دنیا کی 3 بڑی طاقتیں امریکا ، چین اور روس پاکستان کے ساتھ ہیں، مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
نجی ٹی وی سے گفتگو میں لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جنگ اس لیے ہوتی نظر نہیں آرہی کیونکہ دشمن ملک بھارت پاکستان کی صلاحیت کو جانتا ہے، دوسرا یہ کہ بھارت کو جنگ کے لیے امریکا سے این او سی بھی نہیں ملا، تیسرا یہ کہ بھارتی معیشت جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی صورت چین پاکستان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی خارجہ پالیسی، علاقائی حکمت عملی اور چینی سٹریٹجی میں پاکستان کا دفاع ریڈ لائن میں شامل ہے،چین بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا ترجمان ہے اور پاکستان بھی چین کا سچا دوست ہے۔ نجی ٹی وی کیساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کشیدگی میں دنیا پاکستان کے موقف کی تائید کررہی ہے کیونکہ پاکستان حق پر کھڑا ہے، اس وقت دنیا کی 3 بڑی طاقتیں امریکا، چین اور روس پاکستان کے ساتھ ہیں، پاک بھارت جنگ ہوتی نظر نہیں آ رہی تاہم اگر جنگ ہوئی تو افواج پاکستان سمیت حکومت اور قوم مکمل تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ اس لیے ہوتی نظر نہیں آرہی کیونکہ دشمن ملک بھارت پاکستان کی صلاحیت کو جانتا ہے، دوسرا یہ کہ بھارت کو جنگ کے لیے امریکا سے این او سی بھی نہیں ملا، تیسرا یہ کہ بھارتی معیشت جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، ماضی میں بھی جنگی حالات کے باعث غیرملکی سرمایہ کار واپس جارہے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یہ کہ بھارت پاکستان کے
پڑھیں:
امریکا کا بھارت کے ساتھ تیرہ کروڑ ڈالر کا دفاعی معاہدہ منظور
ڈیفنس ایجنسی کے مطابق مجوزہ فروخت سے امریکہ اور بھارت کے اسٹریٹجک تعلقات مضبوط ہوں گے اور انڈو پیسیفک اور جنوبی ایشیا کے خطے میں سیاسی استحکام، امن اور معاشی ترقی کو تقویت ملے گی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت کو ”انڈو پیسیفک میری ٹائم ڈومین اویئرنیس“ اور اس سے متعلقہ سازوسامان کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی ہے، جس کی مالیت تقریباً 13 کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر بتائی گئی ہے۔ امریکی ڈیفینس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے کانگریس کو اس مجوزہ دفاعی معاہدے کی باضابطہ اطلاع دے دی ہے۔ اس معاہدے کے تحت بھارت نے ”سی ویژن“ نامی سافٹ ویئر، اس میں تکنیکی بہتری، ٹیکنیکل اسسٹنس فیلڈ ٹیم کی تربیت، ریموٹ سپورٹ، اور دستاویزی رسائی سمیت دیگر لاجسٹک اور پروگرام معاونت حاصل کرنے کی درخواست دی ہے۔
امریکی بیان کے مطابق، یہ مجوزہ فروخت امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے مقاصد کو فروغ دے گی، کیونکہ اس سے امریکہ اور بھارت کے اسٹریٹجک تعلقات مضبوط ہوں گے اور انڈو پیسیفک اور جنوبی ایشیا کے خطے میں سیاسی استحکام، امن اور معاشی ترقی کو تقویت ملے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس معاہدے سے بھارت کی موجودہ اور مستقبل کی سمندری خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، بالخصوص تجزیاتی استعداد اور اسٹریٹجک پوزیشننگ میں بہتری آئے گی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس سودے سے خطے میں فوجی طاقت کا توازن متاثر نہیں ہوگا۔