امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غیر ممالک میں بننے والی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ دیگر ممالک کی جانب سے فلم سازوں کو راغب کرنے کی کوششیں امریکی فلم انڈسٹری کے لیے “قومی سلامتی کا خطرہ” ہیں۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹرتھ سوشل’ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ فلمیں “پیغامات اور پروپیگنڈا” کا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا “ہم چاہتے ہیں کہ فلمیں دوبارہ امریکہ میں بنیں”

امریکی ٹریڈ سیکرٹری ہاورڈ لٹنک نے کہا کہ وہ اس معاملے پر کام کر رہے ہیں، لیکن ٹیرف کے اطلاق کی تفصیلات واضح نہیں ہیں۔ یہ معلوم نہیں کہ کیا یہ ٹیرف ان امریکی پروڈکشن کمپنیوں پر بھی لاگو ہوگا جو فلمیں بیرون ملک بناتی ہیں۔بی بی سی کے مطابق یورپی سنیما چین ‘ویو’ کے بانی ٹموتھی رچرڈز نے سوال اٹھایا کہ ٹرمپ کس فلم کو “امریکی فلم” قرار دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں فلم سازی کی لاگت کم ہونے اور ماہرین کی دستیابی کی وجہ سے ہالی ووڈ کی بڑی پروڈکشنز یہاں منتقل ہو چکی ہیں۔

برطانوی میڈیا یونین ‘بیکٹو’ نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام فلم انڈسٹری اور ہزاروں فری لانسز کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ یونین کے سربراہ فلپا چائلڈز نے کہا کہ حکومت کو اس اہم شعبے کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی اپنی فلم انڈسٹری کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیرف دیگر ممالک کو امریکی فلموں پر ٹیرف عائد کرنے پر مجبور کر سکتا ہے جس سے عالمی سطح پر فلم انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فلم انڈسٹری امریکی فلم کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

بگرام ایئربیس واپس نہ ملی توبُرے نتائج ہوں گے، ٹرمپ کی افغانستان کو  دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر بگرام ایئربیس واپس نہ کی گئی تو سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے  کہا ہےکہ اگر افغانستان نے بگرام ایئربیس ان لوگوں کو واپس نہ کی جنہوں نے اسے بنایا تھا تو افغان حکومت کو ایک بار پھر برے دن دیکھنے کو ملے گے، اس بیس کو چھوڑنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ ہم اسے برقرار رکھنے جا رہے تھے۔

امریکی صدر  کاکہنا تھا کہ بگرام ایئربیس پر دوبارہ امریکی فوجی موجودگی کے امکانات پر بات چیت جاری ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے، ہم افغانستان سے بات کر رہے ہیں، یہ بیس کبھی چھوڑنا ہی نہیں چاہیے تھا، بگرام بیس خالی کرنا ہماری بہت بڑی غلطی تھی۔

صحافی نے سوال کیا کہ کیا امریکی فوج دوبارہ زمینی آپریشن کے ذریعے ایئربیس حاصل کرے گی تو ٹرمپ نے براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہم ابھی بات کر رہے ہیں اور ہم یہ بیس واپس چاہتے ہیں، فوراً واپس اور اگر نہ ملی تو آپ جلد ہی دیکھ لیں گے کہ میں کیا کرنے والا ہوں۔

خیال رہےکہ  ٹرمپ انتظامیہ طالبان کے ساتھ ابتدائی بات چیت کر رہی ہے، یہ مذاکرات امریکی خصوصی ایلچی برائے یرغمالیوں کے معاملات ایڈم بولر کی سربراہی میں ہو رہے ہیں، جن میں قیدیوں کے تبادلے، معاشی معاملات اور سیکیورٹی کے پہلو شامل ہیں۔

واضح رہے کہ بگرام ایئربیس، جو کابل کے شمال میں واقع ہے، امریکا کی 20 سالہ افغان جنگ کے دوران سب سے بڑا فوجی اڈہ تھا، جسے 2021 میں امریکی انخلا کے موقع پر مکمل طور پر خالی کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس بلند ترین سطح پر
  • ٹرمپ کی ویزا پالیسی سے بھارتی آئی ٹی انڈسٹری کو بڑا دھچکا، لاگت بڑھنے کا خدشہ
  • ٹرمپ نے چارلی کرک کو ’امریکی آزادی کا شہید‘ قرار دیدیا، بیوہ کا قاتل کو معاف کرنے کا اعلان
  • بگرام ایئربیس واپس نہ ملی توبُرے نتائج ہوں گے، ٹرمپ کی افغانستان کو  دھمکی
  • امریکا کی پارٹی سیاست کا حصہ نہیں بنیں گے، پوپ لیو کا اعلان
  • اسرائیل حماس جنگ: امریکی عوام کا اسرائیل سے فاصلہ، فلسطینی ریاست کی حمایت بڑھنے لگی
  • ٹک ٹاک پر چین کا مؤقف برقرار، ٹرمپ کال کے بعد بھی لچک نہ دکھائی
  • ٹرمپ انتظامیہ کا ایچ ون بی ورک ویزا ہولڈرز کے لیے 1لاکھ ڈالر فیس عائدکرنے کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدے کا اعلان، کونسی امریکی کمپنیاں ٹک ٹاک خرید سکتی ہیں؟
  • ٹک ٹاک نے صدر بننے میں مدد دی‘ ٹرمپ کا اعتراف