کراچی میں کبوتروں سے پھیلنے والی پھیپھڑوں کی بیماری میں اضافہ، خواتین زیادہ متاثر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
شہرِ قائد میں کبوتروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی ایک خاص قسم کی پھیپھڑوں کی بیماری میں تشویشناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس بیماری کو ’برڈ فینسرز لنگز‘ کہا جاتا ہے اور اس کے متاثرین میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔
ماہر امراضِ تنفس ڈاکٹر محمد عرفان کے مطابق، اسپتال میں ہر ہفتے 15 سے 20 نئے مریض رپورٹ ہو رہے ہیں جو کبوتروں سے پیدا ہونے والی اس بیماری میں مبتلا ہیں۔
ڈاکٹر عرفان کا کہنا تھا کہ کبوتر کے پروں اور فضلے کے باریک ذرات فضا میں شامل ہو کر سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں، جو پھیپھڑوں میں الرجی، سوجن اور مستقل نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ یہ ذرات گھروں میں کھڑکیوں، پنکھوں اور اے سی کے ذریعے داخل ہو کر انسانوں کو متاثر کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’آپ کتوں کو دانا ڈال رہے ہیں کبوتروں کو نہیں‘، شیخ رشید موضوع بحث کیوں بن گئے؟
انہوں نے خبردار کیا کہ بعض مریضوں کو اسٹیرائڈز، آکسیجن تھراپی یا حتیٰ کہ پھیپھڑوں کی پیوند کاری (lung transplant) کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے، جو بیماری کی شدت کی عکاسی کرتا ہے۔
ڈاکٹر عرفان نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ کبوتروں کے قریب جانے سے گریز کریں، ان کے فضلے سے بچنے کے لیے صفائی کا خاص خیال رکھیں، اور گھروں میں ایئر فلٹریشن سسٹم کے استعمال پر غور کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ جو افراد بیماری کی ابتدائی علامات جیسے سانس پھولنا، کھانسی یا سینے میں جکڑن محسوس کریں، وہ فوری طور پر ماہر معالج سے رجوع کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پھیپھڑے سانس بیماری کبوتر کراچی.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
کروشین غوطہ خور نے 29 منٹ تک سانس روک کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
زغرب: کروشیا کے ماہر غوطہ خور ویٹومیر نے پانی کے اندر طویل ترین وقت تک سانس روکنے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔
ویٹومیر نے خصوصی تربیت اور تیاری کے بعد آکسیجن لینے کے عمل کے بعد تقریباً 29 منٹ 3 سیکنڈ تک زیرِ آب سانس روکے رکھا، جو کہ static apnea کیٹیگری میں ایک نیا سنگ میل ہے۔ اس کیٹیگری میں فری ڈائیور پانی کی سطح کے اندر رہتے ہوئے بغیر حرکت کے سانس روکتے ہیں۔
گنیز ورلڈ ریکارڈز نے اس شاندار کارنامے کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے۔ ویٹومیر کا کہنا ہے کہ وہ سانس روکنے سے قبل آکسیجن لینے کے عمل سے مدد لیتے ہیں جس سے خون میں آکسیجن کی سطح بڑھ جاتی ہے اور جسم زیادہ توانائی ذخیرہ کر پاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عمل نہایت خطرناک بھی ہو سکتا ہے اور صرف پیشہ ور تربیت، طبی نگرانی اور مناسب حفاظتی انتظامات کے ساتھ ہی کیا جانا چاہیے، کیونکہ آکسیجن لینے کے باوجود یہ تجربہ عام افراد کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔