جارحیت کا فوری جواب دیا جائے، وزیراعظم کی ملٹری ٹاپ براس کو ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
سٹی42: بھارت دن رات کے کسی بھی وقت کوئی بھی جارحیت کرے گا تو پاکستان اسے بروقت اور مناسب ترین قوت کے ساتھ جواب دے گا۔ اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کمانڈ اینڈ کنٹرول سے متعلق ضروری امور کو آج طے کر لیا گیا۔
ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ یہ بات پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کے درمیان طے ہو چکی ہے کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا پاکستان فوری جواب دے گا اور اس جواب دینے کے لئے پاکستان کی فوجی قیادت مکمل اختیار کے ساتھ کارروائی کرے گی۔
میچ کے دوران بولر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا
آج اسلام آباد میں اندیا کی جارحیت کی تیاریوں کے جائزہ کے بعد سیاسی قیادت نے فوجی قیادت کو بھارت کی کسی بھی جارحیت کا بروقت جواب کو یقینی بنانے کے لئے مکمل اختیار دے دیا ہے۔
ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ آج منگل کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر دفاع خواجہ آصف علی اور شہباز شریف کے دیگر معاون وزرا کی ملٹری تاپ براس کے ساتھ ایک اور ضروری مشاورت آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز میں ہوئی۔ اس مشاورت کے دوران یہ نوٹ کیا گیا کہ بھارت بظاہر فوجی مشقوں اور دوسری تیاریوں مین مشغول دکھائی دے رہا ہے لیکن اس کی طرف سے کسی بھی وقت کوئی جارحیت کی جا سکتی ہے۔ اس صورت حال کا مقابلہ کرنے اور پاکستان کے دفاع کو ہر طرح سے یقینی بنانے کے لئے پاکستان کے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ملٹری ٹاپ براس دن رات کے کسی بھی وقت کسی بھی جارحیت کا فوری اور ضروری جواب دینے کے لئے بلا تامل کارروائی کرے۔
سندرفائرنگ؛ 2 افراد زخمی
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بھی جارحیت جارحیت کا کسی بھی کے لئے
پڑھیں:
اسرائیلی حملے کے بعد خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقوں اور میزائل وارننگ سسٹم پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی جارحیت کے بعد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے 6 رکن ممالک نے خطے کی سلامتی کو مستحکم بنانے کے لیے اہم اور تاریخی فیصلے کیے ہیں۔
بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل اس اتحاد نے مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد، انٹیلی جنس کے تبادلے میں وسعت اور ایک نئے میزائل وارننگ سسٹم کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف اسرائیلی جارحیت کا براہِ راست جواب ہے بلکہ خطے کے اجتماعی دفاع کے ایک نئے دور کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔
اماراتی اخبار دی نیشنل کے مطابق یہ فیصلے عرب و اسلامی سربراہی اجلاس کے بعد سامنے آئے جہاں خلیجی وزرائے دفاع نے دوحا پر اسرائیلی حملے کو کھلی جارحیت اور خطے کی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا۔
اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ 3 ماہ کے اندر مشترکہ کمانڈ سینٹر کی مشقیں ہوں گی اور اس کے بعد فضائی دفاعی نظام کی عملی مشقیں شروع کی جائیں گی تاکہ بیلسٹک میزائلوں جیسے خطرات سے مؤثر طور پر نمٹا جا سکے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب اسرائیل نے دوحا میں حماس کے ایک وفد کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں حماس کے 5 ارکان شہید ہوئے، جن میں ایک رہنما کا بیٹا اور ایک قطری سیکورٹی اہلکار بھی شامل تھا۔ قطر نے واضح کیا کہ اسے اس حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ اگرچہ حماس کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی، لیکن یہ حملہ خطے کے لیے ایک سنگین پیغام بن گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں جی سی سی نے دفاعی انضمام کی کوششیں ضرور کیں لیکن سیاسی اختلافات اور خطرات کے مختلف تصورات کے باعث وہ آگے نہ بڑھ سکیں، تاہم دوحا پر اسرائیلی حملہ اس اتحاد کے لیے ایک موڑ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اب تمام رکن ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اجتماعی سلامتی کے بغیر خطے کو بچانا ممکن نہیں۔
خلیجی وزرائے دفاع نے اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا کہ خطے کو درپیش تمام چیلنجز کا مقابلہ متحد ہوکر کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور خطے میں امریکا پر کمزور اعتماد کے بعد ایک آزاد اور مشترکہ دفاعی ڈھانچہ وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔