کینیڈا میں سکھوں نے مودی کے پتلے جلا دیئے، ہندوؤں کو ڈی پورٹ کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
کینیڈا میں سکھوں نے مودی کے پتلے جلا دیئے، ہندوؤں کو ڈی پورٹ کرنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز
کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں کے سکھوں نے احتجاج کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم کے پتلے جلادیے، ساتھ ہی ہندوؤں کو ڈی پورٹ کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں سکھوں کی جانب سے مودی کی نفرت انگیز پالیسی کے خلاف احتجاج کیا گیا اور ساتھ ہی ایک ریلی بھی نکالی گئی جس میں مودی حکومت اور انتہا پسند ہندوؤں کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلی کے شرکا ٹورنٹو میں واقع مالتن گردوارے کے باہر جمع ہوئے جہاں مودی اور انتہا پسند ہندوؤں کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور احتجاج کے دوران بھارتی وزیراعظم کے پتلے بھی جلائے گئے اور مودی کی ریاستی دہشتگردی کے خلاف آواز بلند کی گئی۔
یہ سب معاملہ اس وقت پیش آیا مارک کارنی نے حال ہی میں کینیڈا کے وزیر اعظم کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں اور کینیڈا میں مقیم سکھ کمیونٹی کی جانب سے امید کی جارہی ہے کہ وہ بھارتی حکومت کے ظلم کے خلاف سخت مؤقف اختیار کریں گے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سکھ کمیونٹی کی جانب سے مارک کارنی سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ کینیڈا سے ہندوؤں کو ڈپ پورٹ کیا جائے اور ان کے خلاف واضح اور عملی اقدامات اٹھائیں جائیں، تاکہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی تقسیم اور نفرت کو روکا جا سکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپہلگام واقعہ مودی حکومت کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا، محبوبہ مفتی کا انکشاف پہلگام واقعہ مودی حکومت کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا، محبوبہ مفتی کا انکشاف چین میں کشتی حادثہ کے باعث 10 افراد ہلاک اسرائیلی بمباری سے مزید 19 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کی ایران پر حملے کی دھمکی پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ائیرلائنز کو 10روز میں 200کروڑ سے زائد کا نقصان چین کی جانب سے جاپانی سویلین طیارے کی چین کی فضائی حدود میں دراندازی کی سخت مخالفت امریکی عدالت نے وائس آف امریکا کے 1000 ملازمین کی بحالی روک دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کینیڈا میں ہندوو ں کو
پڑھیں:
تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔