معروف براؤزر ’فائر فاکس‘ کا وجود خطرے میں پڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکہ سمیت دنیا بھر میں معروف براؤزر ’فائر فاکس‘ کا وجود خطرے میں پڑ گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ میں گوگل کے خلاف ایک تاریخی اینٹی ٹرسٹ مقدمے کے بعد سرچ انجن مارکیٹ میں گوگل کی اجارہ داری کو کم کرنے کے لیے مجوزہ اقدامات پر خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف (DoJ) اس وقت گوگل کے خلاف سخت اقدامات پر زور دے رہا ہے، جن میں گوگل کے کروم براؤزر ’فائر فاکس‘ کی جبری فروخت کا امکان بھی شامل ہے۔ اس پیش رفت کے جواب میں، گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے خبردار کیا ہے کہ اگر کروم کو الگ کر دیا گیا تو اس سے گوگل سرچ اپنی موجودہ شکل میں ”ختم ہو سکتا ہے“۔
اسی سلسلے میں اب موزیلا، جو فائر فاکس براؤزر کی تخلیق کار تنظیم ہے، نے بھی اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ موزیلا کے چیف فنانشل آفیسر ایرک مولہائم نے جمعے کے روز عدالت میں گواہی دیتے ہوئے بتایا کہ اگر محکمہ انصاف کے تمام مجوزہ اقدامات نافذ ہو گئے، تو موزیلا ممکنہ طور پر کاروبار بند کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق فنانشل آفیسر ایرک مولہائم نے عدالت کو بتایا کہ فائر فاکس براؤزر کی آمدنی کا بڑا انحصار گوگل کے ساتھ اس شراکت پر ہے، جس کے تحت گوگل کو فائر فاکس کا ڈیفالٹ سرچ انجن بنایا گیا ہے۔ یہ معاہدہ موزیلا کی آمدنی کا تقریباً 85 فیصد اور اس کی منافع بخش ذیلی کمپنی کی آمدنی کا 90 فیصد مہیا کرتا ہے، جو غیر منافع بخش موزیلا فاؤنڈیشن کو سہارا دیتی ہے۔
انہوں نے عدالت میں اس بات کا امکان ظاہر کیا کہ اگر یہ مالی امداد بند ہو گئی، تو موزیلا کو کمپنی میں ”نمایاں کٹوتیاں“ کرنی پڑیں گی، جن میں فائر فاکس کے لیے پروڈکٹ انجینئرنگ کی سرگرمیوں میں کمی بھی شامل ہوگی۔
مولہائم نے خبردار کیا کہ ایسی کٹوتیاں ”تنزلی کے ایک سلسلے“ کو جنم دے سکتی ہیں، جس سے براؤزر کی مقبولیت میں کمی آئے گی اور بالآخر اس کے مکمل خاتمے کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔ اس صورتِ حال میں موزیلا کے وسیع تر منصوبے بھی متاثر ہوں گے، جن میں اوپن سورس ٹولز کی تیاری اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے منصوبے شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں:دبئی، سری لنکا کے راستے بھارت پہنچنے والی پاکستانی اشیا پر بھی پابندی کی تیاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گوگل کے
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔