Daily Ausaf:
2025-06-19@12:30:15 GMT

معروف براؤزر ’فائر فاکس‘ کا وجود خطرے میں پڑ گیا

اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکہ سمیت دنیا بھر میں معروف براؤزر ’فائر فاکس‘ کا وجود خطرے میں پڑ گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ میں گوگل کے خلاف ایک تاریخی اینٹی ٹرسٹ مقدمے کے بعد سرچ انجن مارکیٹ میں گوگل کی اجارہ داری کو کم کرنے کے لیے مجوزہ اقدامات پر خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف (DoJ) اس وقت گوگل کے خلاف سخت اقدامات پر زور دے رہا ہے، جن میں گوگل کے کروم براؤزر ’فائر فاکس‘ کی جبری فروخت کا امکان بھی شامل ہے۔ اس پیش رفت کے جواب میں، گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے خبردار کیا ہے کہ اگر کروم کو الگ کر دیا گیا تو اس سے گوگل سرچ اپنی موجودہ شکل میں ”ختم ہو سکتا ہے“۔

اسی سلسلے میں اب موزیلا، جو فائر فاکس براؤزر کی تخلیق کار تنظیم ہے، نے بھی اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ موزیلا کے چیف فنانشل آفیسر ایرک مولہائم نے جمعے کے روز عدالت میں گواہی دیتے ہوئے بتایا کہ اگر محکمہ انصاف کے تمام مجوزہ اقدامات نافذ ہو گئے، تو موزیلا ممکنہ طور پر کاروبار بند کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق فنانشل آفیسر ایرک مولہائم نے عدالت کو بتایا کہ فائر فاکس براؤزر کی آمدنی کا بڑا انحصار گوگل کے ساتھ اس شراکت پر ہے، جس کے تحت گوگل کو فائر فاکس کا ڈیفالٹ سرچ انجن بنایا گیا ہے۔ یہ معاہدہ موزیلا کی آمدنی کا تقریباً 85 فیصد اور اس کی منافع بخش ذیلی کمپنی کی آمدنی کا 90 فیصد مہیا کرتا ہے، جو غیر منافع بخش موزیلا فاؤنڈیشن کو سہارا دیتی ہے۔

انہوں نے عدالت میں اس بات کا امکان ظاہر کیا کہ اگر یہ مالی امداد بند ہو گئی، تو موزیلا کو کمپنی میں ”نمایاں کٹوتیاں“ کرنی پڑیں گی، جن میں فائر فاکس کے لیے پروڈکٹ انجینئرنگ کی سرگرمیوں میں کمی بھی شامل ہوگی۔

مولہائم نے خبردار کیا کہ ایسی کٹوتیاں ”تنزلی کے ایک سلسلے“ کو جنم دے سکتی ہیں، جس سے براؤزر کی مقبولیت میں کمی آئے گی اور بالآخر اس کے مکمل خاتمے کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔ اس صورتِ حال میں موزیلا کے وسیع تر منصوبے بھی متاثر ہوں گے، جن میں اوپن سورس ٹولز کی تیاری اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے منصوبے شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں:دبئی، سری لنکا کے راستے بھارت پہنچنے والی پاکستانی اشیا پر بھی پابندی کی تیاری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گوگل کے

پڑھیں:

ایران اسرائیل جنگ: جوہری تنصیبات پر حملوں سے تابکاری کے خطرے میں اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 جون 2025ء) جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل میریانو گروسی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران کی جنگ سے ایٹمی تنصیبات کی تباہی اور تابکاری کے اخراج کا خطرہ بڑھ گیا ہے جس کے لوگوں کی زندگی اور ماحول کے لیے سنگین نتائج ہوں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری مسئلے کا سفارتی حل نکالنے اور اسے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی کوششیں جنگ کے باعث تاخیر کا شکار ہو گئی ہیں۔

انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں۔ Tweet URL

'آئی اے ای اے' کے بورڈ آف گورنرز کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے ارکان سے کہا کہ وہ اس مسئلے کو حل کرانے کے لیے تمام ممکنہ سفارتی ذرائع سے کام لیں، جس قدر جلد ممکن ہو، ایران جا کر صورتحال کا اندازہ لگائیں اور ملک میں جوہری تحفظ و سلامتی سمیت ایٹمی مواد کا عدم پھیلاؤ یقینی بنائیں۔

(جاری ہے)

سفارت کاری کی ضرورت

ڈائریکٹر جنرل نے واضح کیا کہ 'آئی اے ای اے' روس اور یوکرین کے مابین جنگ کی طرح اس تنازع میں بھی خاموش نہیں بیٹھے گا اور کسی جوہری حادثے کی روک تھام کے لیے ہرممکن مدد فراہم کرے گا تاکہ تابکاری کے اخراج اور اس کے تباہ کن نتائج کو روکا جا سکے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے تعمیری اور پیشہ وارانہ انداز میں بات چیت کی ضرورت ہے۔

رافائل گروسی نے کہا کہ فی الوقت جاری جنگ کے دوران یہ کام بظاہر بہت مشکل معلوم ہو گا لیکن اس سے پہلے بھی ایسے واقعات میں ثابت ہو چکا ہے کہ باوقار اور غیرجانبدارانہ انداز میں مہیا کی جانے والی تکنیکی مدد سے سبھی کو فائدہ ہوتا ہے۔

انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ متحارب فریقین کو بدترین نتائج سے بچانے کے لیے ادارے کے ساتھ تعاون کے مطالبات پر توجہ دیں۔

سفارت کاری کے لیے وقت اور جگہ ہر وقت موجود ہوتے ہیں۔ایرانی جوہری مراکز کی صورتحال

ڈائریکٹر جنرل نے بورڈ کو ایران کی جوہری تنصیبات کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ جمعے کو ہونے والے حملے کے بعد نطنز میں یورینیم کی افزودگی کے مرکز کو مزید کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس حملے میں سطح زمین پر مرکز کی عمارت تباہ ہو گئی تھی۔ ایران اس مرکز پر 60 فیصد تک افزودہ کی گئی یورینیم تیار کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مرکز پر زیرزمین 'جوہری چین ری ایکشن' کے ہال پر حملے کے کوئی آثار نہیں ملے تاہم بجلی منقطع ہو جانے سے وہاں موجود سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچنے کا خدشہ رد نہیں کیا جا سکتا۔ نطنز جوہری مرکز کے باہر تابکاری کی سطح میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی جس کا مطلب یہ ہے کہ حملے سے اس علاقے کی آبادی یا ماحول کے لیے تابکاری کا کوئی خطرہ پیدا نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ جمعے کو اصفہان میں واقع جوہری مرکز پر حملے میں چار عمارتوں کو نقصان پہنچا لیکن وہاں بھی تابکاری کی سطح میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ علاوہ ازیں، فردو میں یورینیم کی افزودگی کے مرکز اور خنداب میں بھاری پانی کے زیرتعمیر ری ایکٹر کو کسی طرح کا نقصان نہیں ہوا۔ بوشہر میں جوہری پاور پلانٹ اور تہران میں جوہری تحقیقی ری ایکٹر کو بھی حملوں کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔

انہوں نے ایران کے حکام اور 'آئی اے ای اے' کے مابین تعاون اور معلومات کے تبادلے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان مشکل اور پیچیدہ حالات میں ادارے کو ان مراکز کے حوالے سے باقاعدہ اور بروقت اطلاعات ملتے رہنا ضروری ہے۔

بچوں کا نقصان

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ بڑے پیمانے پر کشیدگی کا شکار ہے اور ایک مرتبہ پھر بچے ہی اس کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر حملوں میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جن میں بچوں سمیت عام شہری ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔

انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت شہریوں بالخصوص بچوں کا تحفظ یقینی بنائیں کیونکہ ہر بچے کو جنگ اور تشدد کے خطرے سے بے نیاز ہو کر جینے کا حق ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کے مطالبے کو دہراتے ہوئے انہوں نے تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کو مزید بڑھانے سے گریز کریں کیونکہ خطہ اور وہاں رہنے والے بچے اس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

متعلقہ مضامین

  • نیو ورلڈ آرڈر،کمزور ممالک کا وجود خطرے میں
  • ملک میں 22 جون تک ہیٹ ویو کے خطرے کاانتباہ جاری
  • ایران کا ایک اور بڑا میزائل حملہ، پورے اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج اٹھے
  • پاکستانی معروف اداکارہ کو اسکن ٹریٹمنٹ کرانا مہنگا پڑگیا
  • وسائل کی کمی دنیا کے کئی علاقوں میں قحط کے بڑھتے خطرے کا سبب
  • ٹرمپ کے بیان نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ہر شخص فوراً تہران چھوڑ دے!
  • اسرائیل اپنے اقدامات سے اپنا وجود خطرے میں ڈال رہا ہے، رجب طیب اردوان
  • اسرائیل خود اپنا وجود اور بقا خطرے میں ڈال رہا ہے، ترک صدر اردوان
  • ایران اسرائیل جنگ: جوہری تنصیبات پر حملوں سے تابکاری کے خطرے میں اضافہ
  • سعودی عرب میں معروف صحافی کو سزائے موت دیدی گئی