پاکستان جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، اقوام متحدہ کو مراسلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
سٹی42: پاکستان نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستانی سویلین مساجد اور شہریوں پر بھارتی فوج کے بلا اشتعال حملوں پر اقوام متحدہ سے شکایت کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
انٹرنیشنل نیوز ایجنسی نے بدھ کی صبح بتایا ہے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھارتی حملوں اور اس سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے آگاہ کر دیا ہے۔
میچ کے دوران بولر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا
وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سلامتی کونسل کو بتایا گیا ہے کہ "پاکستان اپنی پسند کے وقت اور جگہ پر اس جارحیت کا مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔"
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط، 24 گھنٹوں میں جواب دینے کی یقین دہانی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: عمران خان کی بہنوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ سے ملاقات کی۔
سردار لطیف کھوسہ نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا خط چیف جسٹس کو پیش کیا جسے بڑے سکون سے سنا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں میں اس پر جواب دینے کی یقین دہانی کروائی۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان 9×11 فٹ کی کال کوٹھڑی میں قید ہیں اور انہیں اور ان کی اہلیہ کو جیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ملاقات میں چیف جسٹس کو عدلیہ بارے تحفظات اور جیل میں پیش آنے والی مشکلات سے آگاہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کی پالیسی اور جیل ریفارمز پر ان پٹ لینے کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل اصلاحات پر تجاویز دینے کا بھی کہا گیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے ایک یونیفارم پالیسی بنانے پر زور دیا۔
کھوسہ نے مزید کہا کہ میں نے تین ادوار کے مقدمات دیکھے ہیں لیکن کبھی وکلاءکی سر تا پا تلاشی نہیں لی گئی، آج یہ صورتحال ناقابل قبول ہے۔ فیملی کو بھی عمران خان سے علیحدگی میں ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو بتایا ہے کہ مقدمات کے ٹرائلز کو بلڈوز کیا جا رہا ہے، بنیادی حقوق کی پاسداری عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ سردار لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ عدلیہ کے باپ ہیں اور باپ کی حیثیت سے آپ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہو گی۔