این ایل سی نے گلگت بلتستان میں 11 ارب لاگت کے تین منصوبوں کے ٹھیکے حاصل کر لیے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پی ایس ڈی پی کے تحت منظور شدہ داریل/تانگیر ایکسپریس وے منصوبے (تخمینہ لاگت: 6.030 ارب روپے) کی مالی بولی 6 مئی 2025ء کو سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو گلگت بلتستان کے دفتر میں دوپہر 12 بجے کھولی گئی۔ معروف تعمیراتی ادارے نیشنل لاجسٹک سیل (NLC) نے 5.099 ارب روپے کی بولی دے کر یہ منصوبہ حاصل کیا۔ این ایل سی کی پیش کردہ بولی تخمینہ لاگت سے 14 فیصد زائد مگر قواعد کے مطابق قابل قبول حد میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ این ایل سی نے گلگت بلتستان میں 11 ارب روپے سے زائد مالیت کے تین منصوبوں کے ٹھیکے حاصل کر لیے۔ صوبائی محکمہ اطلاعات کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گلگت بلتستان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پی ایس ڈی پی کے تحت منظور شدہ داریل/تانگیر ایکسپریس وے منصوبے (تخمینہ لاگت: 6.
بیان کے مطابق اس پیش رفت کے ساتھ ہی، بقیہ چار میں سے تین بڑے ترقیاتی منصوبوں کی مالی بولیاں بھی مکمل ہو چکی ہیں:
1. استور روڈ منصوبہ (34.4 ارب روپے) — کامیاب بولی: این ایل سی (اوپن ٹینڈر)
2. ہنزہ گریٹر واٹر اسکیم (2.02 ارب روپے) — کامیاب بولی: این ایل سی
3. داریل/تانگیر ایکسپریس وے (6.3 ارب روپے) — کامیاب بولی: این ایل سی
جبکہ چوتھا منصوبہ، شغرتنگ/استور روڈ منصوبہ (5.2 ارب روپے) تاحال پروکیورمنٹ کے مرحلے میں ہے اور جلد مکمل ہونے کی توقع ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق یہ تمام منصوبے 2021ء سے مختلف پیچیدہ مسائل کی وجہ سے رکے ہوئے تھے۔ موجودہ پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ گلگت بلتستان میں ترقیاتی عمل اب تیز رفتاری سے بحال ہو رہا ہے، جو علاقے کے عوام کے لیے خوش آئند ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان میں تخمینہ لاگت ایل سی ارب روپے کے مطابق
پڑھیں:
ہم شرپسند نہیں، حق مانگنے والے ہیں، آغا سید علی رضوی
مین اسٹریم میڈیا کے ذریعے سوست بارڈر پر دھرنے میں بیٹھے تاجروں کو شرپسند کہنے پر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی صدر آغا سید علی رضوی نے اظہار مذمت کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مین اسٹریم میڈیا کے ذریعے سوست بارڈر پر دھرنے میں بیٹھے تاجروں کو شرپسند کہنے پر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی صدر آغا سید علی رضوی نے اظہار مذمت کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شرپسند کہنے والے خود بڑے شرپسند ہیں، یہ اپنی شرپسندی کے ذریعے علاقے میں بڑے پیمانے پر آگ لگانے کے ایجنڈے پر کار بند ہیں۔ تاجر شرپسند ہیں تو یہاں کے علماء، وکلا، سیاسی زعماء، صحافی سمیت زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد شرپسند ہیں کیونکہ ہم سب حقوق مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقوق مانگنا شرپسندی ہے تو یہ شرپسندی کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ نیشنل میڈیا کے ذمہ داران بتائیں کہ انہیں ہمیں شرپسند کہنے کی ہدایات کہاں سے ملیں؟ نیشنل میڈیا پر جو کچھ ہمارے بارے میں کہا جارہا ہے وہ صحافتی زبان میں خبر نہیں افواہ ہے، ہم ایسے بکواسات کو خبر نہیں کہہ سکتے کیونکہ خبر میں سچائی ہوتی ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام شرپسند نہیں بہادر اور نڈر ہیں ہم حقوق لینے کا ہنر جانتے ہیں۔