ٹرمپ کا غیر امریکی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غیر ممالک میں بننے والی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ دیگر ممالک کی جانب سے فلم سازوں کو راغب کرنے کی کوششیں امریکی فلم انڈسٹری کے لیے “قومی سلامتی کا خطرہ” ہیں۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹرتھ سوشل’ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ فلمیں “پیغامات اور پروپیگنڈا” کا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا “ہم چاہتے ہیں کہ فلمیں دوبارہ امریکہ میں بنیں”
امریکی ٹریڈ سیکرٹری ہاورڈ لٹنک نے کہا کہ وہ اس معاملے پر کام کر رہے ہیں، لیکن ٹیرف کے اطلاق کی تفصیلات واضح نہیں ہیں۔ یہ معلوم نہیں کہ کیا یہ ٹیرف ان امریکی پروڈکشن کمپنیوں پر بھی لاگو ہوگا جو فلمیں بیرون ملک بناتی ہیں۔بی بی سی کے مطابق یورپی سنیما چین ‘ویو’ کے بانی ٹموتھی رچرڈز نے سوال اٹھایا کہ ٹرمپ کس فلم کو “امریکی فلم” قرار دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں فلم سازی کی لاگت کم ہونے اور ماہرین کی دستیابی کی وجہ سے ہالی ووڈ کی بڑی پروڈکشنز یہاں منتقل ہو چکی ہیں۔
برطانوی میڈیا یونین ‘بیکٹو’ نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام فلم انڈسٹری اور ہزاروں فری لانسز کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ یونین کے سربراہ فلپا چائلڈز نے کہا کہ حکومت کو اس اہم شعبے کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی اپنی فلم انڈسٹری کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیرف دیگر ممالک کو امریکی فلموں پر ٹیرف عائد کرنے پر مجبور کر سکتا ہے جس سے عالمی سطح پر فلم انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فلم انڈسٹری امریکی فلم کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
مشہور امریکی فٹ ویئر برانڈز کا وائٹ ہاؤس سے ٹیرف استثنیٰ کا مطالبہ
واشنگٹن : ایسوسی ایشن آف یو ایس فٹ ویئر ڈسٹری بیوٹرز اینڈ ریٹیلرز نے رواں ہفتے وائٹ ہاؤس کو ایک خط ارسال کیا ،جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے جانے والے “مساوی ٹیرف” سے استثنیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق اس خط میں 76 فٹ ویئر برانڈز کے دستخط موجود ہیں، جن میں نائیکی، ایڈیڈاس، اسکیچرز اور انڈر آرمر جیسے بڑے برانڈز بھی شامل ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ مناسب قیمت کے جوتے تیار کرنے والی بہت سی کمپنیاں اتنے زیادہ ٹیرف کی متحمل نہیں ہو سکتیں اور یہ اخراجات کسٹمرز کو منتقل نہیں کر سکتیں۔ اگر ان محصولات کو فوری طور پر ختم نہ کیا گیا تو ان کمپنیوں کو کاروبار بند کرنا پڑے گا۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بہت سے آرڈرز روک دیے گئے ہیں اور امریکی صارفین کے لئے جوتوں کے اسٹاک جلد ہی کم ہو سکتے ہیں۔
2 تاریخ کو امریکہ نے باضابطہ طور پر چین سے 800 ڈالر مالیت تک کے چھوٹے پیکجز کو محصولات سے مستثنیٰ قرار دینے کی پالیسی ختم کر دی ہے، جس کے نتیجے میں متعدد ممالک کے ریٹیلرز نے حال ہی میں امریکہ میں اپنے کاروبار کو ایڈجسٹ یا معطل کردیا ہے۔ اس اقدام نے کچھ ای کامرس پلیٹ فارمز کو اپنے لاجسٹکس سسٹم کی تنظیم نو، سامان کی قیمت میں اضافہ اور اعلی ٹیرف کے براہ راست اثرات سے بچنے کے لئے امریکہ میں مقامی گوداموں کی تعمیر میں تیزی لانے پر بھی مجبور کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کچھ غیر ملکی برانڈز نے امریکہ کو شپنگ بند کر دی ہے جبکہ کچھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں نے امریکی مارکیٹ سے باہر نکلنے کا انتخاب بھی کر لیا ہے۔ بلومبرگ کے مطابق کچھ ای کامرس پلیٹ فارمز پر متعدد مصنوعات کی قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں اور صارفین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ڈلیوری میں تاخیر کی شکایت بھی کی ہے۔
مقامی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیٹو انسٹی ٹیوٹ کے محقق کلارک پیکارڈ نے نشاندہی کی کہ یہ پالیسی بظاہر چین کے لیے سخت ہے لیکن درحقیقت وہ امریکی صارفین پر ٹیکس میں اضافے کے مترادف ہے،” اس کا مطلب ہے زیادہ قیمتیں اور سست لاجسٹکس ، اور پھر صارفین اس پالیسی کے باعث اضافی ادائیگی کرنے پر مجبور ہیں”۔