مئی تا جولائی معمول کے مطابق بارشوں کا امکان، سیلاب کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
مئی تا جولائی معمول کے مطابق بارشوں کا امکان، سیلاب کا خدشہ (240729) -- RAWALPINDI (PAKISTAN), July 29, 2024 (Xinhua) -- Commuters are seen on a flooded road during heavy monsoon rain in Rawalpindi, Pakistan, on July 29, 2024. (Str/Xinhua) WhatsAppFacebookTwitter 0 4 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)مئی سے جولائی کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں معمول کے مطابق بارشوں کا امکان ہے جبکہ اس دوران ملک کے میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو اور کہیں سیلاب کا بھی خدشہ ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق فروری سے اپریل تک سندھ اور جنوبی بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں معمول سے کم بارش ہوئی، شمالی اور وسطی علاقوں میں درمیانی اور شدید بارشیں ہوئی جب کہ بارش کم ہونے کی وجہ سے مٹی میں نمی بھی کم ہوگئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ مئی سے جولائی کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں معمول کے مطابق بارش کا امکان ہے جبکہ وسطی سے جنوبی حصوں میں معمول سے زیادہ بارش ہوسکتی ہے۔شمال مشرقی پنجاب میں سب سے زیادہ بارش کا امکان ہے،خیبرپختونخوا،گلگت بلتستان اور کشمیر میں معمول سیکم بارش متوقع ہے، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور جنوبی خیبرپختونخوا میں معمول کے مطابق بارش ہونے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مئی سے جولائی کے دوران ہیٹ ویو کا امکان بھی موجود ہے، جنوبی پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقوں میں ہیٹ ویوز آسکتی ہیں، جون، جولائی میں سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں سیلاب کا خدشہ ہے۔اس دوران خیبرپختونخوا کے بالائی علاقوں، گلگت بلتستان اور کشمیر میں درجہ حرارت میں اضافے کی توقع ہے، زیادہ درجہ حرارت سے برف پگھلنے کی رفتار بڑھے گی اور دریاں میں پانی کے بہاو میں اضافہ ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایف بی آر کو ٹیکس ریکوری کیلئے مزید اختیارات مل گئے، آرڈینس جاری ایف بی آر کو ٹیکس ریکوری کیلئے مزید اختیارات مل گئے، آرڈینس جاری او آئی سی کا بھارت میں اسلاموفوبیا اور کشمیری مسلمانوں پر مظالم کیخلاف شدید ردعمل ملائیشیا نے بھارت سے تنازع میں پاکستانی موقف کی حمایت کر دی بھارت نے بلاول بھٹو اور عمران خان کا بھی ایکس اکاونٹ بلاک کر دیا بھارت کو منہ توڑ جواب،بھارتی پرچم بردار بحری جہازوں کا پاکستانی بندرگاہوں پر داخلہ بند ٹیکس افسران کو لامحدود اختیارات دینے کا معاملہ،صدر مرکزی تنظیم تاجران کاشف چوہدری نے فیصلے کو معیشت دشمن قرار دیدیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: معمول کے مطابق کا امکان سیلاب کا
پڑھیں:
ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی ختم کیے بغیر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں گزشتہ رات پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت فریقین نے سیزفائر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا، جس میں معاہدے کے طریقہ کار اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بات چیت کی جائے گی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ بند کیا جائے، میں ساری افغان حکومت کو موردِ الزام نہیں ٹھہراتا، لیکن اس دراندازی کی پشت پناہی افغان حکومت کے کچھ عناصر کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت سیزفائر قائم ہے، مگر افغان جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ہم ان کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مؤثر ویری فیکیشن سسٹم بنایا جائے تاکہ معاہدے کی مکمل پابندی یقینی ہو۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان واقعی ہمسایہ ملک کی طرح تعلقات چاہتا ہے تو ٹی ٹی پی کی سرپرستی فوری طور پر ختم کرنا ہوگی، جب تک دراندازی اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیانات کو “ملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک صوبائی حکومت ایسے بیانات دے جو ریاستی مؤقف کو کمزور کریں۔ نیازی لا کے تحت ملک نہیں چل سکتا، پاکستان کسی فردِ واحد کی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کسی شخصیت کی نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جو لوگ ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر قومی سلامتی کے بیانیے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ دراصل بالواسطہ دہشت گردی کی معاونت کر رہے ہیں اور افغانستان کے مؤقف کو تقویت دے رہے ہیں۔”