پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے بھارتی فوجی کے خلاف تادیبی کارروائی شروع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستانی شہریوں کیلئے تمام ویزا سروسز معطل کردی تھیں جسکے بعد کئی پاکستانی شہریوں کو بھارت چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے جموں و کشمیر میں تعینات اپنے جوان منیر خان کے خلاف "سرکاری اجازت" کے بغیر ایک پاکستانی خاتون سے شادی کرنے پر تادیبی کارروائی شروع کی۔ سی آر پی ایف کے ایک سینیئر اہلکار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے معاملہ کی تصدیق کی اور کہا کہ کو مناسب کارروائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منیر خان کے خلاف اس لئے کاروائی کی جارہی ہے کیونکہ انہوں نے پاکستانی شہری سے شادی کرنے سے قبل سی آر پی ایف ہیڈکوارٹر کو اس کی اطلاع نہیں دی۔ سی آر پی ایف جوان نے اس سال کے شروع میں ایک پاکستانی خاتون مینل خان سے شادی کی تھی۔ سی آر پی ایف ذرائع کے مطابق منیر خان نے پولیس محکمے سے شادی کی اجازت مانگتے ہوئے اعلیٰ حکام کو درخواست دی تھی۔ تاہم اس سلسلہ میں سی آر پی ایف ہیڈکوارٹر کوئی فیصلہ کر پاتا، شادی مارچ میں ہوئی تھی اور شادی کے بعد دلہن بھارت آگئی۔
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستانی شہریوں کے لئے تمام ویزا سروسز معطل کر دی تھیں جس کے بعد کئی پاکستانی شہریوں کو بھارت چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔ پاکستانیوں کو بھارت چھوڑنے کا نوٹس دیا گیا۔ مینل خان نے کہا کہ اس نے ایل ٹی وی (لانگ ٹرم ویزا) کے لئے درخواست دی تھی۔ اس نے ایل ٹی وی کے لئے ضروری عمل بھی مکمل کر لیا تھا، تاہم بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کی وجہ سے تمام ویزا درخواستیں منسوخ کر دی گئیں۔ مینل خان کے وکیل انکور شرما نے کہا کہ وہ وزیٹر ویزے پر بھارت آئی اور پھر طویل مدتی ویزا کے لئے درخواست دی جس کے بعد وہ انٹرویو کے لئے حاضر بھی ہوئی تھی۔
وکیل نے کہا کہ اسے معلوم ہوا کہ وزارت داخلہ کو اسے طویل مدتی ویزا دینے کے لیے مثبت سفارشات بھیجی گئی تھیں، تاہم پہلگام حملے کے بعد، وہ ویزا حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ ایڈووکیٹ انکور شرما کے مطابق چونکہ مینل خان کے پاس طویل مدتی ویزا نہیں تھا، اس لئے اسے پاکستان ڈی پورٹ کرنے کے لئے اٹاری بارڈر بھیجا گیا۔ تاہم جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں ملک بدری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے ان کی ملک بدری پر حکم امتناعی جاری کر دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستانی شہریوں سی آر پی ایف خان کے دی تھی کے لئے کے بعد
پڑھیں:
یو این چیف کا بارودی سرنگوں کے خلاف عالمی مہم شروع کرنے کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش تخفیف اسلحہ اور بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے ایک عالمگیر مہم شروع کر رہے ہیں جس کے تحت دنیا کو اس خطرے سے مکمل طور پر پاک کرنے اور پائیدار ترقی و انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے کام کیا جائے گا۔
سیکرٹری جنرل نے اس مہم کا اعلان اقوام متحدہ کے متعدد رکن ممالک کی جانب سے بارودی سرنگوں پر پابندی کے کنونشن سے دستبرداری کے ارادے سامنے آنے کے بعد کیا ہے۔
Tweet URL1997 میں طے پانے والے اس معاہدے کو اٹاوا کنونشن بھی کہا جاتا ہے جس کے تحت انسانی جان کے لیے خطرہ بننے والی بارودی سرنگوں کے استعمال، انہیں ذخیرہ کرنے، ان کی تیاری اور انہیں منتقل کرنے کی ممانعت ہے۔
(جاری ہے)
بارودی سرنگوں کے خلاف تاریخی معاہدہتخفیف اسلحہ کے امور پر اقوام متحدہ کے دفتر (یونوڈا) نے کہا ہے کہ معاہدے ہونے کے بعد دنیا بھر میں بارودی سرنگوں کی تیاری بند ہو گئی تھی اور ان کے استعمال میں بھی نمایاں کمی آئی جبک 40 ملین سے زیادہ سرنگوں کو تباہ کیا گیا۔ اب تک 165 ممالک اس معاہدے کے فریق ہیں جبکہ 133 نے اس پر دستخط کر رکھے ہیں۔
یورپی ممالک ایسٹونیا، فن لینڈ، لٹویا، لیتھوانیا اور پولینڈ نے حالیہ دنوں میں اس معاہدے سے نکل جانے کا اعلان کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، روس سے لاحق سلامتی کے خدشات ان کے اس ارادے کا بنیادی سبب ہیں۔
کمزور تحفظ، پیش رفت کا نقصانسیکرٹری جنرل نے کسی ملک کا نام لیے بغیر اس صورتحال پر سنگین تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب شہریوں کو بڑھتی ہوئی جنگوں سے سنگین خطرات لاحق ہیں، اس معاہدے کو تقویت دینا لازمی اہمیت رکھتا ہے جو انسانی زندگی اور وقار کے تحفظ میں مددگار ہے۔
رکن ممالک کی جانب سے معاہدہ چھوڑنے کے اعلانات پریشان کن ہیں جس سے شہریوں کا تحفظ کمزور پڑ جائے گا اور انسانی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے اس معاہدے کے ذریعے دو دہائیوں تک ہونے والی پیش رفت کو نقصان پہنچے گا۔سیکرٹری جنرل نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تخفیف اسلحہ کے معاہدوں کی پابندی کریں اور انہیں ترک کرنے کے تمام اقدامات کو فوری طور پر روکیں۔
انہوں نے تخفیف اسلحہ کنونشن پر تاحال دستخط نہ کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایسا کریں۔ ان ممالک میں چین، ایران، اسرائیل، روس اور امریکہ بھی شامل ہیں۔مہم کے مقاصدانتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے آئندہ چھ ماہ میں اس مہم کے ذریعے تخفیف اسلحہ کے لیے حمایت کو بڑھایا جائے گا اور رکن ممالک کی جانب سے اٹھائے گئے ایسے ٹھوس اقدامات میں سہولت مہیا کی جائے گی جن سے انسانی اصولوں کو برقرار رکھنے اور بارودی سرنگوں کا خاتمہ کرنے کے اقدامات کو مضبوط بنانے میں مدد ملے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ ہنگامی توجہ کا متقاضی ہے اور معصوم جانوں کا تحفظ دنیا کے اجتماعی اقدام اور عزم سے وابستہ ہے۔