تمام سیاسی جماعتیں مل کر قومی حکومت بنائیں اور پاکستان کو بچائیں، اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر قومی حکومت بنائیں اور پاکستان کو بچائیں یہ ملک کو اکٹھا کرنے کا وقت ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں کی تحریک تحفظ آئین پاکستان کے قومی ایجنڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ہمارے خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر کہتا ہوں مسائل چھوٹے ہیں ادراک بڑے ہیں ، جب کوئی حملہ کرے گا تو چاہتے نہ چاہتے ہوئے لڑنا ہوگا، ہم تین سال سے چیخ رہے ہیں کہ ہمارا خطہ جنگ کا میدان بننے والا ہے، ہم کس طرح بدبخت جنگ سے جان چھڑوا سکتے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ میں ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہوں، قرآن کہتا ہے کہ چاہے آپ کا دشمن ہو جب آپ انصاف کی کرسی پر ہوں گے آپ کو انصاف کرنا ہوگا، کیا پاکستان سے وفاداری کا تقاضا یہ ہے کہ اسے لوٹا جائے؟ جو ضمیر اور ایمان بیچتا ہے وہ ملک کا وفادار نہیں ہے، تمام سیاسی جماعتیں مل کر قومی حکومت بنائیں اور پاکستان کو بچائیں پاکستان مشکل میں ہے اور یہ ہماری وجہ سے مشکل میں ہے یہ واحد ملک ہے جو اپنے ہی بچوں کو کرپٹ بناتا ہے پھر گرفتار اور آخر میں وزیر اعلیٰ بھی بنا دیتا ہے۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہمارے سے بہتر ایجنڈا کسی کے پاس ہے تو آئیں ہم اس کے ہاتھ چومیں گے، آئین ہمیں آپس میں باندھ کر رکھتا ہے آپ لوگ اس کو توڑ دیتے ہیں، ہم کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے اور پاکستان کو اس دلدل سے نکالنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور پاکستان کو
پڑھیں:
امریکی عدالت کا ٹرمپ کی پاسپورٹ پالیسی پر پابندی کا فیصلہ،وائٹ ہاؤس کا شدید ردعمل
امریکا کی ایک وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی اس پالیسی پر پابندی عائد کر دی ہے جس کے تحت صرف پیدائش کے وقت درج کی گئی جنس (مرد یا عورت) کو ہی پاسپورٹ میں درج کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:100 سالہ روایت ٹوٹ گئی، NAACP کا امریکی صدر کو مدعو کرنے سے انکار
اس فیصلے کے بعد اب تمام وہ افراد جو تبدیل جنس (transgender)، غیر بائنری (nonbinary) یا انٹرکس ہیں، وہ بھی اپنی شناخت کے مطابق پاسپورٹ حاصل کر سکیں گے۔
اس سے پہلے اپریل میں صرف 6 افراد کے حق میں فیصلہ آیا تھا، لیکن اب جج جولیا کوبک نے اس حکم کو ملک بھر کے تمام متاثرہ افراد کے لیے قابل عمل بنا دیا ہے۔
جج نے اس کیس کو ’کلاس ایکشن‘ قرار دیا ہے، یعنی یہ فیصلہ صرف ان چند افراد کے لیے نہیں بلکہ ان تمام لوگوں کے لیے ہے جو اسی مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔
جج نے کہا کہ حکومت کی یہ پالیسی مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس سے ان افراد کی شناخت، آزادی اور مساوی قانونی تحفظ پر قدغن لگتی ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ حکومت یہ واضح نہیں کر سکی کہ اس طرح کی پابندی کسی جائز سرکاری مفاد کے لیے ضروری تھی۔
امریکی سول آزادیوں کی تنظیم (ACLU) نے عدالت کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ یہ انسانی شناخت کے حق اور سفر کی آزادی کا تحفظ کرتا ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے جج کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ٹرمپ حکومت کے ایجنڈے کے خلاف ہے اور اس میں حیاتیاتی حقیقت کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی عدالت پاسپورٹ پالیسی صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس