مودی کو پہلگام حملے سے 3 دن پہلے حملے کی رپورٹ مل گئی تھی، کانگریسی رہنمانے پول کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
کانگریس کے صدر ملک ارجن کھرگے نے انکشاف کیاہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کو حملے سے تین دن قبل حملے کی رپورٹ مل گئی تھی ۔
 انڈیا ٹو ڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق کانگریس کے صدر ملک ارجن کھرگے نے مودی پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں ان کا کہناتھا کہ مودی نے پہلگام حملے سے تین دن قبل انٹیلیجنس رپورٹ کے بعد اپنا مجوزہ دورہ کشمیر منسوخ کیا، انٹیلی جنس رپورٹ ہونے کے باوجود مودی نے خود تو بچا لیا مگر سیاحوں کو بچانے کیلئے کچھ بھی نہ کیا، اگر انٹیلی جنس الرٹ یہ بتا سکتی ہے کہ وزیراعظم کا جانا محفوظ نہیں، تو پھر سیاحوں اور مقامی شہریوں کو کیوں خطرے میں چھوڑا گیا؟، انہوں نے کہا کہ 22 اپریل کو ملک میں پیش آنے والا دہشت گرد حملہ ایک بڑی انٹیلی جنس ناکامی تھی۔حکومت نے اس ناکامی کو تسلیم تو کیا، لیکن سوال یہ ہے کہ اگر حملے کا اندیشہ پہلے سے تھا تو پیش بندی کیوں نہ کی گئی؟
 ا 24 اپریل کو آل پارٹیز اجلاس میں مرکزی حکومت نے پہلگام حملے میں سکیورٹی کی خامیوں کو تسلیم کیا، وزارت داخلہ اور انٹیلیجنس بیورو نے تصدیق کی کہ پہلگام میں سکیورٹی کی خامیاں موجود تھیں، اطلاعات تھیں کہ مودی جب کاترا سے سرینگر ٹرین سروس کا افتتاح کرینگے تو حملہ ہوگا۔
 اس سے قبل بھارتی اخبار ڈیکن کرونیکلز بھی پہلگام واقعہ میں سکیورٹی کی خامیاں کی نشاندہی کرچکا ہے، پہلگام فالس فلیگ کی ناکامی کے بعد میڈیا، عوام اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے مودی پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے ، مودی اور اس کے میڈیا کی تمام تر کوششوں کے باوجود تاحال پہلگام فالس فلیگ کی تنقید کو نہیں روکا جاسکا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد کھول دی گئی
پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کے لیے طورخم سرحد کو جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق پاک افغان سرحدی گزرگاہ طورخم کو 20 روز بعد جزوی طور پر کھولا گیا ہے تاکہ پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کا عمل جاری رہ سکے۔
ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد کے مطابق سرحد صرف افغان پناہ گزینوں کی بے دخلی کے لیے کھولی گئی ہے جب کہ تجارت اور عام آمدورفت تاحکمِ ثانی بند رہے گی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیکڑوں افغان شہری طورخم امیگریشن سینٹر پہنچ چکے ہیں، جہاں عملہ دستاویزی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دے رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تجارتی سرگرمیوں اور پیدل آمدورفت کی مکمل بحالی کے بارے میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے بتایا کہ 11 اکتوبر کو پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحد مکمل طور پر بند کی گئی تھی، تاہم اب سرحد صرف بے دخلی کے لیے جزوی طور پر بحال کی گئی ہے۔
اُدھر یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر خان آفریدی کے مطابق 8 اکتوبر تک مجموعی طور پر 6 لاکھ 15 ہزار غیر قانونی افغان شہریوں کو طورخم کے راستے وطن واپس بھیجا جا چکا ہے، جب کہ مزید افراد کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔