کراچی، پولیس کی وردی پہنے ملزمان نے جانور خریدنے جانیوالے قصابوں سے 95 لاکھ لوٹ لئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
واردات کے چند سیکنڈ بعد ہی ایک سیاہ رنگ کی ویگو میں سوار اے ایس آئی موقع پر پہنچا اور پوچھا کہ لٹ گئے، جب انہوں نے ہاں کہا اور نشاندہی کی کہ وہ ملزمان کی گاڑی جا رہی ہے، جس پر وہ سیاہ ویگو ملزمان کی گاڑی کے تعاقب میں چلی گئی اور پھر واپس نہیں آئی۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں میرپورخاص جانوروں کی خریداری کیلئے جانے والے ایک درجن سے زائد قصابوں کو مسلح ملزمان نے سپرہائی وے ٹول پلازہ کے قریب روک کر 95 لاکھ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ گڈاپ سٹی تھانے میں درج کر لیا، مدعی مقدمہ فرحان نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ وہ دیگر قصاب ساتھیوں کے ہمراہ جانوروں کی خریداری کیلئے میرپورخاص مویشی منڈی جا رہے تھے۔ شب 2 بجکر 45 منٹ پر ہم سپرہائی وے ٹول پلازہ کے قرب ہائی ایس میں سوار ہو کر جا رہے تھے کہ اچانک ایک سفید رنگ کی ویگر گاڑی آئی اور سائیڈ دیکر ہمارے گاڑی کو روکا اور اس میں سے 8 افراد اترے، جس میں سے چار سفید رنگ کے شلوار قمیض پہنے ہوئے تھے اور دیگر چار افراد سیاہ رنگ کی شرٹ اور خاکی رنگ کی پینٹ پہنے ہوئے تھے، ایک شخص کے پاس پڑا اسلحہ اور دیگر کے پاس پستول تھے۔ فرحان نے بتایا کہ ملزمان نے اسلحہ کے زور پر ڈرا دھمکا اس سے 10 لاکھ 25 ہزار روپے نقد، قصاب احمر رضا سے 10 لاکھ 80 ہزار روپے، محمد اسلام سے 6 لاکھ روپے، حامد سرور سے 8 لاکھ 26 ہزار روپے، بابر عالم سے 3 لاکھ 45 ہزار روپے، اشرف قریشی سے 2 لاکھ 20 ہزار روپے، حسن سے 17 ہزار، سلمان سے 2 لاکھ 80 ہزار روپے، حمزہ اشرف سے 4 لاکھ روپے، محمد وسیم سے 10 لاکھ 20 ہزار روپے، محمد طاہر سے 10 لاکھ 25 ہزار روپے، جمیل سے 3 لاکھ 80 ہزار روپے، افسر جاوید سے 2 لاکھ روپے، محمد کاشف سے 2 لاکھ 25 ہزار روپے، محمد علی سے 5 لاکھ روپے موبائل فون، محمد رضا سے 2 لاکھ 80 ہزار روپے اور ڈرائیو احسان علی سے 19 ہزار روپے لو ٹ کر فرار ہوگئے۔
مدعی فرحان اور دیگر قصابوں نے بتایا کہ ہم ہر ہفتے جانوروں کی خریداری کیلئے میرپورخاص جاتے ہیں اور گاڑی اڈے کے منیجر گلزار سے بذریعہ فون بک کراتے ہیں، واردات میں ملوث 4 افراد پولیس کے یونیفارم میں ملبوس تھے، جس کے بارے میں انہوں نے ایف آئی آر درج کراتے ہوئے اپنے بیان میں ڈیوٹی افسر اے ایس آئی لیاقت علی کو بتایا تھا، تاہم انہوں نے یہ چیز ایف آئی آر میں درج نہیں کی۔ انہوں نے بتایا کہ واردات کے چند سیکنڈ بعد ہی ایک سیاہ رنگ کی ویگو میں سوار اے ایس آئی موقع پر پہنچا اور پوچھا کہ لٹ گئے، جب انہوں نے ہاں کہا اور نشاندہی کی کہ وہ ملزمان کی گاڑی جا رہی ہے، جس پر وہ سیاہ ویگو ملزمان کی گاڑی کے تعاقب میں چلی گئی اور پھر واپس نہیں آئی، اسی دوران مددگار 15 کی موبائل بھی موقع پر پہنچ گئی اور بتایا کہ آپ کی طرف سے کال کی گئی ہے، جبکہ ہمارے تو سارے موبائل ملزمان لوٹ کر لے گئے تھے، ہم میں سے کسی نے 15 پر اطلاع نہیں کی۔ مدعی نے کہا کہ پولیس نے جو تیزی دکھائی ہے وہ ایک سوالیہ نشان ہے، متاثرہ افراد نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر واقعہ کا نوٹس لیں اور واردات میں جو بھی ملوث ہے اسے فوری طور پر گرفتار کر کے ان کی لوٹی گئی رقم اور دیگر سامان واپس دلوائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاکھ 80 ہزار روپے ملزمان کی گاڑی لاکھ روپے سے 10 لاکھ بتایا کہ اور دیگر انہوں نے سے 2 لاکھ ئی اور رنگ کی
پڑھیں:
کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید
شہر قائد میں پولیس پر حملوں اور اہلکاروں کی شہادت کا سلسلہ جاری ہے، گلشن معمار میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ایک اور اہلکار کو شہید کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گلشن معمار میں تعینات اور رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کی سیکیورٹی میں شامل اہلکار صدام حسین کو نامعلوم افراد کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
اطلاعات کے مطابق پولیس کانسٹیبل پنکچر کی دکان پر رکا تھا جہاں پر پہلے سے موجود گاڑی میں بیٹھے ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کی، پولیس نے جائے وقوعہ سے 5 خولز 9 ایم ایم اور 1 خول 30 بور قبضہ میں لے لیا۔
متوفی کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کیلیے اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ اہلکار کی شہادت پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے نوٹس لے کر ایس ایس پی ویسٹ سے رپورٹ طلب کی۔
وزیرداخلہ نے ایس ایس پی ویسٹ کو شہید کے گھر جانے اور لواحقین سے ملاقات کرنے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی اب تک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات بھی طلب کیں۔
وزیرداخلہ نے ہدایت کی کہ کامیاب تفتیش اور واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔
ایس ایس پی ویسٹ طارق الہی مستوئی نے بتایا کہ شہید پولیس اہلکار گلشن معمار تھانے میں تعینات تھا، عینی شاہدین کے مطابق کار میں سوار ملزمان نے فائرنگ کی۔
ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق شہید پولیس اہلکار کی پوسٹنگ سیکیورٹی ڈیوٹی پر تھی جبکہ اُس نے بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہنی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ کی تمام پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔