پہلگام واقعہ: بھارت نے پاکستان سے درآمدات پر پابندی لگادی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
پہلگام واقعہ: بھارت نے پاکستان سے درآمدات پر پابندی لگادی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 May, 2025 سب نیوز
بھارت نے کہا ہے کہ اس نے پاکستان سے یا پاکستان کے ذریعے گزر کر آنے والی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے کیونکہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اُس وقت اضافہ ہوا جب مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ کیا گیا، جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے۔
پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے سال 2000 کے بعد کے مہلک ترین حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔
اس کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے، پاکستان نے اپنی افواج کو مضبوط کیا اور بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے فوج کو ’آپریشنل آزادی‘ دی ہے۔ اگرچہ پاکستان نے 30 اپریل کو کہا تھا کہ 24 سے 36 گھنٹوں کے اندر بھارتی دراندازی کی توقع ہے، لیکن سفارتی ذرائع سے تنازع کو روکنے کی کوششیں جاری ہیں۔
بھارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ (ڈی جی ایف ٹی) نے ایک نوٹی فکیشن میں کہا کہ یہ پابندی فوری طور پر لاگو ہوگی۔
نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا کہ ’یہ پابندی قومی سلامتی اور عوامی پالیسی کے مفاد میں لگائی گئی ہے۔‘
پہلگام حملے کے بعد ملک کے خلاف بھارت کے متعدد جارحانہ اقدامات کے جواب میں، پاکستان نے جوابی اقدامات کا اعلان کیا جس میں تمام سرحدی تجارت کو روکنا، بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنا اور بھارتی سفارت کاروں کو بے دخل کرنا شامل ہے۔
تاہم، وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے یکم مئی کو 150 افغان ٹرکوں کو، جو بھارت کے لیے سامان لے کر پھنسے ہوئے تھے، واہگہ بارڈر عبور کرنے کی اجازت دے دی، جس سے کئی ہفتوں پر محیط رکاوٹ دور ہوئی تھی۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارت گزشتہ چند سالوں میں کم ہوئی ہے۔
اگست 2019 میں پاکستان نے پہلے ہی بھارت کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو اسرائیل کے درجے تک کم کر دیا تھا، جس کے ساتھ اسلام آباد کے کوئی تجارتی تعلقات نہیں ہیں، یہ اقدام نئی دہلی کے اس فیصلے کے ردعمل میں تھا جس میں اس نے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا، جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپہلگام واقعہ کے بعد بھارتی اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا، وزیر اعظم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے’اپنی زمین اپنا گھر’ ای پورٹل کا افتتاح کر دیا پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے امریکہ جانے کی اجازت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا امریکی چیمبر آف کامرس کا وائٹ ہاؤس کو خط، ٹیرف میں فوری کمی کا مطالبہ مشہور امریکی فٹ ویئر برانڈز کا وائٹ ہاؤس سے ٹیرف استثنیٰ کا مطالبہ چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بن چکا ہے، صدر نیو ڈیولپمنٹ بینک چین میں 903 قومی ویٹ لینڈ پارکس قائمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
بھارت کو وسطی ایشیا میں اپنی واحد بیرونِ ملک موجودگی سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تاجکستان نے بھارتی فوج جو دارالحکومت دوشنبے کے قریب واقع آینی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی ہے۔ نئی دہلی نے تاجکستان میں اپنی اس موجودگی کو “اسٹریٹجک کامیابی” قرار دیا تھا۔ اب اس اڈے کا مکمل کنٹرول روسی افواج نے سنبھال لیا ہے جبکہ بھارت کے تمام اہلکار اور سازوسامان 2022 میں واپس بلا لیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بھارت اور تاجکستان کے درمیان 2002 میں ہونے والا معاہدہ چار سال قبل ختم ہوا، اور تاجکستان نے واضح طور پر بھارت کو اطلاع دی کہ فضائی اڈے کی لیز ختم ہو چکی ہے اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تاجک حکومت کو روس اور چین کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ “غیر علاقائی طاقت” یعنی بھارت کو مزید اپنے فوجی اڈے پر برداشت نہ کرے۔
آینی ایئربیس بھارت کے لیے نہ صرف وسطی ایشیا میں قدم جمانے کا ذریعہ تھی بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا ایک حصہ بھی تھی۔
یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔
بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق تاجکستان کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک دھچکا ہے، کیونکہ اس اڈے کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم، اب روس اور چین اس خلا کو پر کر چکے ہیں اور بھارت مکمل طور پر خطے سے باہر ہو گیا ہے۔
کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آینی ایئربیس کا بند ہونا بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ہماری اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور زبردست جھٹکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت محض دکھاوے کی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اس خطے میں اب روس اور چین کا مکمل تسلط ہے، اور بھارت کے پاس نہ کوئی اسٹریٹجک بنیاد بچی ہے اور نہ کوئی مؤثر اثرورسوخ بچا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عزائم کے لیے ایک سبق ہے کہ غیر ملکی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑی طاقتیں آپ کے پیچھے کھڑی ہوں، اور اس وقت بھارت کو نہ واشنگٹن کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور نہ ماسکو یا بیجنگ کا۔
یوں تاجکستان سے بھارتی فوج کا انخلا دراصل نئی دہلی کی “عظیم طاقت بننے” کی خواہش پر کاری ضرب ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک واضح سفارتی فتح ہے، کیونکہ خطے میں بھارت کے تمام تر اسٹریٹجک منصوبے ایک ایک کر کے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔