پی ایس ایل پر پابندی کے جواب میں پاکستان نے آئی پی ایل کی لائیو اسٹریمنگ پر پابندی لگادی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
حکومت نے پاکستان میں مقامی پلیٹ فارمز پر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی آن لائن سٹریمنگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ فیصلہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں حملے کے بعد پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی آن لائن سٹریمنگ پر پابندی کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی مقبول ترین کرکٹ فرنچائز لاہور قلندرز کے فیس بک اور انسٹاگرام پیجز بھارت میں ناظرین کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سچ سے لرز جانے والی مودی سرکار نے آئی ایس پی آر کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی بلاک کردیے
فرنچائز کے ترجمان کے مطابق بھارت میں صارفین کو لاہور قلندرز کے سوشل میڈیا پیجز تک رسائی حاصل نہیں رہی۔
ترجمان نے بتایا کہ بھارت میں ناظرین کو ایک پیغام موصول ہو رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آپ کے پیجز بھارت میں دستیاب نہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے اس پابندی کی کوئی واضح وجہ تاحال سامنے نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیں:یوٹیوب چینلز کے بعد بھارت نے پاکستانی اداکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کردیے
انسٹاگرام کی طرف سے فراہم کردہ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ پابندی بھارت میں اطلاعات و ٹیکنالوجی سے متعلق مقامی قانون کے تحت عائد کی گئی ہے۔
ایک حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق یہ پابندی جمعہ کی رات کو عائد کی گئی ہے اور ان تمام پلیٹ فارمز پر لاگو ہوگی جو پہلے پاکستان میں آئی پی ایل کے میچز دکھا رہے تھے۔
اس سے قبل بھارت نے کئی معروف پاکستانی کرکٹرز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کیا تھا۔اس پابندی کی کوئی باضابطہ ہدایت نہیں کی گئی تاہم ایکس کے بھارتی صارفین نے رپورٹ کیا کہ وہ اب بابر اعظم، شاہین آفریدی اور حارث رؤف جیسے پاکستانی ستاروں کے پروفائلز تک رسائی حاصل نہیں کر پارہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے سوشل میڈیا پر پابندی بھارت میں
پڑھیں:
ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی، علی امین گنڈاپور
فائل فوٹو۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا، اور کہا تھا سب کو آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا، 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کر کے واپس لوٹا تھا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کر کے گولیاں چلائیں۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا سوشل میڈیا پر لوگ جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، سوشل میڈیا نے الیکشن میں ہمیں بالکل سپورٹ کیا، مجھے لوگوں نے ووٹ سوشل میڈیا پر نہیں پولنگ بوتھ پر جا کر دیئے
انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا کردار ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ سوشل میڈیا نے ہی سب کچھ کیا ہے، بغیر تحقیق کے الزامات لگانا ہماری اخلاقیات کی گراوٹ ہے، جب بانی پی ٹی آئی نے فائنل مارچ کی کال دی تو لوگ کیوں نہ آئے؟
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وی لاگ اور جعلی اکاونٹ بنانے سے آزادی کی جنگ نہیں لڑی جاتی، ان ڈراموں کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہو رہے، گھوڑے ایسے نہیں دوڑائے جاتے ایسے دوڑائے جاتے ہیں۔
اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کو ٹیڑھا کر کے گھوڑے دوڑانے کی ترکیب بتائی۔ انکے گھوڑے دوڑانے کے اسٹائل پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے قہقہ لگایا۔ انقلاب گھر بیٹھ کر انگلیاں چلانے سے نہیں آتے۔
انھوں نے کہا پارٹی کے اندر ایک تناو ہے، گروپ بندیاں چل رہی ہیں، یہ گروپ بندیاں کس نے کی، میں نے نہیں بنائیں، میری گزارش ہے گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں، کوئی ایک شخص آکر بتائے میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو۔
وزیراعلیٰ نے کہا کمزور پوزیشن میں مذاکرات ہوتے ہیں نہ کہ جنگ ہوتی ہے، ہمیں کمزور کر کے گروپوں میں بانٹا جا رہا ہے، جلسہ ہے پشاور آئیں کوئی رکاوٹ نہیں، یہ ایسا نہیں کرینگے بس علی امین پر الزامات لگائیں گے۔
انھوں نے کہا 5 اور 14 اگست کو کتنے لوگ نکلے؟ صرف باتیں کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک کر نے سے انقلاب نہیں آتے، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک سے انقلاب آتے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے۔