فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی، اہلسنت و جماعت کا مفتی منیب کی زیرِ قیادت کراچی میں مارچ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
مفی منیب الرحمٰن—فائل فوٹو
اہلسنت و جماعت کے زیرِ اہتمام فلسطینیوں سے اظہارِ یک جہتی کے لیے کراچی میں مارچ کیا گیا۔
مفتی منیب الرحمٰن کی قیادت میں مارچ نمائش سے تبت سینٹر پہنچا۔
ٹریفک پولیس نے بتایا ہے کہ اس دوران عام پبلک کو جمشید روڈ، تین ہٹی سے نمائش جانے کی اجازت نہیں تھی۔
ٹریفک پولیس نے شہریوں کو گرومندر سے سولجر بازار، جمشید روڈ سے جیل چورنگی کا راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ٹریفک پولیس کے مطابق ٹریفک کو شارع قائدین، سوسائٹی چورنگی سے نمائش جانے کی اجازت نہیں تھی، شہریوں کو سوسائٹی چورنگی سے کشمیر روڈ کا راستہ اختیار کرنے کا کہا گیا
ٹریفک پولیس کے مطابق ریلی کے دوران سوسائٹی چورنگی سے آنے والے ٹریفک کو پیپلز چورنگی جانے کی اجازت نہیں دی گئی، جیل چورنگی سے جمشید روڈ آنے والے ٹریفک کو سولجر بازار کی طرف بھیجا گیا۔
پولیس کے مطابق ناظم آباد، تین ہٹی سے آنے والے ٹریفک کو لسبیلہ، گرومندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
دریں اثنا پولیس کے مطابق ایم اےجناح روڈ، عیدگاہ چوک سے آنے والی ٹریفک کو جوبلی کی طرف موڑ دیا گیا ہے، ٹریفک پولیس کے مطابق شارع قائدین سے سوسائٹی سگنل کی طرف ہر قسم کی ہیوی ٹریفک کا داخلہ ممنوع ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جانے کی اجازت نہیں پولیس کے مطابق ٹریفک پولیس چورنگی سے ٹریفک کو
پڑھیں:
غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرأت مند ی کا نشان ہے‘جماعت اہلسنت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جما عت اہلسنت پاکستان کراچی کے چیف آرگنائزر علامہ سید عبد القادر شاہ شیرازی،سید رفیق شاہ،ڈاکٹر سید عبد الوہاب قادری ودیگر نے غازی علم الدین شہید کے 96واں سالانہ یوم شہادت کی مناسبت سے کراچی کے مختلف مقامات پر منعقد محافل میں اپنے خطابات میں کہا کہ غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرات مند ی کا نشان ہے جس نے نہ صرف اپنے وقت کے مسلمانوں کو بیدار کیا بلکہ آج بھی ان کی قربانی ہمارے ایمان، غیرت اور حب رسول ؐکے اصولوں کی ایک مثال بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غازی علم الدین کی زندگی کا اہم پہلو حضور خاتم النبیین سے والہانہ محبت اور عقیدت تھی۔ کوئی بھی مسلمان حضور نبی کریم ﷺکی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔گستاخ شاتم رسالت کو انجام تک پہنچانے کا واقعہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک اہم تاریخی علامت ہے۔آج بھی ان کی شہادت کو ہر سال 31 اکتوبر کو یاد کیا جاتا ہے اور ان کا اقدام مسلم قوم کے لیے ایک سبق ہے۔علماء کا مزید کہنا تھا کہ غازی علم الدین شہید کی قربانی آج بھی مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ ان کی جرات، غیرت اور حب رسول ?ﷺکا جذبہ نسل در نسل منتقل ہو رہا ہے۔ ان کا کردار مسلمانوں کے لیے ایک مثالی نمونہ ہے کہ کس طرح ایک فرد اپنے ایمان اور عقیدے کے لیے اپنی جان کی قربانی دے سکتا ہے۔