بھارتی سیاستدان کا مودی کواستعفیٰ دیکر چائے بیچنےکا مشورہ، کمزور ترین وزیراعظم قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ناکامی کے بعد بھارتی سیاستدان نے مودی کو استعفیٰ دے کر دوبارہ چائے بیچنے کا مشورہ دے دیا۔
سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ناکامی کے بعد بھارت میں مودی پر تنقید کا سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں سیاسی رہنما نے مودی پر سخت ترین تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے کر دوبارہ چائے بیچنی چاہیے، نریندر مودی سرینڈر مودی ہوگئے ہیں، مودی دیس کے سب سے ناکارہ اور کمزور ترین وزیراعظم ثابت ہوئے ہیں۔
بھارتی سیاسی رہنما نے کہا کہ مودی نے 2016 میں دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی ختم ہو جائے گی، آج 2025 ہے، مگر دہشتگردی ختم نہیں ہوئی، کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مودی نے کہا تھا کہ ہم نے نہرو کی غلطی کو سدھار دیا اور سب ٹھیک ہو گیا، پھر 2019 میں پلوامہ کا حملہ ہوا، اور سی آر پی ایف کے 40 جوان جان سے گئے۔
سیاسی رہنما نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج تک پلوامہ حملے کی انکوائری رپورٹ سامنے نہیں آئی، مودی کہتے ہیں کشمیر میں اتنی سیکیورٹی ہے کہ پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا، پھر یہ 350 کلوگرام آر ڈی ایکس کہاں سے آگیا تھا؟۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مودی نے بھارتی فوج کو سیاست میں گھسیٹ کر کمزور کر دیا ہے، اب بھارتی فوج میں ہندوتوا نظریے کے پیروکاروں کی ترقی ہوتی ہے، کہا جاتا ہے کہ مودی 18، 18 گھنٹے کام کرتے ہیں، کس کے لیے؟ گوتم اڈانی کے لیے کام کرتے ہیں۔
بھارتی سیاستدان نے امیت شاہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے کے دوسرے ذمہ دار ہیں ہمارے امیت شاہ، امیت شاہ اپنا اصل کام کرنے کے بجائے دوسری ریاست میں سرکار بنانے کا سوچتے رہتے ہیں، امیت شاہ حکومت سازی کے لیے قانون ساز رکن اسمبلی کو کروڑوں میں خریدنے کا سوچتے ہیں اور بس، اَب پَچھتائے کیا ہوت جَب چِڑیاں چُگ گَئیں کِھیت؟۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام فالس فلیگ کا تیسرا ذمہ دار مشیر قومی سلامتی اجیت دوول ہے، جو خود کو جیمز بانڈ کا پردادا سمجھتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
انڈین سپریم کورٹ کا فیصلہ: بہادر شاہ ظفر کی وارثہ کو لال قلعہ نہیں ملے گا
نئی دہلی: مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے پڑپوتے کی بیوہ سلطانہ بیگم نے دہلی کے تاریخی لال قلعہ پر دعویٰ کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ سے اس کا قبضہ دینے کی درخواست کی، تاہم عدالت نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا۔
بھارتی چیف جسٹس سنجیو کھنا نے درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر لال قلعہ دے دیا جائے تو پھر آپ آگرہ اور فتح پور سیکری کے قلعے بھی مانگیں گی۔
عدالت نے سابقہ عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں درخواست دینے میں 150 سال کی تاخیر ہوئی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
اس سے قبل سلطانہ بیگم نے 2021 اور 2024 میں دہلی ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا تھا، تاہم وہاں سے بھی ان کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں۔