کراچی(آئی این پی) رکن قومی اسمبلی شیر افضل خان مروت نے  کہا ہے کہ  مریم نواز سیاسی مخالف ضرور ہیں لیکن بزدار سے کوئی موازنہ نہیں،بانی پی ٹی آئی مجھے پارٹی چھوڑنے کا خود کہتے تو چھوڑ دیتا۔

تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی شیر افضل خان مروت نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل میں میری فیورٹ ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ ہے۔شیر افضل کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی خواہش پر میں سیاست میں آیا، بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے مجھے شہرت ملی ہے، بانی پی ٹی آئی اور میرے درمیان معاملات خراب نہیں ہیں، مجھے پتا ہے کس طرح بانی پی ٹی آئی کیکانوں میں باتیں ڈالی جاتی ہیں۔

وزیراعظم کی صدر مسلم لیگ ن نواز شریف سے ملاقات

انھوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماں کی بانی سے ملاقاتیں ہی میری وجہ سے شروع ہوئیں، چغل خوری اور حسد نے پارٹی کونقصان دیا ہے۔رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ 9مئی کادن آنیوالاہے پارٹی کی طرف سے کوئی ہدایات نہیں، میں اب بھی پی ٹی آئی کاکارکن ہوں، 2024الیکشن کی اصل فاتح پی ٹی آئی ہے اور 2018الیکشن کی فاتح بھی پی ٹی آئی تھی۔پارٹی سے نکالنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جنہوں نے مجھے پارٹی سے نکالا ان کو شرمسارہونا چاہیے، مجھے پارٹی سے بانی ٹی آئی نے نہیں نکالا۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل خان مروت نے فیصل واوڈا کو مونچھیں رکھنے کا مشورہ دے دیا۔

امریکی عدالت نے وائس آف امریکا کے 1000 ملازمین کی بحالی روک دی

مریم نواز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز سیاسی مخالف ضرور ہیں لیکن بزدار سے کوئی موازنہ نہیں، میں اپنے قبیلے کا سردارہوں، میرے بزرگ سیاست میں رہے ہیں، میں پی ٹی آئی پلیٹ فارم سے پہلے کبھی الیکشن نہیں لڑا، میں نے بانی پی ٹی آئی سے متعلق کوئی غلط بیانی نہیں کی، وہ مجھے چھوڑنے کا خود کہتے تو پارٹی چھوڑ دیتا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

عمران خان کی تصادم کی حکمت عملی پارٹی رہنماؤں کیلئے وبال جان بن گئی

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے حکومت کے ساتھ سیاسی مذاکرات سے مسلسل انکار کو اب خود ان کی پارٹی کے اندر سے کئی لوگ سنگین بحران کی بڑی وجہ قرار دے رہے ہیں، ایک ایسا بحران جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے کئی سینئر رہنما اور کارکنان جیلوں میں ہیں، جبکہ کئی مزید کیخلاف سزا اور نااہلی کی کارروائیاں قریب ہیں۔انسداد دہشتگردی عدالتوں کی جانب سے 9 مئی سے متعلق کیسز میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کو سزائیں سنانے کا عمل تیز ہوتا جا رہا ہے، جس سے پارٹی کی پوزیشن مزید کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ حال ہی میں، پی ٹی آئی کے کئی اعلیٰ رہنماؤں، جن میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر، متعدد اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، اور پارٹی کے اہم رہنما شامل ہیں، کو 9؍ مئی کے کیسز میں 10-10 سال کی سزائیں سنا دی گئی ہیں۔ آئندہ دنوں میں مزید پی ٹی آئی ارکان اسمبلی، رہنماؤں اور کارکنوں کی سزائیں سنائے جانے کا امکان ہے۔یہ سزائیں ایسے وقت میں سنائی جا رہی ہیں جب پارٹی کے اندر سے، سزا یافتہ اور آزاد دونوں قسم کے رہنما، عمران خان کی جارحانہ سیاسی حکمتِ عملی پر تحفظات ظاہر کر رہے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، سینئر رہنماؤں نے بارہا عمران خان پر زور دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دیں تاکہ گرفتاریوں اور نااہلیوں سے بچا جا سکے۔ تاہم، عمران خان نے ہر تجویز مسترد کر دی اور واضح کیا کہ حکومت یا حکومتی اتحادیوں سے کوئی بات نہیں ہوگی۔شاہ محمود قریشی اور چار دیگر سینئر رہنما، جو دو سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں، نے بھی ایک کھلا خط لکھا جس میں مذاکرات کو واحد قابلِ عمل راستہ قرار دیا گیا، لیکن عمران خان نے ان کی اپیل بھی نظر انداز کر دی اور احتجاجی تحریک پر اصرار کیا۔حالیہ ہفتوں میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے کئی ارکان نے پارٹی کی حکمت عملی پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ کچھ کو خدشہ ہے کہ عسکری قیادت پر عمران خان کی تنقید اور تصادم کی پالیسی ریاستی ردِعمل کو مزید سخت کر سکتی ہے۔ اندرونی اجلاسوں میں سینئر ارکان نے عمران خان کو خبردار کیا کہ سیاسی عمل سے دوری کی صورت میں پارٹی کو اجتماعی گرفتاریوں اور طویل المیعاد نااہلیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ان تمام وارننگز کے باوجود، عمران خان اپنے موقف پر قائم رہے، حکومت کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت کی اجازت نہ دی، اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی، لیکن عسکری قیادت کی جانب سے اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔جس وقت کوئی سیاسی سطح پر کوئی مکالمہ نہیں ہو رہا، اور قانونی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اس وقت پی ٹی آئی کی قیادت ایک کے بعد ایک سزا کا سامنا کر رہی ہے۔ سینئر قیادت کی سزائیں، دیگر کیخلاف وارنٹ، اور ارکان پارلیمنٹ کی نااہلیوں کے سبب پی ٹی آئی شدید سیاسی بحران سے دوچار ہے۔ عمران خان کی تصادم پر مبنی حکمتِ عملی اور مذاکرات سے انکار نے پارٹی کو پہلے ہی بھاری نقصان پہنچایا ہے، اور آنے والے ہفتوں میں مزید عدالتی فیصلوں کے نتیجے میں پارٹی کو مزید دھچکے لگ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندر کئی افراد کو خدشہ ہے کہ پارٹی سیاسی تنہائی کا شکار ہو سکتی ہے، جبکہ اس کی قیادت جیلوں میں ہوگی، نااہل قرار دی جائے گی یا پھر چھپنے پر مجبور ہوگی۔ عمران خان اپنے موقف پر نظرثانی کریں گے یا نہیں ، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن ان کے کئی ساتھی پہلے ہی ان کے فیصلوں کی قیمت چکا رہے ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے نام پیغام جاری کردیا
  • بانی کے بیٹوں کا بیان بے بنیاد‘ کوئی قیدی ہیپاٹائٹس سے ہلاک نہیں ہوا: ترجمان اڈیالہ
  • یہ نہیں کہا کہ بچے احتجاج کیلئے آئیں، علیمہ سیاسی بات نہ کریں: بانیٔ پی ٹی آئی
  • عمران خان کی تصادم کی حکمت عملی پارٹی رہنماؤں کیلئے وبال جان بن گئی
  • گھڑ سوار اور عقوبت خانہ!
  • پاکستان پیپلزپارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے، سردار سلیم حیدر
  • بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کی کوئی ویزا درخواست زیر غور نہیں ،وزارت داخلہ
  • پی ٹی آئی قیادت کو سزائیں: پاکستانی سیاست کس طرف جا رہی ہے؟
  • وزیر اعلی ٰمریم نواز کا رحیم یار خان پولیس چوکی پر حملے میں5 ایلیٹ فورس جوانوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار
  • پاکستان اور یو اے ای کا رشتہ محض سفارتی نہیں بلکہ دلوں میں بسا بندھن ہے: نواز شریف