بھارت کی جانب سےخطرہ ابھی کم نہیں ہوا، اگر کچھ کیا تو پاکستان منہ توڑ جواب دے گا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ابھی بھارت کی جانب سے خطرہ کم نہیں ہوا ہے۔ لیکن بھارت کو پتا ہے کہ اگر کچھ کیا تو پاکستان سے منہ توڑ جواب ملے گا۔
ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ 2019 میں بھارت کا طیارہ مار گرایا تھا، قیدی بھی واپس کیا، مودی کو سیاسی طور پر بہت نقصان ہوا ہے۔
بھارتی ڈائریکٹوریٹ آف شپنگ نے کہا ہے کہ پاکستانی جھنڈے کا حامل کوئی جہاز کسی بھارتی بندرگاہ پر لنگر انداز نہیں ہوگا، نہ ہی بھارتی جھنڈے والا کوئی جہاز پاکستانی پورٹ پر جائے گا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگر پاکستان پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیش کش نہ کرتا تو عالمی بیانات جارحانہ ہوسکتے تھے، ترجمان وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا، دنیا کے اہم ممالک کی کوشش ہے کہ پاک بھارت تنازع نہ بڑھے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کی تحقیقات کی پیشکش پر 4 سے 5 ممالک کمیشن بنالیں، رپورٹ پیش کریں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سنا ہے بھارت نے روس سے تیل کی خریداری روک دی ہے؛ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول انھوں نے سنا ہے کہ جرمانہ عائد کرنے کے اعلان کے بعد بھارت نے روس سے پیٹرول کی خریداری بند کر دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے مصدقہ اطلاعات تو نہیں لیکن میں نے ایسا سنا ہے اور مجھے اندازہ ہے کہ بھارت یہی کریں گے۔
تاہم بھارتی حکام نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے جرمانہ عائد کرنے کے بیان سے آگاہ ہیں لیکن فوری طور پر روس سے تیل کی خریدری کو نہیں روک سکتے۔
ادھر نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس بات کی تصدیق کم از کم دو بھارتی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کی ہے۔
نیویارک کے بقول بھارتی حکام نے مزید کہا کہ بھارت اور روس کے درمیان تیل کی خریداری کا طویل المدتی معاہدہ ہے جو ابھی جاری ہے اور اسے درمیان میں کس طرح روکا جا سکتا ہے؟
تاہم بھارتی حکام نے اس بات کی تردید یا تصدیق نہیں کہ صدر ٹرمپ کی دھمکی کے بعد مودی نے روس سے تیل کی خریداری روکنے سے متعلق کوئی مشاورتی اجلاس کیا ہے۔
دو سینئر بھارتی حکام نے واضح کیا ہے کہ تاحال روس سے تیل کی خریداری کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی حکومت نے تیل کمپنیوں کو رو سے درآمدات کم کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
دوسری جانب رائٹرز نے کہا کہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی۔ وائٹ ہاؤس، بھارتی وزارت خارجہ اور وزارت پیٹرولیم و قدرتی گیس نے بھی اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا تھا کہ بھارت کو روسی اسلحہ اور تیل کی خریداری پر اضافی جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تاہم بعد میں صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔
یاد رہے کہ روسی تیل اس وقت بھارت کی کل درآمدات کا تقریباً 35 فیصد ہے جو کہ بھارت کا سب سے بڑا تیل سپلائر ہے۔