اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ متعصبانہ الگورتھم، کھلے جھوٹ اور نفرت پر مبنی اظہار سے اطلاعاتی دیانت اور آزادی صحافت کو خطرہ ہے جس پر قابو پانے کے لیے صحافیوں اور صحافت کو تحفظ دینا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار کا پاکستان کیخلاف جذبات بھڑکانے کے لیے اے آئی کا استعمال، پروپیگنڈا بے نقاب

سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں صحافیوں کو اپنا کام کرنے پر حملوں، گرفتاریوں، سنسرشپ، دھمکیوں، تشدد حتیٰ کہ موت جیسے خطرات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ زدہ علاقوں بالخصوص غزہ میں صحافیوں کی ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ جب صحافی اپنا کام نہیں کر سکتے تو سب ہی کو نقصان ہوتا ہے اور المناک طور سے ان کا کام ہر سال مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تنازعات، تقسیم اور بڑے پیمانے پر گمراہ کن اطلاعات سے دوچار دنیا میں آزادی صحافت کا عالمی دن اس بنیادی سچائی کو اجاگر کرتا ہے کہ لوگوں کی آزادی کا دارومدار صحافت کی آزادی پر ہوتا ہے۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ آزاد اور غیرجانبدار صحافت عام بھلائی کا ضروری کام ہے اور احتساب، انصاف، مساوات اور انسانی حقوق کے لیے اس کی خاص اہمیت ہے اسی لیے ہر جگہ صحافیوں کو آزادانہ طور سے خوف یا لالچ کے بغیر اطلاعات دینے کے قابل ہونا چاہیے۔

اطلاعاتی شاہراہ پر بارودی سرنگیں

انتونیو گوتیرش نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے صحافت اور صحافیوں کو لاحق خطرات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت آزادی اظہار میں مدد دے سکتی ہے اور اس کا گلا بھی گھونٹ سکتی ہے۔

مزید پڑھیے: ‘مصنوعی ذہانت سے خوفناک غربت پیدا ہو سکتی ہے’

انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے جھوٹ اور نفرت کا پھیلاؤ اطلاعات کی شاہراہ پر بارودی سرنگوں کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ درست، قابل تصدیق اور حقائق کی بنیاد پر معلومات ہی انہیں ناکارہ کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال طے پانے والے عالمی ڈیجیٹل معاہدے میں ایسے ٹھوس اقدامات کا وعدہ بھی شامل ہے جن سے ڈیجیٹل دنیا میں اطلاعاتی دیانت، رواداری اور احترام کو فروغ دینے کے لیے بین الاقومی تعاون بڑھانے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: ڈیپ سیک یا چیٹ جی پی ٹی، مصنوعی ذہانت کا کون سا ماڈل بہتر ہے؟

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کو انسانی حقوق کے مطابق تشکیل دیا جانا چاہیے اور اس میں حقائق کو ترجیح ملنی چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ اطلاعاتی دیانت کے حوالے سے گزشتہ برس ان کے جاری کردہ عالمگیر اصول مزید انسان دوست اطلاعاتی ماحول کے قیام کی کوشش میں مدد اور آگاہی دے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ اے آئی ٹینکالوجی متعصبانہ الگورتھم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ اے ا ئی ٹینکالوجی متعصبانہ الگورتھم سیکریٹری جنرل مصنوعی ذہانت اقوام متحدہ نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ایران پر اسرائیلی حملہ اور اقوام متحدہ!!!

اسرائیل نے ایران پر حملہ کردیا ہے کہ جس میں ایران کی اعلی فوجی قیادت اور ایٹمی سائنسدان شہید ہوگئے ہیں۔ کیا یہ حملے دنیا کے لئے غیر متوقع تھے؟ انصاف سے کہا جائے تو بالکل بھی نہیں۔ کیا دنیا اور اقوام متحدہ کو ان حملوں کے بارے میں پہلے سے علم تھا؟ اس بات کا وثوق سے جواب دینا تو مشکل ہے لیکن دنیا کے اہم ممالک کو یقیناً اس کا علم ہوگا اور کچھ ممالک کو تو خود اسرائیل نے اعتماد میں لیکر ایران پر حملہ کیا ہوگا اور دنیا کے خودساختہ مائی باپ کہ جس میں مائی بہت کم اور باپ بہت زیادہ ہے۔ اس کو تو یقیناً اس کا علم ہوگا۔

دنیا کو کیا ہوگیا ہے؟ اور کیوں صرف ایک ملک کو دنیا کے امن و سلامتی سے کھلواڑ کرنے کی کھلی "اجازت" دی گئی ہے؟ جی ہاں اجازت اور یہ اجازت واضح اور صریح بھی ہے اور خفی بھی۔ امریکہ کی طرف سے پہلی اور اقوام متحدہ کی طرف سے دوسری۔ اب آپ دنیا کی سادگی دیکھئے کہ وہ اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ کررہی ہے کہ وہ یہ جنگ رکوائے۔ یہ جنگ تو ہوہی رہی ہے پہلی دنیا کے طاقتور ممالک اور اقوام متحدہ کے آشیرباد سے تو وہ بھلا یہ جنگ کیوں رکوائے گے اور ویسے بھی آج تک اقوام متحدہ نے کس مظلوم کے خلاف جنگ رکوائی یے؟ اگر اقوام متحدہ نے وقت پر اور درست طریقے سے اسرائیل کو نکیل ڈالی ہوتی تو آج اس کی یہ جرات ہوتی کہ وہ یوں کسی بھی ملک پر چڑھائی کردے۔ دنیا پر یہ جنگ اقوام متحدہ اور اسلحہ بنانے والے ممالک مل کر مسلط کررہے ہیں اور یہ دنیا کا جغرافیہ بدلنے اور نیا ورلڈ آرڈر مسلط کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے۔

اگر آپ اس جنگ کا حقیقی تجزیہ پڑھنا چاہتے ہیں تو میں یہ پیش کرنے کی جسارت کرنا چاہوں گا کہ یہ جنگ پاکستان اور ہندوستان کی جنگ کا تسلسل ہے۔ پاکستان اور ہندوستان کی جنگ میں ہندوستان کو بلاواسطہ اور مغرب کو بالواسطہ شکست ہوئی تھی اور اس جنگ کے نتیجے میں چین کے تعاون سے ایک نیا بلاک تشکیل پایا تھا۔ موجودہ جنگ کے ذریعے ایران کو اس اتحاد میں شامل ہونے کی بلاواسطہ سزا اور چین بالواسطہ جنگ میں شامل کرنے کی کوشش ہے۔ یہ درحقیقت چین اور مغربی دنیا کی جنگ ہے جو مسلمان ممالک کے کندھوں پر لڑی جارہی ہے کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد مغربی ممالک نے یہ طے کرلیا تھا کہ اب جنگ یورپ میں نہیں ہوگی اور جنگ کا اگلا میدان مشرق وسطی ہوگا۔ سچی بات یہ ہے کہ اس سے زیادہ لکھنے کا میں متحمل بھی نہیں ہوں اس لئے آپ تھوڑے لکھے کو بہت جانئے۔

مسلمان ممالک کے حال پر حسب روایت ایک کہانی اور اختتام۔ ایک جنگل میں شیر اور چار بیل رہا کرتے تھے۔ چاروں بیل بہت موٹے تازے اور صحت مند تھے اور ان کو دیکھ کر شیر کی رال ٹپکنے لگتی تھی۔ ایک دن شیر نے جوش میں آکر بیلوں پر حملہ کردیا۔ چاروں بیلوں نے مل کر شیر کی وہ ٹھکائی کی کہ شیر کو نانی یاد آگئی حالانکہ شیر تو اپنی نانی کو جانتا بھی نہیں تھا۔ شیر جب بیٹھ کر اپنے زخم سہلا رہا تھا تو لومڑی، گیڈر اور لگڑبھگے نے شیر سے کہا کہ اگر تمھیں بیل کا شکار کرنا ہے تو تمھیں ہماری مدد درکار ہوگی (آپ لومڑی، گیڈر اور لگڑبھگے کا کردار تو آپ سمجھ ہی گئے ہونگے کیونکہ انھیں اپنی اپنی سلطنت بچانی تھی)۔ یوں پھر لومڑی، گیڈر اور لگڑبھگے نے چاروں بیلوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کیا اور شیر نے ایک ایک کرکے چاروں بیلوں کو کھانا شروع کردیا۔ پاکستان ان چاروں بیلوں میں سے یقیناً ایک بیل ہے۔ 

پاکستان کب تک خود کو بچا پاتا ہے یہ اللہ جانتا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ چاروں بیلوں کا شکار کرنے سے پہلے شیر اندرونی بیماریوں کا شکار ہوکر بیلوں کے شکار سے تائب ہوجائے۔ ایسا ہونا ناممکن تو نہیں لیکن اس وقت یہ بات خارج از امکان نظر آرہی ہے۔ ایک بات طے ہے کہ دنیا اس وقت ایک بہت خطرناک راستے پر چل نکلی ہے اور ہر ملک صرف اپنے آپ کو بچانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے لیکن وہ یہ نہیں سمجھ رہا کہ اگر دنیا ہی نہ رہی تو ایک یا چند ممالک کیا کرے گے۔ 

مغرب کسی بھی طور پر چین کو جنگ میں شامل کرنا چاہتا ہے اور اس کو شکست دے کر اسلحے کے بازار میں اپنی برتری ثابت کرنا چاہتا ہے تاکہ اس کا کاروبار چلتا رہے۔ دنیا کے مستقبل کا دارومدار اب چین کے ردعمل پر ہے۔ آنے والے دن مشکل اور خوفناک بھی ہوسکتے ہیں۔ آئیے مل کر دعا کریں اللہ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین۔ یارب العالمین۔ 

والسلام 

 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے اقوام متحدہ میں جھوٹ گھڑا، ایران سے متعلق دعوے  کبھی سچ ثابت نہ ہوئے
  • نفرت انگیزی معاشرے کو زہر آلود کردیتی ہے، یو این چیف
  • مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے بدلتے رجحانات کو اپنانا وقت کی ضرورت ہے، خالد مقبول
  • آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے، پیکا قانون مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، وزیراطلاعات
  • اقوامِ متحدہ کا بنگلہ دیش میں سیاسی جماعتوں پر پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار
  • مسجد الحرام میں ہجوم کو کنٹرول کرنے کیلیے مصنوعی ذہانت کا استعمال
  • ایران نے کسی جنگ میں پہل کی نہ اسرائیل پر حملہ کیا — ایراوانی کا اقوام متحدہ کو خط
  • نفرت انگیز بیانیے کی روک تھام: پاکستان کا اقوام متحدہ سے عملی اقدامات کا مطالبہ
  • ایران پر اسرائیلی حملہ اور اقوام متحدہ!!!
  • ایرانی پارلیمنٹ میں پاکستان سے اظہار تشکر کے نعرے