پی ایس ڈی پی کے تحت منظور شدہ داریل/تانگیر ایکسپریس وے منصوبے (تخمینہ لاگت: 6.030 ارب روپے) کی مالی بولی 6 مئی 2025ء کو سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو گلگت بلتستان کے دفتر میں دوپہر 12 بجے کھولی گئی۔ معروف تعمیراتی ادارے نیشنل لاجسٹک سیل (NLC) نے 5.099 ارب روپے کی بولی دے کر یہ منصوبہ حاصل کیا۔ این ایل سی کی پیش کردہ بولی تخمینہ لاگت سے 14 فیصد زائد مگر قواعد کے مطابق قابل قبول حد میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ این ایل سی نے گلگت بلتستان میں 11 ارب روپے سے زائد مالیت کے تین منصوبوں کے ٹھیکے حاصل کر لیے۔ صوبائی محکمہ اطلاعات کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گلگت بلتستان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پی ایس ڈی پی کے تحت منظور شدہ داریل/تانگیر ایکسپریس وے منصوبے (تخمینہ لاگت: 6.

030 ارب روپے) کی مالی بولی 6 مئی 2025ء کو سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو گلگت بلتستان کے دفتر میں دوپہر 12 بجے کھولی گئی۔ معروف تعمیراتی ادارے نیشنل لاجسٹک سیل (NLC) نے 5.099 ارب روپے کی بولی دے کر یہ منصوبہ حاصل کیا۔ این ایل سی کی پیش کردہ بولی تخمینہ لاگت سے 14 فیصد زائد مگر قواعد کے مطابق قابل قبول حد میں ہے۔ یہ منصوبہ جو مختلف انتظامی و تکنیکی چیلنجز کے باعث سال 2021ء سے تعطل کا شکار تھا، بالآخر شفاف طریقے سے ٹینڈر کیا گیا۔ اس میگا منصوبے پر عملی کام کا آغاز جون 2025ء کے پہلے ہفتے سے متوقع ہے۔ داریل اور تانگیر کی ترقی کے لیے یہ ایک نمایاں سنگِ میل ہے، جو مجموعی طور پر گلگت بلتستان کی ترقی کے عمل کو تقویت دے گا۔

بیان کے مطابق اس پیش رفت کے ساتھ ہی، بقیہ چار میں سے تین بڑے ترقیاتی منصوبوں کی مالی بولیاں بھی مکمل ہو چکی ہیں:
1. استور روڈ منصوبہ (34.4 ارب روپے) — کامیاب بولی: این ایل سی (اوپن ٹینڈر)
2. ہنزہ گریٹر واٹر اسکیم (2.02 ارب روپے) — کامیاب بولی: این ایل سی
3. داریل/تانگیر ایکسپریس وے (6.3 ارب روپے) — کامیاب بولی: این ایل سی
جبکہ چوتھا منصوبہ، شغرتنگ/استور روڈ منصوبہ (5.2 ارب روپے) تاحال پروکیورمنٹ کے مرحلے میں ہے اور جلد مکمل ہونے کی توقع ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق یہ تمام منصوبے 2021ء سے مختلف پیچیدہ مسائل کی وجہ سے رکے ہوئے تھے۔ موجودہ پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ گلگت بلتستان میں ترقیاتی عمل اب تیز رفتاری سے بحال ہو رہا ہے، جو علاقے کے عوام کے لیے خوش آئند ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان میں تخمینہ لاگت ایل سی ارب روپے کے مطابق

پڑھیں:

چینی کی قیمت میں اضافہ جاری، عوام کیلئے میٹھا بھی تلخ ہو گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ملک میں چینی کی قیمتیں ایک بار پھر عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں، اور وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق فی کلو چینی کی قیمت 195 روپے تک جا پہنچی ہے۔ شہری مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں اور مختلف شہروں میں چینی کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔

اسلام آباد میں فی کلو چینی کی سب سے زیادہ قیمت 195 روپے ریکارڈ کی گئی، راولپنڈی، کراچی اور پشاور میں یہ قیمت 190 روپے تک جا پہنچی ہے۔ کوئٹہ میں چینی 186 روپے، خضدار اور سیالکوٹ میں 185 روپے، جبکہ حیدرآباد، بہاولپور، اور ملتان میں 180 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔

سکھر اور لاڑکانہ میں چینی کی قیمت 175 روپے، جبکہ بنوں اور دیگر شہروں میں بھی 180 روپے فی کلو تک دیکھی گئی ہے۔ ان بلند قیمتوں کے پیش نظر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیے 7 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی درآمد کی جائے گی۔

حکام کے مطابق 2 لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن خام چینی کی درآمد کی منظوری کابینہ دے گی، جب کہ 5 لاکھ میٹرک ٹن ریفائن چینی کی درآمد کی اصولی منظوری پہلے ہی دی جاچکی ہے۔ وزارت فوڈ سیکیورٹی کے مطابق اس اقدام کا مقصد چینی کی فراہمی بڑھا کر قیمتوں کو قابو میں لانا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانیوں کا سالانہ 1 ارب ڈالر کی آن لائن خریداری کا انکشاف
  • عوامی زمینوں اور حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، سید علی رضوی اور آغا راحت کا اعلان
  • چینی کی قیمت میں اضافہ جاری، عوام کیلئے میٹھا بھی تلخ ہو گیا
  • پاکستان سے روس تک مال بردار ریل سروس کا آغاز
  • گلگت بلتستان اسمبلی کا بجٹ 26-2025ء کا اجلاس 23 جون کو طلب
  • ملک میں تولہ سونے کی قیمت میں بڑی کمی
  • گلگت بلتستان کے عام انتخابات ستمبر میں کرائے جائیں، وزیر اعظم کو سفارشات پیش
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ:’’صدر کو اختیار حاصل ہے‘‘ ججز ٹرانسفر آئین و قانون کے مطابق قرار
  • سید باقر الحسینی انجمن امامیہ بلتستان کے دوبارہ صدر منتخب
  • بلوچستان: 6 کروڑ کی لاگت سے بنائی گئی ڈیجیٹل لائبریری کا افتتاح