علامہ مقصود ڈومکی کی مختلف شخصیات سے ملاقات، نصاب تعلیم کانفرنس میں شرکت کی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
مختلف شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ متنازعہ نصاب تعلیم سے ملی یکجہتی اور مذہبی رواداری شدید متاثر ہو رہی ہے۔ یہ نصاب تعلیم ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت اور نصاب تعلیم کمیٹی کے کنوینیئر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کوئٹہ میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کے سلسلے میں علماء کرام اور ماہرین تعلیم سے ملاقات کی اور انہیں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ انہوں نے بلوچستان کے جید عالم دین جامعہ امام صادق علیہ السلام کے پرنسپل علامہ محمد جمعہ اسدی، وائس پرنسپل علامہ بہادر حسین موحدی، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ اکبر حسین زاہدی، مجلس علمائے مکتب اہل بیت بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ ڈاکٹر محمد موسیٰ حسینی، صوبائی جنرل سیکرٹری علامہ ذوالفقار علی سعیدی، مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی نائب صدر علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی، معروف ماہر تعلیم پروفیسر محمد علی ہزارہ، پروفیسر سید ابوتراب جعفری، بلوچستان شیعہ کانفرنس کے رہنماء انجینئر حاجی جواد رفیعی، مجلس وحدت مسلمین یوتھ ونگ کے مرکزی رہنماء مولانا مبشر مہدی اور حاجی غلام حسین اخلاقی سے ملاقات کی اور انہیں 9 مئی کو کوئٹہ میں منعقد ہونے والی صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ یکساں قومی نصاب متنازعہ ہے، کیوں کہ اس میں مکتب تشیع کے عقائد اور اہل بیت (ع) کی تعلیمات کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے اور یہ نصاب اسی شکل میں نافذ کیا گیا ہے۔ جس سے ملی یکجہتی اور مذہبی رواداری شدید متاثر ہو رہی ہے۔ یہ نصاب تعلیم ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ ہم 1975 کے نصاب دینیات کو موزوں قرار دیتے ہیں کیوں کہ اس نصاب میں مختلف اسلامی مکاتب فکر کی تعلیمات کو مناسب طور پر شامل کیا گیا تھا، لہٰذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یکساں قومی نصاب دینیات کو 1975 کی طرز پر ترتیب دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان اور حقوق انسانی کا عالمی منشور ہر انسان کو اپنے مسلک اور مکتبہ فکر کی ہدایات کے مطابق تعلیم حاصل کرنے کے حق کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یکساں نصاب ہمارے اس بنیادی حق پر حملہ ہے اور یہ ظلم کے مترادف ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نصاب تعلیم کانفرنس علامہ مقصود سے ملاقات
پڑھیں:
بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کا نیا سفر سروع ہوچکا ہے،سرفراز بگٹی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوادر (نمائندہ جسارت)وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں تعلیم اور علم کے فروغ کا سفر اب ایک نئے، عملی اور نتیجہ خیز مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جس کا نمایاں ثبوت گوادر میں “ظہور شاہ ہاشمی ڈیجیٹل لائبریری” کا قیام ہے یہ صرف ایک لائبریری نہیں بلکہ فکری سوچ ، سائنسی شعور اور اجتماعی ترقی کی بنیاد ہے جو بلوچستان کے روشن مستقبل کی ضمانت بن سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں ظہور شاہ ہاشمی ڈیجیٹل لائبریری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان سمیت اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ گوادر جیسے اہم اور اسٹریٹجک ضلع میں اس جدید ترین ڈیجیٹل لائبریری کا افتتاح میرے لیے ایک تاریخی موقع ہے یہ لائبریری پاکستان کی معیاری ترین لائبریریوں میں شمار کی جا رہی ہے جو مکمل طور پر مخیر حضرات کے تعاون سے قائم کی گی ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب عوام، سول سوسائٹی اور ضلعی انتظامیہ ایک مقصد کے تحت متحد ہو جائیں تو علم و ترقی کا نیا باب لکھا جا سکتا ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں اس قابلِ تحسین اقدام کو سراہتا ہوں اور بلوچستان کے دیگر اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور افسران سے بھی کہتا ہوں کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں علم و ہنر کے فروغ کے لیے ایسے ہی ماڈل اپنائیں تاکہ نوجوان نسل کو مثبت اور روشن راستہ فراہم کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ آج مجھے گوادر میں بلوچستان کے ذہین اور باصلاحیت طلبہ و طالبات سے ملاقات کا موقع ملا جو کہ ہمارے صوبے کا حقیقی سرمایہ اور مستقبل ہیں حکومتِ بلوچستان اچھی حکمرانی، تعلیم کی مساوی فراہمی اور ترقیاتی مواقع کی فراہمی پر پختہ یقین رکھتی ہے انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ “بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام” کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت ہر ضلع سے سرکاری بورڈز کے میٹرک کے بعد نمایاں کارکردگی دکھانے والے دس لڑکے اور دس لڑکیاں سولہ سالہ تعلیمی اخراجات کے مکمل سرکاری کفالت کے ساتھ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے اسی طرح حکومت میرٹ پر پی ایچ ڈی اسکالرشپس بھی دے رہی ہے، جن کے ذریعے بلوچستان کے نوجوان دنیا کی 200 بہترین یونیورسٹیوں میں سائنسی شعبوں میں ڈاکٹریٹ کر سکیں گے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہماری حکومت نے محکمہ صحت اور تعلیم میں پہلی بار مکمل طور پر میرٹ پر بھرتیاں کی ہیں تاکہ نوجوانوں کو ان کا جائز حق ملے گزشتہ ایک سال میں 3200 سے زائد بند اسکول دوبارہ کھولے گئے ہیں اور کئی طبی مراکز میں پاکستان کے قیام کے بعد پہلی بار ڈاکٹرز کی خدمات عوام کو میسر آئی ہیں۔وزیر اعلیٰ اور دیگر مقررین نے اس جدید لائبریری کے قیام پر ڈپٹی کمشنر حمود الرحمن اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ دیگر اضلاع میں بھی ایسے منصوبے قائم کر کے بلوچستان میں مطالعہ اور تحقیق کے کلچر کو فروغ دیا جائے گا۔