اصل جواب ابھی باقی ہے، پاکستان کا انتباہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
بی جے پی کے حامی بھارتی صحافی ادتیا راج کول کا کہنا تھا کہ پاکستان راجستھان، جموں و کشمیر اور گجرات کے سرحدی علاقوں میں حملے کرکے کہے گا کہ اس نے بلوچستان میں دہشت گردی کیلئے بھارت کی جانب سے قائم کیے گئے کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی حملے کے بعد جوابی کارروائی میں پاکستان نے بھارت کے طیارے تو مار گرائے تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اصل جواب ابھی باقی ہے۔ پاکستان کے اس موقف پر بھارت میں کھلبلی مچی ہوئی ہے اور بھارتی صحافی پاکستانی حملے کے حوالے سے قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔ بھارتی صحافیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان جواب میں بھارت کے اندر 8 مقامات پر حملے کر سکتا ہے۔
بی جے پی کے حامی بھارتی صحافی ادتیا راج کول کا کہنا تھا کہ پاکستان راجستھان، جموں و کشمیر اور گجرات کے سرحدی علاقوں میں حملے کرکے کہے گا کہ اس نے بلوچستان میں دہشت گردی کیلئے بھارت کی جانب سے قائم کیے گئے کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان میں سیکورٹی ذرائع کے مطابق اگرچہ پاکستان نے بھارتی طیارے مار گرا کا بھرپور کارروائی کی ہے تاہم پاکستان کا جواب اس سے آگے کا ہوگا اور کئی آپشن زیر غور ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ پاکستان کا کہنا
پڑھیں:
الجزیرہ کے معروف صحافی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اسرائیل کے ٹارگٹڈ حملے میں شہید
غزہ:اسرائیلی افواج کا ایک اور مہلک وار قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے معروف صحافی انس الشریف اپنے 3 صحافتی ساتھیوں سمیت غزہ میں شہید ہو گئے۔
غزہ کے الشفاء اسپتال کے مطابق 28 سالہ انس الشریف اور ان کے ساتھیوں کو اسپتال کے مرکزی دروازے کے قریب اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ صحافیوں کے لیے لگائے گئے ایک خیمے میں موجود تھے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ممکنہ طور پر ٹارگٹڈ اسٹرائیک تھا۔
شہادت پانے والوں میں الجزیرہ کے رپورٹر محمد قریقیہ، کیمرا مین ابراہیم ظاہر اور میڈیا ورکر محمد نوفل شامل ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انس الشریف نے شمالی غزہ میں اسرائیلی بمباری، انسانی بحران اور جنگی جرائم کی وسیع کوریج کی تھی، جس کے بعد سے انہیں مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں۔
اسرائیلی فوج نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انس الشریف پر الزام لگایا ہے کہ وہ مبینہ طور پر حماس کے ایک سیل کی سربراہی کر رہے تھے تاہم اس دعوے کے شواہد تاحال منظرِ عام پر نہیں لائے گئے۔
ذرائع کے مطابق انس الشریف ان صحافیوں میں شامل تھے جو غزہ میں جاری تباہی کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے دن رات مصروف تھے۔
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے آغاز سے اب تک 200 سے زائد صحافی اور میڈیا کارکنان شہید ہو چکے ہیں، جن میں متعدد کا تعلق الجزیرہ نیٹ ورک سے تھا۔