پپیتے کا نباتاتی نام ( Papaya Carica ) ہے۔ یہ موسم گرما کا پھل ہے۔ یہ پھل بہت سے ممالک میں ناشتے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اسے بطور سلاد، پھل اور جوس کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کے پودے کھجور کی طرح لمبے اور تناور ہوتے ہیں۔ اگرچہ پودے چھوٹے اور کم شاخوں والے ہوتے ہیں۔ عموماً اس پودے کی لمبائی 5 سے 10 میٹر یعنی 16سے 33 فٹ تک ہوتی ہے۔ اس کے پودے تین سال کی عمر تک پھل دینا شروع کردیتے ہیں۔ اس کی تین جنسیں ہیں۔ پہلی نر دوسری مادہ اور تیسری حرما فروڈائٹ۔
ان میں دو قسمیں پھل دیتی ہیں۔ مادہ اور فروڈائٹ۔
پہلی قسم میں پھل کا گودا میٹھا سرخ اور نارنجی ہوتا ہے، جب کہ دوسری قسم کا پیلا گودا ہوتا ہے۔ عموماً انہیں سرخ پپیتا اور زرد پپیتا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس کی شکل اور سائز ناشپاتی اور خربوزے سے ملتا جلتا ہے جس کی لمبائی 20 انچ یعنی 51 سینٹی میٹر تک ہو سکتی ہے۔ اس کا پھل پتے، بیج اور جڑیں سبھی کارآمد ہیں۔ روایتی طور پر اس کے پتوں کو ملیریا بخار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک عام پپیتے کا وزن ایک پونڈ تک جبکہ زیادہ سے زیادہ دس پونڈ تک بھی ہوسکتا ہے۔ اس کی پیداوار اس خطے میں زیادہ ہوتی ہے جہاں بارشیں زیادہ ہوتی ہیں۔ اس کے پودے ساحلی علاقوں یعنی ریتلی زمین میں زیادہ تیزی سے نشوونما پاتے ہیں۔ کرسٹوفر کولمبس پپیتے کے خواص دیکھتے ہوئے اسے ’’فرشتوں کا پھل‘‘ کہتا ہے۔
اقسام: ماہرین نباتات کے مطابق پپیتیکی تقریباً 14 اقسام ہیں۔ آئیں ان پر باری باری روشنی ڈالتے ہیں۔
میکسیکن سرخ: یہ قسم میٹھی اور گلابی رنگ کے گودے کے ساتھ سائز میں بڑی ہوتی ہے۔ واضح ہو پیلی رنگت والے پپیتیزیادہ میٹھے ہوتے ہیں۔ ان کا سائز چھے سے 12 انچ تک ہوتا ہے۔
ہوائی سن رائز پپیتا: اس سے اسٹرابیری پپیتا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ اندر سے سرخ اور نارنجی ہوتا ہے۔ اس کی شکل بیر، آڑو اور خربوزے سے ملتی جلتی ہے۔اس میں کافی زیادہ بیج پائے جاتے ہیں۔ یہ قسم سارا سال دست یاب رہتی ہے۔
ہوائی سین سن سیٹ پپیتا: اس کی ابتدا ہوائی یونیورسٹی سے ہوئی۔ یہ ایک بونی قسم ہے۔ اس کا گودا نارنجی رنگ کا ہوتا ہے، جب کہ جلد سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔
بٹینا پپیتا: یہ قسم زیادہ تر آسٹریلیا میں اگائی جاتی ہے۔ اس کی ساخت تقریباً گول ہوتی ہے۔ عام پپیتا بہ لحاظ وزن تین سے پانچ پاؤنڈ کا ہوتا ہے۔ اس میں چند بیج پائے جاتے ہیں۔ اس کا گودا اندر سے میٹھا اور ذائقے دار ہوتا ہے۔
گنیا گولڈ پپیتا: پیتے کی یہ قسم مغربی آسٹریلیا میں پائی جاتی ہے۔ یہ ایک باریک سبزی پیلے چھلکے والی قسم ہے۔ پپیتا ناشپاتی کے سائز کا پھل پیدا کرتا ہے۔ اس کا وزن دو سے تین پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔ یہ پھل 15 سے 18 ماہ کی مدت میں پک جاتا ہے۔
ہارٹس گولڈ پپیتا: یہ قسم جنوبی افریقہ میں پائی جاتی ہے۔ اس کی جلد پیلی ہوتی ہے۔ یہ پھل دیکھنے میں خوش نما لگتا ہے۔ یہ قسم زیادہ پھل پیدا کرتی ہے۔ اس کے پھل کا سائز تین سے چار پاؤنڈ ہوتا ہے۔
کامیا پپیتا: کامیا پپیتا یونیورسٹی آف ہوائی میں تیار کیا گیا۔ یہ ذائقے میں کافی میٹھا ہوتا ہے۔ یہ اندر سے نارنجی رنگ کا ہوتا ہے۔
کپوہو پپیتا: پپیتیکی یہ قسم میٹھی ہوتی ہے۔ اس کا گودا پیلا ہوتا ہے۔ یہ ہوائی میں بہت زیادہ مقبول قسم ہے۔ جہاں صرف 90 فی صد پپیتا کاشت کیا جاتا ہے۔
پیٹر سن پپیتا
پیٹرسن کا تعلق اصل میں کوینز لائن آسٹریلیا سے ہے۔ اس کی جلد پیلے رنگ کے دھبوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ ذائقے کے اعتبار سے یہ میٹھا ہوتا ہے۔ اسے دیکھنے سے قدرتی طور پر منہ میں پانی بھر آتا ہے۔
وایما نالو پپیتا: یہ قسم مکمل طور پر ہوائی میں اُگائی جاتی ہے۔ یہ ایک بونی قسم ہے۔ اس میں وٹامن سی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے پودے تیزی سے نشوونما پاتے ہیں۔ یہ قسم 9 سے 10 ماہ کے دوران پھل دینا شروع کردیتی ہے۔
ٹائی ننگ پپیتا: یہ قسم فارموسیا پپیتیکے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہ سن رائز پپیتیکا ایک ہائبرڈ ہے۔ پکنے پر اس کا وزن تین سے چار پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔ اس کا گودا سرخ اور ذائقہ دار ہوتا ہے۔ یہ قسم زیادہ تر لمبی ہوتی ہے۔
بلوط کا پپیتا: اس کے پودے مغربی جنوبی امریکا میں پائے جاتے ہیں۔ بلوط کے پتوں والا پپیتا تقریباً تین سے چار انچ تک لمبا ہوتا ہے۔ یہ بیضوی شکل کا چھوٹا پھل بناتا ہے۔ اس کا گودا پیلے رنگ کا ہوتا ہے۔ یہ ذائقے میں میٹھا اور کھانے کے قابل ہے۔
سامبا پپیتا: یہ نئی قسم ہے جو 2018 میں مارکیٹوں میں متعارف کرائی گئی تھی۔ اس کی جلد سبز پیلے دھبوں والی ہوتی ہے۔ یہ ذائقے میں قدرے میٹھا اور رنگت میں نارنجی ہوتا ہے۔
رائل اسٹار پپیتا: اس نسل کا تعلق ٹیکساس سے ہے۔ یہ میکسیکن ریڈ کا ایک ہائبرڈ ہے۔ یہ ذائقے میں میٹھا اور رسدار ہوتا ہے۔ اس کی جلد نارنجی ہوتی ہے۔
مجموعی پیداوار
پپیتے کا اصلی وطن وسطی امریکہ اور میکسیکو ہے۔
امریکی ادارے FAOSTAT کی رپورٹ کے مطابق 2022 تک اس کی سالانہ پیداوار 13.
ملک کا نام / ملین آف ٹن
٭ انڈیا 5.3
٭ ڈومینیکن ری پبلک 1.3
٭ برازیل 1.1
٭ میکسیکو 1.1
٭ انڈونیشیا 1.1
٭ کل پیداوار 13.8
فائٹو کیمیکل مرکبات
٭ Tannin ٭ Saponin
٭ Alkaloid ٭ Flavonoids
٭ Glycoside ٭ Carotenids
٭ Polyphenols ٭ Cyanogenic
غذائی حقائق
سو گرام100 پپیتے میں اس کی غذائی مقدار کچھ یوں ہے:
٭ پانی 88 گرام
٭ کیلوریز 43
٭ کاربوہائیڈریٹس 10.82 گرام
٭ غذائی ریشہ 1.7 گرام
٭ فیٹ 0.26 گرام
٭ پروٹین 0.47 گرام
٭ لائیکوپین 1828 مائیکرو گرام
حیاتین/ Vitamins مقدار / Quantity یومیہ ضرورت DV %
٭ وٹامن اے 47 مائیکرو گرام 6 %
٭ بیٹا کیروٹین 274 مائیکرو گرام 3%
٭ لیٹن زیکسینتھن 89 مائیکرو گرام
٭ تھایا مین بی ون 0.023 ملی گرام 2%
٭ رائبو فلیون بی فائیو 0.027 ملی گرام 2%
٭ نیاسین بی تھری 0.357 ملی گرام 2%
٭ پینٹوتھینک ایسڈ بی فائیو 5 0.19 ملی گرام 4%
٭ فولیٹ بی نائن 38 مائیکرو گرام 10%
٭ وٹامن سی 62 ملی گرام 75%
٭ وٹامن ای 0.3 ملی گرام 2%
٭ وٹامن کے 2.6 مائیکرو گرام 2%
معدنیات/ Minerals مقدار / Quantity یومیہ ضرورت DV %
٭ کیلشیم 20 ملی گرام 2%
٭ آئرن 0.25 ملی گرام 2%
٭ فاسفورس 10 ملی گرام 1%
٭ پوٹاشیم 182 ملی گرام 6%
٭ سوڈیم 8 ملی گرام 1%
٭ زنک 0.08 ملی گرام 1%
٭ میگنیز 0.04 ملی گرام 2%
طبی خصوصیات
دل کے امراض سے تحفظ: پپیتا اینٹی آکسیڈنٹ پھل ہے جو دل کے امراض سے تحفظ دیتا ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈینٹ کولیسٹرول کے آکسیڈیشن کو روکتے ہیں۔ جب کولیسٹرول آکسیڈیٹو تناؤ ہوتا ہے تو اس سے رکاوٹیں پیدا ہونے کے امکانات کافی زیادہ زیادہ ہوتے ہیں۔ اس میں لائیکوپین (Lycopene) دل کو صحت مند رکھتا ہے اور دل کے مختلف امراض، ہائی بلڈ پریشر اور فالج جیسی بیماریوں سے بچانے کی استعداد رکھتا ہے۔
جوڑوں کے درد اور سوزش: دائمی سوزش بہت سی بیماریوں اور غیرصحت مند غذاؤں کی جڑ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک تحقیق بتاتی ہے کہ جن مردوں نے پھلوں اور سبزیوں کی مقدار میں کیروٹینائیڈز کی مقدار میں اضافہ کیا ان میں سی آر پی میں نمایاں کمی ہوئی۔ اس پھل میں دو خامرے ہوتے ہیں: پاپین اور کیمو پاپین۔ دونوں انزائم پروٹین کو ہضم کرتے ہیں اور ساتھ ہی یہ دونوں سوزش کو بھی کم کرتے ہیں۔ یہ پھل ان لوگوں کے لیے زیادہ مفید ہے جنہیں مستقل گٹھیا کی شکایت رہتی ہو، کیوںکہ جو لوگ جوڑوں کے درد میں مبتلا رہتے ہیں ان کی تکلیف مسلسل بڑھتی رہتی ہے۔ ان کی ہڈیاں سخت اور بدن دن بہ دن کم زور ہو جاتا ہے۔
ایسی صورت حال پر قابو پانے کے لیے پپیتا ایک نایاب پھل ہے جو دمہ اور گھٹیا جیسی بیماری کو بھی کم کرکے مریضوں کو شفاء سے ہمکنار کرتا ہے۔
پراسٹیٹ کینسر سے تحفظ: لائکوپین ایک قدرتی روغن ہے جو سرخ یا نارنجی غذاؤں میں پایا جاتا ہے۔ مثلاً ٹماٹر، تربوز اور پپیتا لائیکوپین کے اچھے ذرائع ہیں۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ زیادہ لائکوپین کھانے سے پراسٹیٹ کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
قوت مدافعت بڑھانے کے لیے: وٹامن سی سے بھرپور غذائیں کھانے سے مدافعتی نظام بہتر ہوتا ہے جس سے جسم کو وائرل اور بیکٹیریل بیماریوں سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
پپیتا کا شمار قوت مدافعت بڑھانے والے بہترین پھلوں میں کیا جاتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ ٹو: اگر آپ کو ذیابیطس ٹائپ ٹو ہے اور آپ اس پر قابو پانا چاہتے ہیں تو آپ کے خون میں شوگر کی سطح کم ہو سکتی ہے۔ اگر پپیتے کو مسلسل دو سے تین ماہ تک کھایا جائے تو پیپتا جسم میں ہائپو گلائسیمک (Hypoglycemic) اثر رکھتا ہے جس سے جسم میں بڑی ہوئی گلوکوز کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔
دماغی صحت: یہ پھل دماغی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ نیرو ڈی جنریٹو بیماری (جو دماغ کے خلیوں کو ہلاک کر دیتی ہے، اس سے یادداشت کے مسائل اور ذہنی صلاحیتیں بتدریج کم ہوتی ہیں) میں مفید ہے۔ یہ مختلف بیماریوں سے بچاؤ یعنی ذہنی کم زوری، یادداشت کی کمی اور الزائمر سے بچاتا ہے۔
بے قاعدہ ماہواری: پپیتا ایسی خواتین کے لیے زیادہ مفید ہے جنہیں اکثر بے قاعدہ ماہواری آتی ہو۔ اس کے انزائم ماہواری کے دوران خون کے بہاؤ کو منظم کر کے آسان بنا دیتے ہیں۔ یہ پھل جسم میں ایسٹروجن ہارمونکو بھی متحرک رکھتا ہے اور ماہواری کے دوران درد سے نجات دلاتا ہے۔ اس میں پاپین نامی انزائم پایا جاتا ہے جو رحم سے خون کو آسانی سے خارج کرتا ہے۔
کینسر سے تحفظ: تحقیق بتاتی ہے کہ پپیتے میں موجود لائیکو پین کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ یہ پھل ان لوگوں کے لیے زیادہ مفید ہے جو کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں، کیوںکہ پپیتے میں کچھ ایسے منفرد خواص پائے جاتے ہیں جو دیگر پھلوں میں نہیں۔ اینٹی اوکسیڈنٹ خصوصیات کے حامل پھلوں اور سبزیوں میں سے صرف پپیتے نے بریسٹ کینسر کے خلیات کو ختم کیا ہے۔ یہ مختلف اقسام کے کینسر مثلا جگر، لبلبہ، پھیپھڑوں اور پراسٹیٹ جیسیکینسر سے تحفظ دیتا ہے۔
نظام انہضام میں بہتری: پپیتے میں موجود پاپین انزائم پروٹین کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں، جن علاقوں میں پیپتا زیادہ پیدا ہوتا ہے وہاں کے رہنے والوں کا خیال ہے کہ یہ قبض، السر، اپھارہ، چڑچڑاپن، آنتوں کی سوزش کم کرتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق اگر پیپتے کو لگاتار چالیس دن تک استعمال کیا جائے تو قبض اور اپھارے میں نمایاں کمی آجاتی ہے۔ اس کے بیج، پتے جڑ اور پھل السر کے علاج کے لیے بہترین ثابت ہوئے ہیں۔
وزن میں کمی: یہ کم کیلوریز والا پھل وزن میں کمی کا باعث بنتا ہے۔اگر آپ اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو اسے مسلسل کھائیں، کیوںکہ اس میں بہت کم کیلوریز ہوتی ہیں۔
آنکھوں کی صحت: اچھی بینائی کے لیے وٹامن اے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پیپتے میں بیٹا کیروٹین وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ رنٹینا( Retina) اور کارنیا کی حفاظت کر کے انہیں ٹوٹ پھوٹ سے بچاتے ہیں۔ پیپتا اس قدر مفید ہے کہ یہ اندھے پن کو بھی روکتا ہے۔
قبل از وقت بڑھاپے کے آثار: پپیتا جلد کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ضرورت سے زیادہ فری ریڈیکلز، داغ دھبے، جھریاں، وقت کے ساتھ چہرے پر پڑجاتی ہیں۔ اس میں موجود وٹامن سی اور لائیکوپین (Lycopene)جلد کی حفاظت کرکے قبل از وقت بڑھاپے کے آثار کم کر دیتے ہیں۔ ایک تحقیق بتاتی ہے کہ بڑی عمر کی خواتین نے وٹامن سی اور لائیکوپین اور دیگر اینٹی اوکسیڈینٹ کا تقریباً 14 ہفتوں تک استعمال کیا، جس کے نمایاں اثرات دیکھنے کو ملے ان کے چہرے کے داغ دھبے اور جھریوں میں نمایاں کمی آئی۔
اس پھل میں بیٹا کیروٹین کی وافر مقدار جلد کی رنگت نکھارنے میں مدد کرتی ہے۔
احتیاطی تدابیر: جلد میں بے چینی پیدا ہو سکتی ہے۔ حمل ضائع ہو سکتا ہے۔ سانس میں دشواری پیدا ہوسکتی ہے۔ جسم میں الرجی پیدا ہو سکتی ہے۔ معدہ خراب ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سی ڈی اے اور ایم سی آئی کا اسلام آباد میں سائیکلنگ مقابلے کا انعقاد
سی ڈی اے اور ایم سی آئی کا اسلام آباد میں سائیکلنگ مقابلے کا انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 10 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر سی ڈی اے کے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ، ڈی ایم ای ایم سی آئی کے اشتراک سے آج اسلام آباد میں ایک شاندار سائیکلنگ مقابلہ کا انعقاد کیا، جس کا مقصد صحت مند طرزِ زندگی اور صاف و سرسبز دارالحکومت کے وژن کو فروغ دینا تھا۔
اس مقابلے میں پیشہ ور سائیکلسٹس، شوقیہ سائیکل سواروں اور ہر عمر کے شہریوں نے بھرپور شرکت کی، جو سائیکلنگ کو بطور کھیل، تفریح اور ماحول دوست سفری ذریعہ اپنانے میں بڑھتی عوامی دلچسپی کی عکاسی کرتا ہے۔چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے شرکا سے خطاب میں سائیکلنگ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحت مند، پائیدار اور جدید وفاقی دارالحکومت کی تعمیر کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائیکلنگ نہ صرف جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ ٹریفک کے دبا وکو کم کرنے، آلودگی میں کمی اور غیر موٹرائزڈ ٹرانسپورٹ کے فروغ میں بھی مددگار ہے۔سائیکلنگ محض ایک کھیل نہیں بلکہ طرزِ زندگی ہے جو فٹنس، ماحول کے تحفظ اور کمیونٹی اسپرٹ کو فروغ دیتی ہے۔ سائیکلنگ کو فروغ دے کر ہم شہریوں کی صحت اور اسلام آباد کی پائیداری میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
چیئرمین نے مزید کہا کہ سی ڈی اے سائیکلنگ ٹریکس کی تعمیر، سائیکل سواروں کے لیے روڈ سیفٹی میں بہتری، اور شہری منصوبہ بندی میں سائیکلنگ انفراسٹرکچر کے انضمام کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسلام آباد کو پائیدار شہری ٹرانسپورٹ کا ماڈل شہر بنایا جائے گا۔مقابلہ انعامات اور اسناد کی تقسیم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، اور چیئرمین نے ایم سی آئی، سی ڈی اے کی ٹیموں، رضاکاروں اور سائیکلنگ کلبز کی کاوشوں کو سراہا جن کی بدولت یہ ایونٹ کامیابی سے ہمکنار ہوا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربانی پی ٹی آئی کی کوشش تھی کہ 9مئی کو ملک کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا سکے، شرجیل میمن بانی پی ٹی آئی کی کوشش تھی کہ 9مئی کو ملک کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا سکے، شرجیل میمن اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ خطرناک اشتعال انگیزی ہے، عاصم افتخار مری روڈ پر واقع مدرسہ انتظامیہ کی مکمل مشاورت اور رضامندی سے منتقل کیا گیا ہے،وزیرمملکت طلال چوہدری اسلام آباد ائیرپورٹ 8دن بند رہنے کی خبریں درست نہیں، ترجمان ائیرپورٹ اتھارٹی کی تردید نیب نے 6ماہ کے دوران 547ارب 31کروڑ روپے ریکور کر لیے زیارت میں نامعلوم افراد نے اسسٹنٹ کمشنر کو بیٹے سمیت اغوا کرلیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم