بھارت نے رافیل کی مارکیٹ گرادی، پاکستان کیلئے جے ایف 10سی بنانے والی کمپنی کے شیئرز آسمان پر پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاک فوج کی طرف سے نشانے بنانے کے بعد رافیل بنانے والی فرانسیسی کمپنی “ڈسالٹ ایوی ایشن” کے حصص زمین بوس ہوگئے وہیں جے ایف 17 اور جے 10 سی بنانے والی کمپنی کے شیئرز میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔پاکستان کی جانب سے گزشتہ شب بھارت کے فرانسیسی ساختہ 4پوائنٹ 5 جنریشن لڑاکا طیارے ’’ڈسالٹ رافیل‘‘ کو مار گرانے کی خبر کے بعد چین کی ایرو اسپیس کمپنی ’’چینگڈو ایئرکرافٹ کارپوریشن ‘‘ کے شیئرز شینزین اسٹاک ایکسچینج میں 11اعشاریہ 85 پوائنٹس بڑھ گئے۔چینگڈو ایئرکرافٹ کارپوریشن ایک معروف چینی ایرو اسپیس ادارہ ہے جو لڑاکا طیارے ڈیزائن اور تیار کرتا ہے۔ یہی ادارہ پاکستان ایئر فورس کے لیے جے10 اور جے ایف17 طیارے تیار کرتا ہے۔پاکستانی وقت کے مطابق صبح 9 بج کر 45 منٹ پر چینی کمپنی کے شیئرز چینی یوان 71اعشاریہ 08 پر پہنچ گئے جس میں یوان 11اعشاریہ 9 یعنی 18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔صبح 11 بج کر 45 منٹ پر بھی کمپنی کے حصص سبز زون میں تھے اور یوان 69اعشاریہ 42 پر ٹریڈ ہو رہے تھے، یعنی یوان 10اعشاریہ 19 یا 17اعشاریہ 17 فیصد اضافہ۔اسی دن 11:51 پر، یہ شیئرز یوان 68اعشاریہ 88 پر تھے، جو کہ یوان 9اعشاریہ 65 یا 16اعشاریہ 29 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
دوسری طرف فرانس کی دفاعی کمپنی ’’ڈسالٹ ایوی ایشن‘‘ جو رافیل جنگی طیارے بناتی ہے، اسکے شیئرز پیرس اسٹاک ایکسچینج پر شدید مندی کا شکار ہو گئے۔پاکستان ایئر فورس کی جانب سے ایک سے زائد رافیل طیارے مار گرانے کی خبروں نے کمپنی کے شیئرز پر براہ راست منفی اثر ڈالا۔پاکستانی وقت کے مطابق 11:53 پر ڈسالٹ کے حصص میں یورو 5اعشاریہ 40 یعنی 1اعشاریہ 64 فیصد کی کمی دیکھی گئی اور وہ یورو 324 تک گر گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کمپنی کے شیئرز
پڑھیں:
سستی بجلی کی فراہمی کیلئے مسابقتی مارکیٹ قائم کرنے کا وقت آگیا، وزیر توانائی
اسلام آباد:وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ سستی بجلی کی فراہمی کیلئے مسابقتی مارکیٹ قائم کرنے کا وقت آگیا ہے۔
ٹی بی ایم ایم ورکشاپ سے ورچوئل خطاب میں وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے کہا ہے کہ ہم بجلی کی پیداوار، تجارت اور ترسیل کو ایک نئے دور میں داخل کریں گے، جدید، شفاف اور مسابقتی بجلی کی مارکیٹ قائم کرنے کیلئے پرعزم ہیں تاکہ ہر پاکستانی کو سستی، قابل اعتماد اور پائیدار توانائی فراہم کی جا سکے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ سی ٹی بی سی ایم عالمی تجربات کی روشنی میں تیارکردہ ایک نظام ہے، یہ نظام بجلی شعبے میں شفافیت، مسابقت کے فروغ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، یہ کوئی تجربہ نہیں ہے بلکہ برسوں سے تیار کردہ اصلاحاتی منصوبہ ہے جسے اب عملی جامہ پہنانے کا وقت آ گیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ ہمارا آکشن فریم ورک سی ٹی بی سی ایم کے نفاذ کا بنیادی ستون ہے، اس کے تحت 800 میگاواٹ وہیلنگ ڈیمانڈ مسابقتی عمل سے الاٹ کی جائے گی، خاص طور پر بڑے صنعتی صارفین اس وہیلنگ انتظام سے فائدہ اٹھا سکیں گے، صنعتی صارفین براہِ راست سپلائر سے مسابقتی نرخوں پر بجلی خرید سکیں گے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ سی ٹی بی سی ایم اور وہیلنگ آکشن سے صنعتوں کے اخراجات کم ہوں گے، قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع کو نظام میں شامل کرنے میں سہولت ملے گی، برآمدی شعبوں کو سستی اور ماحول دوست بجلی تک رسائی حاصل ہوگی، یہ اصلاح اوپر سے مسلط نہیں کی جا رہی بلکہ ایک شراکتی فریم ورک ہے، اصلاحات کے بغیر نااہلیاں برقرار رہیں گی، صارفین پر بوجھ بڑھتا رہے گا۔