UrduPoint:
2025-05-28@06:14:38 GMT

غزہ کے لیے نیا اسرائیلی منصوبہ ’ناقابل قبول‘، فرانس

اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT

غزہ کے لیے نیا اسرائیلی منصوبہ ’ناقابل قبول‘، فرانس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مئی 2025ء) فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے منگل کے روز کہا کہ پیرس حکومت غزہ پٹی میں اسرائیل کی نئی فوجی کارروائیوں کی ''انتہائی سختی سے‘‘ مذمت کرتی ہے۔

فرانسیسی وزیر کا یہ بیان اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی طرف سے ایک متنازعہ منصوبے کی منظوری کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد ''غزہ کی پٹی پر مکمل قبضہ اور ان علاقوں پر کنٹرول‘‘ حاصل کرنا ہے۔

ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ غزہ پٹی میں اپنی کارروائیوں کو وسعت دے گی جبکہ ان نئی کارروائیوں کے تحت ''زیادہ تر‘‘ مقامی فلسطینی شہریوں کو وہاں سے بے دخل کر دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

فرانسیسی وزیر خارجہ بارو نے ایک ریڈیو انٹرویو میں اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ''یہ (منصوبہ) ناقابل قبول ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت ''انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔‘‘

چینی حکومت نے کیا کہا؟

چین کی حکومت کی طرف سے بھی منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ وہ غزہ پٹی میں اسرائیل کی نئی فوجی کارروائیوں کی مخالفت کرتی ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے کہا، ''چین کو موجودہ صورتحال پر شدید تشویش ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم غزہ میں اسرائیل کی جاری فوجی کارروائیوں کی مخالفت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ تمام فریق جنگ بندی معاہدے پر مؤثر اور مستقل طور پر عمل درآمد جاری رکھیں گے۔‘‘

جنگ بندی کی کوششوں میں مزید لچسپی نہیں، حماس

حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے منگل کے روز کہا کہ یہ فلسطینی تحریک اب اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی مذاکرات میں مزید کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔

حماس کے سیاسی ونگ کے رکن اور سابق وزیر صحت باسم نعیم نے ساتھ ہی عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے خلاف اسرائیل کی ''بھوک کی جنگ‘‘ کو روکے۔

نعیم نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ''جب تک غزہ پٹی میں بھوک اور نسل کشی کی جنگ جاری ہے، مذاکرات کرنے یا کسی نئی جنگ بندی کی تجویز پر غور کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ غزہ میں ''بھوک، پیاس اور قتل و غارت‘‘ کے جرائم کا مرتکب نہ ہو۔

امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سن 2023 کو شروع ہونے والی جنگ کے نتیجے میں غزہ پٹی کی تقریباﹰ ساری آبادی کم ازکم ایک بار تو نقل مکانی پر مجبور ہو چکی ہے لیکن اس وقت وہ بدترین انسانی بحران کا سامنا بھی کر رہی ہے۔

غزہ پٹی کی صورتحال پر اقوام متحدہ کو تشویش

اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے پیر کے روز کہا تھا کہ سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اسرائیل کے نئے منصوبے کی وجہ سے''تشویش میں مبتلا‘‘ ہیں۔

انہوں نے کہا، ''یہ منصوبہ لازمی طور پر مزید شہریوں کی ہلاکت اور غزہ پٹی کی مزید تباہی کا باعث بنے گا۔‘‘

اقوام متحدہ اور کئی امدادی ادارے مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ غزہ پٹی میں قحط کا خطرہ پھر سے منڈلا رہا ہے۔

غزہ پٹی دو مارچ سے مکمل اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے غزہ کی فلسطینی آبادی تک کسی بھی قسم کا کوئی امدادی سامان نہیں پہنچ پا رہا۔

یوں وہاں فلسطینی شہریوں کی مشکلات دوچند ہوتی جا رہی ہیں۔ غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی عسکری کارروائیاں جاری

اٹھارہ مارچ کو ختم ہونے والی جنگ بندی کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج حماس کے جنگجوؤں کے خلاف اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سیزفائر کی ناکامی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد اب تقریباﹰ ڈھائی ہزار ہو چکی ہے۔

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سن دو ہزار تیئیس کو شروع ہونے والے اس تنازعے کے نتیجے میں غزہ پٹی میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اب باون ہزار 535 ہو چکی ہے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد ہوا تھا، جس میں فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے اسرائیلی سرزمین پر حملے کرتے ہوئے بارہ سو سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس حملے کے دوران یہ جنگجو 251 افراد کو یرغمال بنانے میں بھی کامیاب ہو گئے تھے، جن میں سے 58 تاحال غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان میں سے چونتیس ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ تازہ فوجی کارروائی کا مقصد حماس پر دباؤ ڈال کر باقی یرغمالیوں کو رہا کرانا ہے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے یرغمالیوں کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

ادارت: مقبول ملک، امتیاز احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ میں اسرائیل غزہ پٹی میں اسرائیل کی کہ وہ غزہ حماس کے کہا کہ

پڑھیں:

فلسطینی مغربی کنارے کو کئی ایک چھاؤنیوں میں تقسیم کرنیکا نیا اسرائیلی منصوبہ

آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مبنی عالمی سفارتی اقدامات کے جواب میں قابض اسرائیلی رژیم نے ایک خفیہ سازش کے تحت مغربی کنارے پر اپنے ناجائز قبضے کو مزید بڑھانیکا منصوبہ بنایا ہے اسلام ٹائمز۔ آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مبنی بعض ممالک کے عندیئے پر بعد قابض اسرائیلی رژیم کے وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر (Ron Dermer) نے حالیہ ہفتوں کے دوران انجام پانے والی اپنی خفیہ ملاقاتوں میں تجویز دی ہے کہ اسرائیلی رژیم کو فلسطینی مغربی کنارے کے مزید علاقوں پر بھی قبضہ جما لینا چاہیئے۔

صیہونی میڈیا کے مطابق اس تجویز کے ساتھ ہی یشع سیٹلرز کونسل (Yesha Council) کے سربراہ یسرائیل گانز (Yisrael Ganz) نے بھی امریکی حکام کے ساتھ ملاقات میں مغربی کنارے پر اسرائیلی قوانین کے اطلاق اور اسے "متعدد چھاؤنیوں" میں تقسیم کر دینے کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ اس حوالے سے عبرانی زبان کے صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم نے اطلاع دی ہے کہ یسرائیل گینز نے یہ خیال گذشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں کے سامنے پیش کیا تھا جس کے ساتھ ہی وائٹ ہاؤس اور امریکی وزارت ہائے خارجہ و دفاع کے عہدیداروں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں یسرائل گینز نے انہیں فلسطینی ریاست کو ممکنہ طور پر تسلیم کر لینے کے نتائج پر بھی خبردار کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی یشع کونسل، فلسطینی مغربی کنارے کے 65 فیصد حصے پر اسرائیلی قانون کا اطلاق کرنے اور فلسطینی شہریوں کو اپنے قومی وجود کے بجائے 20 آزاد چھاؤنیوں میں تقسیم کر دینے کی کوشش میں ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق یسرائیل گینز نے متنبہ کیا کہ 7 اکتوبر 2023 کے روز انجام پانے والے فلسطینی مزاحمتی آپریشن طوفان الاقصی کے دوران غزہ سے تقریباً 6 ہزار جنگجو اسرائیلی بستیوں میں گھس آئے تھے درحالیکہ فلسطینی مسلح افواج (PA) کے ڈھانچے میں تقریباً 40 ہزار فلسطینی سرگرم ہیں.. لہذا یہ خطرناک ہو سکتا ہے! فلسطین میں غیر قانونی یہودی آبادکاروں کے نمائندے نے ٹرمپ انتظامیہ کو یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی بستیوں اور غزہ کے درمیان سرحد صرف 20 کلومیٹر طویل ہے، جبکہ گرین لائن (مغربی کنارے اور اسرائیل کے درمیان سرحد) کی لمبائی 350 کلومیٹر ہے۔

غیر قانونی طور پر قابض صیہونی آبادکاروں کے نمائندے نے مزید کہا کہ مستقبل میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کا واحد راستہ امریکہ کی جانب سے اس مجوزہ منصوبے پر رضامندی ہے۔ صیہونی رپورٹ کے مطابق یسرائیل گینز نے یورپی ممالک بالخصوص فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے یکطرفہ طور پر انجام پانے والی بین الاقوامی حمایت کو راغب کرنے کی کوششوں کو، اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ کی "فوری ضرورت" کے ساتھ جوڑا اور ساتھ ہی اسرائیل کی جانب سے خودمختاری کے نفاذ کے خیال کو فروغ دینے کے لئے ایک وسیع "میڈیا مہم" بھی شروع کی ہے۔ یسرائیل گینز کی جانب سے شروع کی جانے والی اس میڈیا مہم میں جاری کردہ ویڈیوز و پوسٹرز، آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کے "ممکنہ خطرات" کی جانب اشارہ کرتے اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مغربی کنارے پر اسرائیلی قانون کا اطلاق ہی واحد حل ہے!

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی مغربی کنارے کو کئی ایک چھاؤنیوں میں تقسیم کرنیکا نیا اسرائیلی منصوبہ
  • مسجد اقصیٰ کی تاریخی و قانونی حیثیت کو چیلنج کرنا ناقابل قبول ہے، پاکستان
  • امریکا نے حماس کی جنگ بندی پر رضامندی کا دعویٰ مسترد کردیا
  • حماس کا غزہ میں جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق، اسرائیل کا انکار
  • غزہ جنگ بندی: حماس اور امریکا معاہدے کے مسودے پر متفق ہوگئے
  • سینیٹ کمیٹی میں نوک جھونک، ایمل ولی نے پشتون روایات کے تحت چیئرمین پی ٹی اے کا جرگہ قبول کر لیا
  • امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق؛ اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم
  • امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے، اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم
  • اسرائیل کا آئندہ 2ماہ میں غزہ کے 75فیصد علاقے پر قبضے کا گھناونا منصوبہ
  • اسرائیل کا آئندہ 2 ماہ میں غزہ کے 75 فیصد علاقے پر قبضے کا گھناؤنا منصوبہ