متعصبانہ الگورتھم: جھوٹ اور نفرت پر مبنی اظہار صحافت کے لیے خطرہ ہے، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ متعصبانہ الگورتھم، کھلے جھوٹ اور نفرت پر مبنی اظہار سے اطلاعاتی دیانت اور آزادی صحافت کو خطرہ ہے جس پر قابو پانے کے لیے صحافیوں اور صحافت کو تحفظ دینا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار کا پاکستان کیخلاف جذبات بھڑکانے کے لیے اے آئی کا استعمال، پروپیگنڈا بے نقاب
سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں صحافیوں کو اپنا کام کرنے پر حملوں، گرفتاریوں، سنسرشپ، دھمکیوں، تشدد حتیٰ کہ موت جیسے خطرات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ زدہ علاقوں بالخصوص غزہ میں صحافیوں کی ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ جب صحافی اپنا کام نہیں کر سکتے تو سب ہی کو نقصان ہوتا ہے اور المناک طور سے ان کا کام ہر سال مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تنازعات، تقسیم اور بڑے پیمانے پر گمراہ کن اطلاعات سے دوچار دنیا میں آزادی صحافت کا عالمی دن اس بنیادی سچائی کو اجاگر کرتا ہے کہ لوگوں کی آزادی کا دارومدار صحافت کی آزادی پر ہوتا ہے۔
سیکریٹری جنرل نے کہا کہ آزاد اور غیرجانبدار صحافت عام بھلائی کا ضروری کام ہے اور احتساب، انصاف، مساوات اور انسانی حقوق کے لیے اس کی خاص اہمیت ہے اسی لیے ہر جگہ صحافیوں کو آزادانہ طور سے خوف یا لالچ کے بغیر اطلاعات دینے کے قابل ہونا چاہیے۔
اطلاعاتی شاہراہ پر بارودی سرنگیںانتونیو گوتیرش نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے صحافت اور صحافیوں کو لاحق خطرات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت آزادی اظہار میں مدد دے سکتی ہے اور اس کا گلا بھی گھونٹ سکتی ہے۔
مزید پڑھیے: ‘مصنوعی ذہانت سے خوفناک غربت پیدا ہو سکتی ہے’
انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے جھوٹ اور نفرت کا پھیلاؤ اطلاعات کی شاہراہ پر بارودی سرنگوں کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ درست، قابل تصدیق اور حقائق کی بنیاد پر معلومات ہی انہیں ناکارہ کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال طے پانے والے عالمی ڈیجیٹل معاہدے میں ایسے ٹھوس اقدامات کا وعدہ بھی شامل ہے جن سے ڈیجیٹل دنیا میں اطلاعاتی دیانت، رواداری اور احترام کو فروغ دینے کے لیے بین الاقومی تعاون بڑھانے میں مدد ملے گی۔
مزید پڑھیں: ڈیپ سیک یا چیٹ جی پی ٹی، مصنوعی ذہانت کا کون سا ماڈل بہتر ہے؟
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کو انسانی حقوق کے مطابق تشکیل دیا جانا چاہیے اور اس میں حقائق کو ترجیح ملنی چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ اطلاعاتی دیانت کے حوالے سے گزشتہ برس ان کے جاری کردہ عالمگیر اصول مزید انسان دوست اطلاعاتی ماحول کے قیام کی کوشش میں مدد اور آگاہی دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ اے آئی ٹینکالوجی متعصبانہ الگورتھم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ اے ا ئی ٹینکالوجی متعصبانہ الگورتھم سیکریٹری جنرل مصنوعی ذہانت اقوام متحدہ نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
نیپالی سفارتکار اقوام متحدہ کے ادارے ایکوساک کے نئے سربراہ منتخب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اگست 2025ء) اقوام متحدہ میں نیپال کے سفیر لوک بہادر تھاپا ادارے کی معاشی و سماجی کونسل (ایکوساک) کے نئے صدر منتخب ہو گئے ہیں جنہوں نے پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے پر موثر عملدرآمد کے لیے شراکتوں اور کثیرالفریقیت کو مضبوط بنانے کا عزم کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہےکہ یہ ان کے ملک اور کثیرالفریقیت سے اس کی مستقل وابستگی کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔
وہ اپنی صدارت کے عرصہ میں 'بہتر نتائج دینے' پر توجہ مرکوز رکھیں گے کیونکہ ایسا کرنا ایک لازمی ضرورت اور کثیرالفریقیت پر اعتماد بحال کرنے، تقسیم کو پاٹنے اور کمزور ترین لوگوں کو بااختیار بنانے کا راستہ ہے۔ Tweet URLآئندہ سال کے لیے ایکوساک کے چار نائب صدور کا انتخاب بھی عمل میں لایا گیا ہے جن میں الجزائر کے عمار بن جامع، سپین کے ہیکٹر گومز ہرنانڈز، ڈومینیکن ریپبلک کے ہوزے بلانکو کونڈے اور آرمینیا کے پارویر ہووانسیان شامل ہیں۔
(جاری ہے)
ایکوساک کے 80 سالایکوساک کو 1945 میں قائم کیا گیا تھا جو اقوام متحدہ کے چھ بنیادی اداروں میں سے ایک ہے اور اس کا کام بین الاقوامی معیشت، تعاون اور ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس کے ارکان کی تعداد 54 ہے جنہیں جنرل اسمبلی باری کی بنیاد پر تین سالہ مدت کے لیے منتخب کرتی ہے۔ یہ نشستیں علاقائی بنیاد پر تقسیم کی جاتی ہیں۔
ایکوساک پائیدار ترقی اور انسانی حقوق جیسے امور پر اقوام متحدہ کے خصوصی و دیگر اداروں اور کئی طرح کے کمیشن کے کاموں کو ہم آہنگ کرتی ہے۔
علاوہ ازیں، یہ بات چیت کو فروغ دینے، اتفاق رائے پیدا کرنے اور عالمی معیشت و سماجی امور پر عملی اقدامات کو آگے بڑھانے والے مرکزی پلیٹ فارم کی حیثیت بھی رکھتی ہے۔لوک بہادر تھاپا نے کہا ہے کہ دنیا کے ترقیاتی ایجنڈے کو متشکل کرنے اور تمام لوگوں کو مساوی مواقع کی فراہمی کے لیے اس ادارے کا مرکزی کردار ہے۔ اسے لگن، شراکت اور اقوام متحدہ کے تمام ارکان اور متعلقہ فریقین کی فعال شمولیت کی ضرورت ہے۔