بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کا صرف نام کی بنیاد پر تاریخی ’کراچی بیکری‘ پر دھاوا، توڑ پھوڑ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے صرف نام کی بنیاد پر تاریخی ’کراچی بیکری‘ پر دھاوا بول دیا، جب کہ کراچی بیکری 1953 سے بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں قائم ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان پر حملے کے بعد پاک فوج کے منہ توڑ جواب پر بھارت میں انتہاپسند ہندو جنون میں مبتلا ہوگئے ہیں، پاک فوج کی جانب سے بھارت کے 5 طیارے مار گرانے کے ساتھ ہی خبر سامنے آئی ہے کہ ہندو انتہاپسندوں نے ریاست آندھرا پردیش کے علاقے وشاکا پٹنم میں صرف نام کی بنیاد پر کراچی بیکری پر دھاوا بول دیا، اور وہاں توڑ پھوڑ کرکے تاریخی بیکری کو نقصان پہنچایا۔
جے جے ایس کے وینکوجیپلم نے آندھرا پردیش میں کراچی بیکری کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ بیکری کا نام فوری طور پر تبدیل کیا جائے۔
انتہا پسند ہندو گروپ کے نمائندوں نے نفرت کی ساری حدیں پار کرکے اپنے ہی ملک کی فرنچائز پر توڑ پھوڑ شروع کر دی، جب کہ کراچی بیکری 1953 سے بھارت میں کام کر رہی ہے۔
انتہاپسند ہندو کارکنوں نے کراچی بیکری کی انتظامیہ پر بیکری کا نام تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے کسی شہر یا اس سے ملتے جلتے نام کا استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
بھارتی پولیس کی بھاری نفری مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پہنچی، لیکن مظاہرین بیکری کی چھت پر چڑھ گئے اور کراچی بیکری کے بورڈ کو اکھاڑنے کی بھی کوشش کی۔
واضح رہے کہ بھارت نے گزشتہ رات، اندھیرے میں پاکستان کے شہری علاقوں پر حملہ کرکے طبل جنگ بجادیا تھا۔
بھارتی حملے کے بعد پاکستان کی مسلح افواج نے بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 جنگی طیارے مارے گرائے، جب کہ ایک بریگیڈ ہیڈکوارٹر سمیت متعدد فوجی چیک پوسٹوں کو تباہ کردیا تھا، بھارتی فوج نے ایل اوسی کے چورا کمپلیکس پر سفید جھنڈ الہرا کر شکست تسلیم کرلی تھی۔
وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے صبح سویرے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی فوج نے سفید جھنڈا لہرا کر شکست تسلیم کرلی ہے، پاک فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر دشمن کی پوسٹوں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے، پاکستان کے مؤثر جواب کے بعد بھارت کی متعدد پوسٹیں تباہ ہوئیں جبکہ پاکستان نے بھارت کے 5 لڑاکا طیارے اور ایک ڈرون مار گرایا۔
اس کے علاوہ پاک فوج کی جوابی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور دشمن کو بھاری نقصان پہنچنے کی مسلسل اطلاعات مل رہی ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کراچی بیکری بھارت میں پاک فوج
پڑھیں:
بھارتی صحافی رعنا ایوب اور ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں موصول
بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معروف صحافی اور واشنگٹن پوسٹ کی کالم نگار رعنا ایوب اور ان کے اہلِ خانہ کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں، کیونکہ انہیں حال ہی میں اپنے فون پر ایسے شخص سے متعدد دھمکیاں ملی ہیں جو ان کا گھر کا پتہ جانتا ہے۔
سی پی جے کے بھارت میں نمائندے کونال مجمدار نے ایک بیان میں کہا کہ ’کسی نامعلوم بین الاقوامی نمبر سے رعنا ایوب اور ان کے والد کو دی جانے والی تشدد کی دھمکیاں انتہائی تشویش ناک ہیں۔ حکام کو فوری طور پر اس واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے، اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ بھارت میں صحافی خوف یا تشدد کے خطرے کے بغیر کام کر سکیں۔‘
یہ بھی پڑھیے بھارت: صحافی راجیو پرتاپ کی موت، حادثہ یا منصوبہ بندی کے تحت قتل؟
سی پی جے کے مطابق، رعنا ایوب نے 3 نومبر کو پولیس میں درج اپنی شکایت میں بتایا کہ انہیں 2 نومبر کو تقریباً 20 منٹ کے دوران متعدد ویڈیو کالز، فون کالز، اور واٹس ایپ پیغامات موصول ہوئے۔
ان کالز میں ان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات پر ایک کالم لکھیں، جن میں اس وقت کی وزیرِ اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد تقریباً 3,000 سکھ ہلاک ہوئے تھے۔
رعنا ایوب نے کہا کہ کال کرنے والے شخص نے ان کا گھر کا پتہ بتایا اور دھمکی دی کہ اگر انہوں نے مطلوبہ مضمون شائع نہ کیا تو ان کے گھر پر حملہ کیا جائے گا اور ان کے والد کو قتل کر دیا جائے گا۔
یہ شکایت کوپر کھیرا نے پولیس اسٹیشن (نوی ممبئی) میں درج کرائی گئی ہے۔
رعنا ایوب کے مطابق، کال کرنے والے کے واٹس ایپ پروفائل پر موجود تصویر مبینہ طور پر بھارتی گینگسٹر لارنس بشنوئی کی تھی، جو اس وقت ریاست گجرات کی ایک جیل میں قید ہے۔ تاہم سی پی جے اس تعلق کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا۔
پولیس حکام کے مطابق، دھمکیوں کے بعد رعنا ایوب کی رہائش گاہ پر سکیورٹی تعینات کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے سلمان خان کے بعد اب شاہ رخ بھی نشانے پر، قتل کی دھمکی موصول
نوی ممبئی کے پولیس کمشنر ملند بھرمبے نے سی پی جے کے پیغام کا فوری طور پر جواب نہیں دیا، جب کہ سینئر انسپکٹر اُمیش گاولی نے بتایا کہ وہ اس وقت رعنا ایوب کا بیان ریکارڈ کر رہے ہیں، اس لیے تبصرہ نہیں کر سکتے۔
قابلِ ذکر ہے کہ رعنا ایوب کا ذاتی فون نمبر گزشتہ سال آن لائن لیک ہو گیا تھا، جس کے بعد انہیں متعدد آن لائن ٹرولنگ، سرکاری دباؤ، تفتیش، اور جنسی و قتل کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رعنا ایوب