کراٹے کمبیٹ چیمپیئن شپ، پاکستانی کک باکسر عبداللہ چانڈیو نے اردنی حریف کو شکست دیدی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
پاکستانی کک باکسر عبداللہ چانڈیو نے کراٹے کمبیٹ 54 ایونٹ میں اپنے اردنی حریف علی القیسی کو شکست دے دی ہے۔
عبداللہ چانڈیو ایک اور پاکستانی فائٹر شاہزیب رند کے ساتھ دبئی میں جاری کراٹے کمبیٹ 54 چیمپیئن شپ میں حصہ لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے شاہ زیب رند نے امریکا میں کراٹے کمبیٹ لائٹ ویٹ ٹائٹل جیت لیا
24 سالہ نوجوان نے اپنے اردنی حریف کو 3 راؤنڈ کے بعد متفقہ فیصلے کے ذریعے شکست دی۔
کراٹے کمبیٹ ایک ایسا برانڈ ہے جو پہلی پیشہ ورانہ کراٹے لیگ کو فروغ دے رہا ہے، کراٹے کامبیٹ اپریل 2018 سے دنیا بھر میں تقریبات کی میزبانی کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کے سپوت نے امریکا میں کراٹے کمبیٹ لیگ جیت لی ، وطن کا پرچم سر بلند
کراچی سے تعلق رکھنے والے عبداللہ چانڈیو نے 2022 میں دبئی میں ہونے والی کک باکسنگ چیمپیئن شپ میں اپنے ڈیبیو میچ میں بھارتی حریف محمد شعیب کو ناک آؤٹ کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اردن پاکستان عبداللہ چانڈیو علی القیسی کراٹے کمبیٹ چیمپیئن شپ کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان علی القیسی کراچی چیمپیئن شپ
پڑھیں:
مالیاتی بحران سے پناہ گزینوں کے لیے خطرات میں اضافہ، یو این ایچ سی آر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 مئی 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے خبردار کیا ہے کہ امدادی وسائل کے بگڑتے بحران نے ایسے مہاجرین کے لیے خطرات میں اضافہ کر دیا ہے جو جنگ یا مظالم کے باعث اپنے آبائی ممالک کو واپس نہیں جا سکتے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ امدادی وسائل ختم ہو رہے ہیں اور نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لاکھوں لوگوں کو ضروری مدد کی فراہمی خطرے سے دوچار ہے۔
Tweet URLپناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے دو تہائی ممالک پر پہلے ہی بہت زیادہ بوجھ ہے جنہیں ان لوگوں کو تعلیم، صحت کی سہولیات اور پناہ کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر امدادی وسائل کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
جنگوں، تشدد، موسمیاتی بحران اور دیگر وجوہات کی بنا پر اپنے ممالک اور علاقے چھوڑنے والے لوگوں کے لیے عالمی یکجہتی کمزور پڑ رہی ہے جس کے منفی نتائج سبھی کو متاثر کریں گے۔
پناہ گزینوں سے یکجہتی'یو این ایچ سی آر' میں شعبہ بین الاقوامی تحفظ کی ڈائریکٹر الزبتھ ٹان نے کہا ہے کہ پناہ کے خواہاں لوگوں کو اپنے ہمسایہ ممالک میں درکار تحفظ کی صورتحال خطرے میں ہے۔
عالمی یکجہتی اور بوجھ بانٹے بغیر ان لوگوں کے لیے مسائل بڑھتے جائیں گے۔افریقی ملک چاڈ اور کیمرون میں وسطی جمہوریہ افریقہ کے 12 ہزار پناہ گزینوں نے اپنے ملک واپس جانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے لیکن نقل و حمل کے ذرائع اور اپنے معاشروں میں دوباری یکجائی کی سہولت دستیاب نہ ہونےکے باعث ان کے لیے واپسی ممکن نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی تاعمر پناہ گزین نہیں رہنا چاہتا اور جو لوگ واپسی کے خواہش مند ہیں انہیں اس میں سہولت فراہم کی جانی چاہیے۔
زندگی بچانے کی خدماتانہوں نے یاد دلایا ہے کہ بہتر موقع کی تلاش میں دوسرے ممالک کا رخ کرنے والے تارکین وطن سے برعکس پناہ گزینوں کو اپنے آبائی ممالک میں تحفظ حاصل نہیں ہوتا۔ وہ تکالیف کے عالم میں سرحد پار آتے ہیں اور عموماً تشدد یا مظالم سہہ چکے ہوتے ہیں۔ اسی لیے انہیں خصوصی مدد ددرکار ہوتی ہے جس میں ذہنی صحت کی نگہداشت بھی شامل ہے۔
الزبتھ ٹان کا کہنا ہے کہ اپنے خاندانوں سے بچھڑ جانے والے پناہ گزین بچوں کے لیے خطرات کہیں زیادہ ہوتے ہیں جنہیں مسلح گروہوں میں بھرتی کیےجانے، استحصال اور سمگلنگ کا خدشہ رہتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ ایسے بچوں کو تحفظ کی فراہمی ان کے لیے کوئی تعیش نہیں ہوتی بلکہ اس سے ان کی زندگی بچانے میں مدد ملتی ہے۔