بھارت کی جانب سے خطرہ ابھی کم نہیں ہوا، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے خطرہ ابھی کم نہیں ہوا ہے، لیکن بھارت کو پتا ہے کہ اگر کچھ کیا تو پاکستان سے منہ توڑ جواب ملے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ دوہزار انیس میں بھارت کا طیارہ مار گرایا تھا، قیدی بھی واپس کیا جس سے مودی کو سیاسی طور پر بہت نقصان ہوا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگر پاکستان پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیش کش نہ کرتا تو عالمی بیانات جارحانہ ہوسکتے تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ترجمان وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا، دنیا کے اہم ممالک کی کوشش ہے کہ پاک بھارت تنازع نہ بڑھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی تحقیقات کی پیشکش پر 4 سے 5 ممالک کمیشن بنالیں اور رپورٹ پیش کریں۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جس کے جواب میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت سے تجارت اور واہگہ بارڈر کی بندش کرنے کا فیصلہ کیا، علاوہ ازیں بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود بھی بند کردی گئی، اور بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دینے کا حکم دیا گیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔