وفاقی وزیر اطلاعات کا بین الاقوامی و مقامی میڈیا کے ہمراہ لائن آف کنٹرول کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بین الاقوامی اور مقامی میڈیا کے ہمراہ لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا۔ وزارت اطلاعات کی جانب سے اس دورے میں مقامی اور عالمی میڈیا کے نمائندگان کو مکمل سہولیات فراہم کی گئیں۔اس دورے کا مقصد بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کیے گئے بے بنیاد اور جھوٹے پروپیگنڈے کو زمینی حقائق کی روشنی میں بے نقاب کرنا تھا۔ میڈیا نمائندگان کو ان مخصوص مقامات پر لے جایا گیا جنہیں بھارت مبینہ دہشت گردی کے ٹھکانے قرار دیتا رہا ہے۔ دورے کے دوران صحافیوں نے خود حالات کا مشاہدہ کیا مقامی آبادی کی گواہیاں سنیں اور بھارت کے بے بنیاد الزامات کی حقیقت جاننے کا موقع حاصل کیا۔ عطا اللہ تارڑ نے اس موقع پر کہا کہ جو مقامات بھارت خیالی دہشت گرد کیمپس قرار دیتا ہے وہ دراصل عام شہری آبادی کے علاقے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے جو نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن کے لیے بھی پرعزم ہے۔ ہم نے بارہا اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ ہم امن کے داعی ہیں، لیکن اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ عطا اللہ تارڑ نے مزید کہا کہ بھارت کو الزام تراشی سے پہلے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے۔ بھارت اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے ایل او سی پر پروپیگنڈا کرتا ہے، مگر آج عالمی میڈیا نے خود آنکھوں سے اصل حقیقت دیکھ لی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ وہ خطے میں امن کا خواہاں ہے، تاہم کسی بھی بھارتی جارحیت کا فوری اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
گرین لائن کا دوسرا مرحلہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
وفاقی وزیر نے کہا کہ کے فور پانی کا منصوبہ، جو ابتدا میں وفاقی اور صوبائی حکومت کا مشترکہ منصوبہ تھا 25 ارب روپے کی لاگت سے، اب مکمل طور پر وفاقی حکومت فنڈ کر رہی ہے، ہم تمام بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں جیسے کے فور، این 25 اور کراچی حیدرآباد موٹروے کو ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کراچی میں گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کے بریفنگ سائٹ کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ بی آر ٹی کی ترقی شہر کے تاریخی ورثے اور ثقافتی ڈھانچے کو نقصان پہنچائے بغیر کی جائے۔ وزیر کو کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی جانب سے این او سی کے اجرا، سروس روڈ کی منتقلی، کے ایم سی کی 12 انچ پانی کی لائن کی منتقلی اور نالوں سے متعلق امور پر تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی انفراسٹرکچر منہدم ہوگا اسے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا اور اس منصوبے کی مثر تکمیل کے لیے کے ڈبلیو ایس بی، کے ایم سی، پی آئی ڈی سی ایل اور دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان قریبی رابطہ اور ہم آہنگی ضروری ہے۔
 
 پراجیکٹ کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے بتایا کہ سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے 29 ارب روپے مالیت کا گرین لائن کا پہلا مرحلہ کراچی کے عوام کے لیے تحفے کے طور پر دیا، جبکہ دوسرا مرحلہ جو وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے تحفہ ہے  1.8 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی لاگت تقریبا 5.5 ارب روپے ہے، یہ منصوبہ کچھ عرصے سے عدالتی کارروائیوں کے باعث رکا ہوا تھا جو اب حل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیرِاعلی سندھ نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور وہ کے ایم سی کے تحفظات کے ازالے کے لیے میئر کراچی سے مشاورت کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل ہو تاکہ کراچی کے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جا سکیں۔