بھارت دنیا کو گمراہ کر کے مسئلہ کشمیر کو چھپانا چاہتا ہے، یوسف رضا گیلانی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
کراچی میں روٹری کلب کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ میرا روٹری کلب سے مطالبہ ہے کہ امن کیلئے بھی کام کریں، ہمارا مذہب بھی امن اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا بھارت دنیا کی توجہ اصل حقیقت سے ہٹانا چاہتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بھارت دنیا کو گمراہ کر کے مسئلہ کشمیر کو چھپانا چاہتا ہے۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے خوشی کی بات ہے کہ میں اس کانفرنس میں شریک ہوا، روٹری کلب کا مقصد انسانیت کی خدمت کرنا ہے، دنیا بھر میں روٹری کلب کے 15 لاکھ ممبرز ہیں، روٹری کلب ہر شعبے میں پاکستان میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کیلئے بھی انکے اقدامات قابل تحسین ہیں، صحت کے شعبے میں بھی روٹری کلب نے بہت کام کیا ہے، بینظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے لاکھوں افراد کی کفالت ہوئی، بطور چیئرمین سینیٹ میں روٹری کلب کے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔چیئرمین سینیٹ کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو بہت سے چیلنجزکا سامنا ہے، ہم ایک ذمہ دار ملک ہیں اور امن کے حامی ہیں۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میرا روٹری کلب سے مطالبہ ہے کہ امن کیلئے بھی کام کریں، ہمارا مذہب بھی امن اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا بھارت دنیا کی توجہ اصل حقیقت سے ہٹانا چاہتا ہے، بھارت کشمیر کے مسئلے کو دنیا سے چھپا نہیں سکتا، بھارت کو پہلے تفتیش کرنی چاہئے، تفتیش سے قبل الزام تراشیوں سے گریز کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین سینیٹ بھارت دنیا روٹری کلب چاہتا ہے کہنا تھا کہا کہ
پڑھیں:
حکومت مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کا یہ بہترین موقع ضائع نہ ہونے دے، جماعت اسلامی
لاہور:جماعت اسلامی پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات میں اصل فریق کشمیریوں کو شریک کرنے پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کا یہ بہترین موقع ضائع نہ ہونے دے گی۔
لاہور میں جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس ہوا جس میں کشمیر پر فوری مذاکرات شروع کرنے اور مذاکرات میں اصل فریق کشمیریوں کو شریک کرنے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کو دوٹوک مؤقف اختیار کرنا ہوگا کہ کوئی بھی حل کشمیری عوام کی شمولیت اور مرضی کے بغیر قابل قبول نہیں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ اصل فریق کی شرکت سے مذاکرات مؤثر اور حل طلب ہوں گے، اگر ایسا نہیں ہوتا تو جنوبی ایشیا کا امن دو جوہری طاقتوں کی کش مکش کی وجہ سے برباد ہو جائے گا جس کے اثرات مدتوں قائم رہیں گے، یہ قرارداد امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے پیش کی۔
جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ نے قرار دیا کہ بھارت لاتوں کا بھوت ہے جو باتوں سے کبھی بھی نہیں مانے گا، حالیہ جنگ میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بھارت طاقت کے نشے میں چور ہو کر مسئلہ کشمیر سے دنیا کی نظریں ہٹانا چاہتا تھا لیکن پاکستان کی طرف سے بروقت جواب نے اسے نہ صرف ہزیمت سے دوچار کیا بلکہ عالمی سطح پر اس کا گھناؤنا کردار بری طرح بے نقاب ہوا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ پاکستان ایسے حالات میں کسی طرح کی کمزوری دکھانے کے بجائے کشمیریوں کے جائز حق کے لیے سفارتی اور عسکری سطح پر جدو جہد تیز کرے یہ وہ موقع ہے جسے پانے کے لیے قومیں برسوں جدو جہد کرتی ہیں۔
جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان کو قدرت نے جو شان دار موقع دیا ہے اس کی وجہ سے اہل کشمیر کی توقعات بڑھ چکی ہیں، اس لیے کسی بھی سطح کے مذاکراتی عمل میں پہلا اور غیر متزلزل مطالبہ یہی ہو کہ بھارت 5 اگست 2019 سے پہلے والی آئینی حیثیت، آرٹیکل 370 اور35 اے بحال کرے تاکہ مسئلہ کشمیر کی حیثیت ایک متنازع مسئلے کے طور پر دنیا کے سامنے برقرار رہے۔
شوریٰ نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ اگر عالمی امن، اصول اور انصاف کا احترام مطلوب ہے تو پھر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو رائے شماری کا حق دینا ہوگا، جس کی ضمانت سلامتی کونسل متعدد بار دے چکی ہے۔
جماعت اسلامی کی شوریٰ کہا کہ بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے پاکستان اور بھارت نے وقتی طور پر جنگ بندی کی ہے لیکن بھارت ایک نا قابل اعتبار ملک ہے جس نے کبھی اپنے وعدوں کی پاس داری نہیں کی اس لیے پاکستان کسی بھی طرح کے مذاکراتی عمل میں جاتے وقت مطالبہ کرے کہ بھارت جموں کشمیر کو بنیادی مسئلہ سمجھتے ہوئے فوجی محاصرہ ختم کرے۔
مطالبہ کیا گیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزاد میڈیا کو ریاست میں داخلے کی اجازت دے، برسوں سے عقوبت خانوں میں محصور کشمیری قیادت کو رہا کرے۔
جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی پابندی کرتے ہوئے دریاؤں پر ڈیم بنا کر پاکستان کے پانی کو محدود کرنے کی کوششیں بند کرے، مذاکرات میں اس معاہدے کی بین الاقوامی نگرانی اور ثالثی پر زور دیا جائے۔
مرکزی شوریٰ نے کہا کہ اجلاس امید رکھتا ہے کہ پاکستان مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کا یہ بہترین موقع ضائع نہیں ہونے دے گا۔