لاہورچیمبرنے ایف بی آر کسٹمز کے لیے کرامت علی اعوان کو فوکل پرسن مقرر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ساتھ کسٹمز سے متعلق معاملات پر بات چیت کے لیے لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی رکن کرامت علی اعوان کو فوکل پرسن مقرر کردیا ہے۔ یہ فیصلہ لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد اور ایف بی آر کے کسٹمز حکام کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے بعد کیا گیا۔
(جاری ہے)
فوکل پرسنز کی یہ نامزدگیاں تاجر برادری اور کسٹمز حکام کے درمیان براہِ راست اور منظم رابطے کو فروغ دینے، کسٹمز کلیئرنس اور ریفنڈز میں تاخیر کو کم کرنے، کسٹمز سے متعلق طریقہ کار پر تاجر برادری کی بروقت رائے شامل کرنے، کسٹمز قوانین کے یکساں نفاذ کو یقینی بنانے اور کسٹمز کمپلائنس سے متعلق تربیتی و آگاہی سیشنز کے انعقاد کے مقصد سے کی گئی ہیں۔تاجر برادری نے امید ظاہر کی ہے کہ اس اقدام سے بندرگاہوں اور سرحدوں پر کلیئرنس کے وقت میں کمی آئے گی، کسٹمز ویلیوایشن کے مبہم طریقہ کار کی وضاحت ہوگی، ٹیرف کلاسیفیکیشنز سے متعلق دیرینہ تنازعات حل ہوں گے اور فارماسیوٹیکل اور آٹو موٹیو سمیت دیگر سیکٹرز کی بہتر طریقے سے رہنمائی ممکن ہو سکے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
جج کیخلاف ہی کیس کردیا! ایمان مزاری اور چیف جسٹس کے درمیان تنازعہ کی وجہ جانتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسانی حقوق کی کارکن اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے خلاف ہراسانی کی باضابطہ شکایت درج کرا دی ہے۔
یہ شکایت اسلام آباد ہائیکورٹ کی ورک پلیس ہراسمنٹ کمیٹی میں جمع کرائی گئی ہے، جس کی سربراہی جسٹس ثمن رفت امتیاز کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ شکایت ایک عدالت کے معاون کے ذریعے جمع کروائی گئی۔
واقعہ گزشتہ جمعرات کو پیش آیا جب چیف جسٹس ڈوگر نے ایمان مزاری کو مبینہ طور پر “ڈکٹیٹر” کہنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی وارننگ دی اور یہاں تک کہا کہ انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہی تھیں، اور اگر عدالت مناسب سمجھے تو وہ توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق عدالت میں کچھ سخت الفاظ بھی استعمال ہوئے تھے۔
اپنی درخواست میں ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس کا رویہ ان کے ساتھ غیر دوستانہ، امتیازی، دھمکی آمیز اور غیر معقول تھا، جو خواتین کے خلاف ہراسگی کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کو ہراسانی کا مرتکب قرار دے کر یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا جائے۔
ایمان مزاری نے اپنی درخواست کی کاپی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی شیئر کی۔