بھارت میں بلاول بھٹو کا سوشل میڈيا اکاؤنٹ بھی بلاک کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
بھارت میں پاکستانیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا بھی سوشل میڈيا اکاؤنٹ بلاک کر دیا گیا۔بھارت نے وزیراعظم شہباز شریف اور آئی ایس پی آر کے سوشل میڈیا چینل بند کیے جس کے بعد بلاول بھٹو کا بھی سوشل میڈيا اکاؤنٹ بھارت میں بلاک کیا گیا ہے۔گزشتہ دنوں بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے بعد دلی سرکار کو دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ مودی سن لے دریائے سندھ ہمارا ہے، اس میں یا تو ہمارا پانی بہے گا یا اُن کا خون۔پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کاکہنا ہے کہ پہلگام واقعے کی سچائی سامنے آنے پر بھارت گھبرا گیا ہے ، بلاول کا اکاؤنٹ بلاک کرنابھارت کا جھوٹ بے نقاب کرتا ہے۔سندھ کے سینیر وزیر شرجیل میمن نے کہاکہ بھارت نےبلاول بھٹوکا ایکس اکاؤنٹ بلاک کر کے بزدلی کی نئی مثال قائم کی، یہ مودی سرکار کے خوف کی علامت ہے۔اس سے قبل مودی سرکار کو پاکستانی میڈیا کی جانب سے پیش سچ ایک آنکھ نہ بھایا اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور آزادی اظہار کے علمبردار ہونے کے دعویدار بھارت نے پہلگام واقعے پر حقائق نشر کرنے والے پاکستان کے سب سے بڑے نیوز چینل جیونیوز سمیت پاکستان کے 16 یوٹیوب چینلز پر پابندی لگادی۔پاکستان کے معروف انگریزی روزنامے دی نیوز کے سوشل میڈیا اکاونٹس، جیو نیوز کے خصوصی سیگمنٹ سچوئیشن روم کے اینکر مبشر ہاشمی اور پی ایس ایل کی فرنچائز لاہور قلندرز کے سوشل میڈیا اکاونٹس بھی بھارت میں بند کردیے گئے۔اداکارہ ماہرہ خان اور ہانیہ عامر سمیت کئی پاکستانی فنکاروں اور ایتھلیٹ ارشد ندیم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی بھارت میں بند کیے جاچکے ہیں۔22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد بھارت نے بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا۔تاہم پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی ناصرف مذمت کی گئی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر بھارت معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانا چاہتا ہے تو پاکستان ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے سوشل میڈیا بلاول بھٹو بھارت میں بھارت نے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
—فائل فوٹووزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا لیکن وقتاً فوقتاً اس پر بات چیت ضرور ہوتی رہتی ہے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سمیت دیگر اہم مسائل سے متعلق آگہی کے لیے مرکزی تعلیمی نصاب ہونا ضروری ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتوں کا قیام 26ویں ترمیم کا بھی حصہ تھا اب بھی اس پر بات ہوئی ہے، آبادی پر کنٹرول کے لیے بھی مرکزی سوچ کا ہونا بہت اہم ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی ترمیم میں شامل ہے۔ تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی بھی ترمیم میں شامل ہیں۔