الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ نے رہنما تحریک انصاف کنول شوذب کی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔
مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے الیکشن کمیشن کے اقدام کے خلاف رہنما تحریک انصاف کنول شوذب نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی، جو سپریم کورٹ نے سماعت کے لیے مقرر کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’جی ایچ کیو جانا ہے جی ایچ کیو! میم کنول شوذب نے کہا ہے‘، PTI ایم پی ایز کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی
درخواست پر سماعت 6 مئی کو جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 13 رکنی بینچ کرے گا۔
پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر درخواست میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اورالیکشن کمیشن کے چاروں ممبران کو فریق بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن کو دے دی، صنم جاویدبھی شامل
انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کو فوری طور پر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرنے کا حکم جاری کرے اور الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news الیکشن کمیشن تحریک انصاف توہین عدالت سپریم کورٹ سکندر سلطان راجا سلمان اکرم راجا کنول شوذب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن تحریک انصاف توہین عدالت سپریم کورٹ سلمان اکرم راجا کنول شوذب الیکشن کمیشن کے توہین عدالت کی تحریک انصاف سپریم کورٹ کنول شوذب کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کی استدعا مسترد
80 نشستوں کے تناسب سے تو 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں،جسٹس جمال خان مندوخیل
ہمیں 39 اراکین کی حد تک تناسب طے کرکے نشستیں نہیں دی گئیں، وکیل فیصل صدیقی کا مؤقف
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیٔے کہ الیکشن کمیشن نے کیا 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیٔر کردیا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں 39 اراکین کی حد تک تناسب طے کرکے نشستیں نہیں دی گئیں۔ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ مجموعی نشستوں پر فارمولا طے کرکے نشستیں دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اوروں کو دے دی ہیں؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ابھی کسی کو نہیں دیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیٔے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیٔر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں؟وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی، قانون کا اطلاق ماضی سے کیا گیا، ہم نے اس معاملے پر ایک نظرثانی بھی دائر کر رکھی ہے، جو زیر التوا ہے۔فیصل صدیقی نے استدلال کیا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو مجھے سپریم کورٹ کے مستقبل کی فکر ہے۔بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔