پاکستان کا مالیاتی نظام مکمل طور پر محفوظ اور مستحکم ہے، محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مالیاتی نظام مکمل طور پر محفوظ اور مستحکم ہے، تمام متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے کام کرتے ہوئے ملکی معیشت کی حفاظت کو یقینی بنا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا جس میں مالیاتی مارکیٹ کے تسلسل اور قومی اقتصادی سلامتی کا جائزہ لیا گیا۔
وزارت خزانہ میں منعقدہ اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے ویڈیو لنک کے ذریعے کی، اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان، چیئرمین سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، سیکریٹری خزانہ اور وزارتِ خزانہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں حالیہ بھارتی جارحیت کے بعد خطے میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر مالیاتی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، جامع اور مربوط انداز سے اسٹاک مارکیٹ، قرضہ جاتی مارکیٹ، زرمبادلہ اور انٹربینک مارکیٹس کی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے شرکا نے اس حوالے سے فوری خطرات کا تجزیہ کرتے ہوئے ملکی مالیاتی نظام کے استحکام اور تحفظ کے تحفظ کا عزم کیا۔
اجلاس میں مارکیٹ کے تسلسل اور استحکام کی اہمیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے تمام مالیاتی اور متعلقہ شعبوں میں کاروباری سرگرمیوں کے تسلسل کو یقینی بنانے کا عزم کیا گیا۔
شرکا نے پاکستان کے اقتصادی ڈھانچے کے تحفظ اور مالیاتی مارکیٹ کو اطمینان، رہنمائی اور اعتماد فراہم کرنے کے لیے تمام تر موٴثر اور مضبوط اقدامات اٹھانے کا مکمل یقین اور عزم ظاہر کیا۔
اجلاس میں مالیاتی اداروں میں آپریشنز کے تسلسل، ہم آہنگی اور محفوظ روابط برقرار رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملیوں کو مضبوط اور مستحکم رکھنے پر زور دیا گیاہے۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے پاکستان کا مالیاتی نظام مکمل طور پر محفوظ اور مستحکم ہے، تمام متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے کام کرتے ہوئے ملکی معیشت کی حفاظت کو یقینی بنا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب مالیاتی نظام اور مستحکم کرتے ہوئے اجلاس میں کے تسلسل
پڑھیں:
عالمی پانی کا نظام غیر مستحکم ہوگیا ، سیلاب اور خشک سالی کے خطرات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے . عالمی موسمیاتی ادارہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کہا ہے کہ دنیا کے پانی کا نظام غیر مستحکم ہو گیا ہے اور سیلاب اور خشک سالی کے خطرات مسلسل بڑھ رہے ہیں رپورٹ کے مطابق عالمی موسمیاتی ادارے نے بتایا ہے کہ پانی کا نظام اب تیزی سے غیر مستحکم اور شدید ہوگیا ہے، جس کے باعث پانی کے بہاﺅ میں اتار چڑھا ﺅآرہا ہے اور کبھی سیلاب، کبھی خشک سالی دیکھنے کو مل رہی ہے.(جاری ہے)
ڈبلیو ایم او کی رپورٹ میں زیادہ یا کم پانی کے لوگوں کی زندگی اور معیشت پر پڑنے والے اثرات کو بیان کیا گیا ہے 2024 میں دنیا کے صرف ایک تہائی دریاﺅں کے علاقے عام حالات میں تھے، جب کہ باقی علاقے یا تو زیادہ پانی یا کم پانی والے تھے اور یہ مسلسل چھٹے سال ہے کہ پانی کے نظام میں توازن نہیں رہا سال 2024 مسلسل تیسرے سال کے لئے گلیشیئر کے بڑے پیمانے پر پگھلنے کا سال تھا، کئی چھوٹے گلیشیئر والے علاقے پہلے ہی یا جلد اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں گلیشیئر اپنا زیادہ سے زیادہ پانی بہا چکا ہوتا ہے اور اس کے بعد گلیشیئر کے سکڑنے کی وجہ سے پانی کا بہا ﺅکم ہونا شروع ہو جاتا ہے 1990 کی دہائی سے تقریبا ہر جگہ گلیشیئر پگھلنے لگے ہیں اور 2000 کے بعد یہ عمل اور بھی تیز ہو گیا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ گرمیوں میں برف زیادہ پگھل رہی ہے اور سردیوں میں نئی برف جمع ہونے کی شرح کم ہے، 2024 میں گلیشیئر نے 450 گیگا ٹن پانی کھویا، جو دنیا کے سمندر کی سطح میں 1.2 ملی میٹر اضافے کے برابر ہے. ڈبلیو ایم او کی سیکرٹری جنرل سیلسٹ سالو نے کہا کہ پانی ہمارے معاشرے کی زندگی کے لیے ضروری ہے، یہ ہماری معیشت چلانے میں مدد دیتا ہے اور ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھتا ہے، لیکن دنیا کے پانی کے وسائل پر دبا بڑھ رہا ہے اور پانی سے جڑے شدید خطرات لوگوں کی زندگی اور روزگار پر زیادہ اثر ڈال رہے ہیں اقوام متحدہ کے واٹر کے مطابق تقریبا 3 ارب 6 کروڑ افراد سال میں کم از کم ایک مہینے کے لیے صاف پانی تک نہیں پہنچ پاتے اور توقع ہے کہ 2050 تک یہ تعداد 5 ارب سے زیادہ ہو جائے گی، دنیا پانی اور صفائی کے حوالے سے مقررہ ترقیاتی ہدف 6 سے کافی پیچھے ہے. رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ سالوں میں دنیا کے صرف ایک تہائی دریاں کے علاقوں میں پانی کا بہا عام حالات کے مطابق رہا، جب کہ باقی دو تہائی علاقوں میں پانی یا تو زیادہ تھا یا کم، جو پانی کے نظام کے بڑھتے ہوئے غیر مستحکم ہونے کو ظاہر کرتا ہے 2024 میں دنیا کے تقریبا 60 فیصد علاقوں میں دریا کا پانی عام حالت سے مختلف تھا، گزشتہ چھ سالوں میں بھی دنیا کے صرف ایک تہائی علاقوں میں پانی کا بہا معمول کے مطابق رہا 2024 میں وسطی اور شمالی یورپ اور ایشیا کے کچھ علاقوں، جیسے قازقستان اور روس کے دریاﺅں میں پانی کا بہا ﺅ معمول سے زیادہ یا بہت زیادہ رہا اہم دریاں جیسے ڈینوب، گنگا، گوداوری اور سندھ میں پانی کی سطح معمول سے زیادہ تھی، زیر زمین پانی کی سطح جانچنے کے لیے 47 ممالک کے 37 ہزار 406 اسٹیشنز کا ڈیٹا استعمال کیا گیا. زیر زمین پانی کی سطح مقامی علاقوں میں مختلف ہوتی ہے کیونکہ زمین کے اندر پانی کے ذخائر اور انسانی سرگرمیاں، جیسے پمپنگ اثر ڈالتی ہیں، لیکن بڑے علاقوں میں کچھ واضح رجحانات دیکھے گئے 2024 میں مطالعہ کیے گئے اسٹیشنز میں سے 38 فیصد میں پانی کی سطح معمول کے مطابق تھی، 25 فیصد میں کم یا بہت کم تھی اور 37 فیصد میں زیادہ یا بہت زیادہ تھی تاریخی جائزے کے مطابق دنیا کے تقریبا 30 فیصد علاقے میں خشک حالات تھے، 30 فیصد میں حالات معمول کے مطابق تھے اور باقی 30 فیصد میں پانی زیادہ تھا 2024 میں خشک علاقوں کا رقبہ 2023 کے مقابلے میں کم ہو گیا، جب کہ پانی زیادہ والے علاقوں کا رقبہ تقریبا دوگنا بڑھ گیا.