس نے دیکھ بھی لی لیکن پھر جیمز براؤن نے جب یہ بتایا کہ وہ آگ اس نے خود ہی لگائی تھی تاکہ وہ فائر فائٹرز کو ایکشن میں دیکھ سکے تو پھر اس کو جیل جانا پڑگیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آگ بجھاتے دیکھنا فائر فائٹرز کا مداح فائر فائٹنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فائر فائٹرز کا مداح فائر فائٹنگ فائر فائٹرز
پڑھیں:
یروشلم کے قریب لگی جنگلاتی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ آگ بدھ کو دوپہر کے قریب لگی جو گرم اور خشک موسم کے ساتھ ساتھ تیز ہواؤں کی وجہ سے بھی تیزی سے پھیل گئی۔ اس نے دیکھتے ہی دیکھتے پائن کے جنگل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس جنگلاتی آگ کا دھواں یروشلم کے اوپر آسمان میں پھیل گیا، جس کے بعد متعدد مقامی آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا۔
میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمبولینس سروس نے بتایا کہ بدھ کے روز کم از کم 12 افراد کا ہسپتالوں میں علاج کیا گیا، جس کی بنیادی وجہ دھوئیں میں سانس لینا تھا، جبکہ 10 دیگر افراد کو موقع پر ہی طبی امداد فراہم کی گئی۔
اسرائیل کی فائر اینڈ ریسکیو اتھارٹی کے ترجمان تال وولووچ کے مطابق اس آگ نے تقریباً 5,000 ایکڑ (20 مربع کلومیٹر) علاقے کو متاثر کیا ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ آگ نے معجزانہ طور پر کسی گھر کو نقصان نہیں پہنچایا۔ تل ابیب اور یروشلم کے درمیان مرکزی شاہراہ کھول دی گئیکچھ علاقوں میں حالات میں بہتری آئی ہے، جس کی وجہ سے تل ابیب اور یروشلم کے درمیان مرکزی شاہراہ سمیت ان بیشتر سڑکوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت مل گئی ہے، جو شدید دھواں پھیلنے کے سبب گزشتہ روز بند کر دی گئی تھیں۔
اسرائیلی ریلوے کمپنی کے مطابق یروشلم آنے اور جانے والی ٹرینیں بحال کر دی گئی ہیں اور متاثرہ علاقوں کے کچھ رہائشیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔
اسرائیل کی وائی نیٹ نیوز سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کے روز افراتفری کے دوران شاہراہ پر چھوڑی گئی 100 سے زیادہ کاروں کو اب وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا تھا کہ لوگ اپنی گاڑیوں کو سڑک پر چھوڑ کر وہاں سے بھاگ رہے تھے۔
اسرائیلی فائر اینڈ ریسکیو اتھارٹی نے آج جمعرات کے روز یروشلم کی پہاڑیوں کے تقریباً ایک درجن قصبوں سے انخلا کا حکم واپس لے لیا۔
مزید مقامات پر آگ بھڑک سکتی ہے، اسرائیلی محکمہ موسمیاتیروشلم کے قریب گزشتہ روز لگنے والی جنگلاتی آگ کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی۔ یروشلم کے ضلعی فائر ڈیپارٹمنٹ کے کمانڈر شملک فریڈمین نے آتش زدگی کے اس واقعے کو ملکی تاریخ کا 'شاید سب سے بڑا‘ واقعہ قرار دیا۔
اسرائیلی محکمہ موسمیات کے مطابق ہیٹ ویو کے بعد درجہ حرارت میں کمی آئی ہے تاہم جمعرات کے روز تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے، جس سے نئے سرے سے آگ بھڑکنے کا خدشہ ہے۔
فائر اینڈ ریسکیو اتھارٹی نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ پارکوں یا جنگلات سے دور رہیں اور بار بی کیو کرتے ہوئے ہوئے غیر معمولی حد تک محتاط رہیں۔ آج جمعرات کو اسرائیل کا یوم آزادی ہے، جو عام طور پر پارکوں اور جنگلوں میں بڑے خاندانوں کی طرف سے کھانا پکانے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
کئی ممالک سے آگ بجھانے والے جہاز روانہاٹلی، کروشیا، اسپین، فرانس، یوکرین اور رومانیہ آگ پر قابو پانے میں مدد کے لیے اپنے ہوائی جہاز بھیج رہے ہیں جبکہ شمالی مقدونیہ اور قبرص سمیت کئی دیگر ممالک بھی پانی گرانے والے طیارے بھیج رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے والے 10 طیارے جمعرات کی صبح کام کر رہے تھے جبکہ دن کے دوران مزید آٹھ طیارے وہاں پہنچنا تھے۔
2010ء میں اسرائیل کے شمال میں ماؤنٹ کارمل کے جنگلات میں لگنے والی آگ چار روز تک جاری رہی تھی، جس کے نتیجے میں 44 افراد ہلاک اور تقریباً 12 ہزار ایکڑ زمین تباہ ہو گئی تھی۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک