’بھارتی رویہ جنوبی ایشیا کو تباہی کی طرف دھکیل سکتا ہے‘، انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے جارحانہ مؤقف کے تناظر میں انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیزاسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں ایک ڈائیلاگ کا انعقاد ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی مسلح افواج اور عوام دفاع وطن کے لیے متحد، آرمی چیف کا کور کمانڈر کانفرنس سے خطاب
اس کا مقصد بھارت کے جنگی موقف کے اندرونی اور بیرونی عوامل اور پاکستان کے خلاف اعلان کردہ اقدامات کا جائزہ لینا تھا۔ ڈائیلاگ میں سفارت کاروں، پریکٹیشنرز، ماہرین تعلیم، تھنک ٹینکس کے سربراہان اور سکیورٹی ماہرین نے شرکت کی۔
شرکا نے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر الزامات عائد کرتے ہوئے کوئی تحقیقات نہیں کیں اور نہ ہی کوئی ثبوت پیش کیا۔بین الاقوامی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ بھارت مبینہ مداخلت کا کوئی قابل اعتبار ثبوت فراہم کیے بغیر پاکستان کے خلاف اپنا مقدمہ بنانا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت جوہری جنگ دنیا کے لیے کتنی مہلک ہوسکتی ہے؟
شرکا نے یہ بھی کہا کہ بھارت بڑی تعداد میں ممالک کی طرف سے پہلگام حملے کی مذمت کو نئی دہلی کے جنگی اقدامات کی توثیق کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ درحقیقت غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کے لیے پاکستان کی معقول پیشکش کو عالمی برادری میں بہت سے لوگوں نے مثبت انداز میں دیکھا ہے۔
بھارت اور پاکستان پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو برقرار رکھیں۔ عالمی برادری میں یہ احساس بھی ہے کہ دیرینہ حل طلب مسئلہ کشمیر علاقائی امن و استحکام کو مسلسل نقصان پہنچا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جنوبی ایشیا جوہری تصادم کی دہلیز پر، امریکا کردار ادا کرے، رضوان سعید شیخ
شرکا نے بھارت کے اس اشتعال انگیز رویے، اقدامات کا بھی ذکر کیا کہ اس نے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر سندھ طاس معاہدہ کو التوا میں ڈال دیا ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے کہا کہ پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا معاہدہ اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے اور یہ کہ پاکستان اس معاملے کو ہر مناسب بین الاقوامی فورم پر لے جانے کا حق رکھتا ہے۔
24 اپریل کے این ایس سی کے بیان میں موجود بھارتی کارروائیوں پر پاکستان کے مجموعی ردعمل کی تعریف کرتے ہوئے شرکا نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی طرف سے کسی بھی فوجی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کی اپنی صلاحیت اور عزم دونوں کا اعادہ کیا ہے۔
شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری غیر ذمہ دارانہ بھارتی رویے کا جائزہ لے جو جنوبی ایشیائی خطے کو ایک خطرناک تنازع اور انسانی تباہی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایس ایس آئی انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز بھارت پاکستان پہلگام جنوبی ایشیا سندھ طاس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی ایس ایس آئی بھارت پاکستان پہلگام جنوبی ایشیا جنوبی ایشیا بھارت کے شرکا نے کے لیے کہا کہ کی طرف
پڑھیں:
میاں شہباز شریف سے ناصر عبدالرحمان جاسر کی ملاقات، جنوبی ایشیا کی صورتحال پر تبادلہ خیال
اسلام آباد میں کویت کے سفیر کی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان نے 90 ہزار سے زائد انسانی جانوں کی قربانی دی ہے اور 152 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان اٹھایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے کویت کے سفیر ناصر عبدالرحمان جاسر نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کویت کے امیر عزت مآب شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا، کویت اور پاکستان کے درمیان مضبوط، تاریخی، برادرانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ کویت کے ولی عہد شیخ صباح الخالد الحمد المبارک الصباح کے جلد از جلد پاکستان کے دورے کے منتظر ہیں، کویتی سفیر کو پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیا میں ہونے والی حالیہ صورتحال پر پاکستان کے مؤقف پر اعتماد میں لیا۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان نے 90 ہزار سے زائد انسانی جانوں کی قربانی دی ہے اور 152 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان اٹھایا ہے۔ شہباز شریف نے بغیر کسی ثبوت کے پہلگام واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کے ہندوستان کے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا اور کہا کہ پاکستان اپنے موقف پر قائم ہے اور پاکستان نے عالمی برادری کو اس واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی توجہ گزشتہ 15 مہینوں کی محنت سے حاصل کئے گئے معاشی فوائد کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے جو کہ دوست ممالک کے تعاون سے ممکن ہوا ہے، پاکستان کسی بھی ایسی کارروائی کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے جس سے علاقائی امن و سلامتی کو خطرہ ہو۔ کویتی سفیر نے پاکستان کے موقف کو آگاہ کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ کویت علاقائی امن اور سلامتی کے لیے پاکستان کے وژن کا حامی ہے۔