پاکستان، ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
وزیراعظم اور ایرانی صدر کے درمیان بارٹر ٹریڈ کی سہولت، چاول، پھلوں اور گوشت کی برآمد کے لیے کوٹہ میں اضافہ، سرحدی بازاروں کی فعالی اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے پر گفتگو
دونوں رہنماؤں کی حالیہ پاک ایران تجارتی مذاکرات کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار،دوطرفہ تجارت کے موجودہ 3 ارب ڈالر کے حجم کو جلد 10 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کاعزم
وزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایرانی قیادت، مسلح افواج اور عوام کے ساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیاجنہوں نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی جارحیت کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے سر کاری دورے پر موجوداسلامی جمہوریہ ایران کے صدر، ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔ وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی، جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ وفود کی سطح پر بات چیت میں وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف دی آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دیگر اہم وفاقی وزراء ، وزرائے مملکت اور اعلیٰ سرکاری حکام موجود تھے۔وزیراعظم نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایرانی قیادت، مسلح افواج اور عوام کے ساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا، جنہوں نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی جارحیت کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ وزیراعظم نے اس جنگ کے دوران ایرانی فوجی اہلکاروں، سائنسدانوں اور معصوم شہریوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاء کی۔ انہوں نے حالیہ پاک ۔بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت پر ایران کا شکریہ ادا کیا۔ صدر پزشکیان نے جنگ کے دوران ایران کی غیرمتزلزل حمایت پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایرانی قوم اس جذبے کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔وزیراعظم نے پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ وسیع البنیاد دو طرفہ تعاون بالخصوص تجارت، رابطہ کاری، ثقافت اور عوامی سطح پر تعلقات کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سلسلے میں وزیراعظم نے پاک۔ ایران 22ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کے جلد انعقاد کی ضرورت پر زور دیا، جو جلد متوقع ہے۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں متعدد یادداشتوں اور معاہدوں کے تبادلے کی تقریب میں شرکت کی، جو دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔تجارت کے فروغ کے لیے کئی اقدامات پر بات چیت ہوئی، جن میں بارٹر ٹریڈ کی سہولت، چاول، پھلوں اور گوشت کی برآمد کے لیے کوٹہ میں اضافہ، سرحدی بازاروں کی فعالی اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنا شامل ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے حالیہ پاک ۔ایران تجارتی مذاکرات کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے دوطرفہ تجارت کے موجودہ 3 ارب ڈالر کے حجم کو جلد از جلد 10 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں فریقین نے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم پاکستان نے فلسطینی عوام، جو اسرائیلی افواج کی بربریت کا سامنا کر رہے ہیں، کی کھل کر اور عملی حمایت پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کے فوری خاتمے اور وہاں کے مظلوم عوام کو انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بحران کے حل کے لیے فوری اقدامات کرے۔ وزیراعظم نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے ایران کی حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے ایرانی صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام بھی کیا۔ دونوں رہنماؤں نے قبل ازیں مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی شرکت کی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: دونوں رہنماو ں نے شکریہ ادا کیا جنگ کے دوران کا اعادہ کیا ارب ڈالر کے پاکستان کی ں نے حالیہ اور ایران ایران کے حمایت پر اور عوام نے پاک کے لیے
پڑھیں:
درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد :سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے سہیل آفریدی کی تعریف اور شہباز شریف پر نام لیے بغیر تنقید کردی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی طرف سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کی دعوت مسترد کیے جانے پر سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی کا تبصرہ سامنے آیا ہے۔
صحافی فرخ شہباز وڑائچ کے پروگرام میں جب محمد علی درانی سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم بار بار ایک صوبے کے چیف ایگزیکٹو کو کہہ رہے ہوں کہ آئیں بیٹھتے ہیں، آئیں مل کر چلتے ہیں، اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بلا رہے ہوں اور دوسری طرف ایک صاحب ہوں جو کہیں جی کہ میں عشقِ عمران میں مارا جائوں گا؟۔
اس پر سابق وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ سہیل آفریدی جینوئن وزیراعلیٰ ہے اور یہ اس کی ملاقات کےلیے کہتے ہیں ‘میں پوچھ کر بتائوں گا’،تو بھئی وہ اپنے اسٹیٹس کے لوگوں سے ملے گا کیوں کہ سہیل آفریدی پاور فل ہے۔
اس کے ووٹ کم نہیں ہوتے، اس کو ووٹ لینے کے لیے کسی کی ضرورت نہیں پڑتی، اس کو اپنی وزارت اعلیٰ کے انتخاب کےلیے کسی کے پیچھے جانا نہیں پڑتا، اس کے بعد اتنے ہی ووٹوں سے اس کا سینیٹر بھی منتخب ہوجاتا ہے آپ کچھ نہیں بگاڑ پاتے۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے انکشاف کیا تھا کہ میں اڈیالہ جیل گیا تو اس وقت وزیراعظم شہباز شریف نے مجھے فون کیا، وزیراعظم نے مجھے وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔
میں نے ان سے کہا کہ میری عمران خان سے ملاقات کے انتظامات کریں، جس پر انہوں نے جواب دیا میں میں پوچھ کر بتائوں گا، اسی طرح بعد میں جب وزیراعظم نے مجھے ملاقات کے لیے بلایا تو میں نے بھی ان سے کہا کہ میں اپنے قائد سے پوچھ کر بتائوں گا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar