آرمی چیف کی ایئر ہیڈ کوارٹرز آمد، دشمن کو جواب دینے پر شاہینوں کو خراج تحسین پیش
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد میں چیف آف آرمی سٹاف کے ایئر ہیڈکوارٹر کے دورے کے موقع پر انہوں نے چیف آف ائیر سٹاف اور ایئر فورس کے شاہینوں کو بھارتی ایئر فورس کی طرف سے کی جانے والی جارحیت کے مذموم منصوبے کو فوراً ناکام بنانے پر خراج تحسین پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے ایئر ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا، ایئر ہیڈ کوارٹرز پہنچنے پر چیف آف ایئر سٹاف ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے گرم جوشی سے استقبال کیا۔ ذرائع کے مطابق جنرل عاصم منیر نے چیف آف ائیر سٹاف اور ایئر فورس کے شاہینوں کو بھارتی ایئر فورس کی طرف سے کی جانے والی جارحیت کے مذموم منصوبے کو فوراً ناکام بنانے پر خراج تحسین پیش کیا۔
آرمی چیف نے پاکستان ایئر فورس کو ایک بار پھر دشمن کے متعدد جہاز مار گرانے اور اپنا لوہا منوانے جبکہ تینوں سروسز کے مابین بہترین تعاون کو بھی سراہا۔ علاوہ ازیں ملاقات کے دوران اس عزم کو دہرایا گیا کہ کسی کو بھی پاکستان کی جغرافیائی سالمیت کی خلاف ورزی نہیں کرنے دی جائے گی اور جو بھی اس کی کوشش کرے گا اس کی قیمت ادا کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
گردشی قرضہ ختم کرنے کے اقدامات قابل تحسین ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر )نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاورسیکٹرمیں گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے حکومتی اقدامات قابلِ ستائش ہیں کیونکہ یہ مسئلہ گزشتہ کئی دہائیوں سے معیشت، صنعت اورعوام کے لیے ایک مستقل خطرہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ نہ صرف توانائی پیدا کرنے والے اداروں کی مالی سکت کوکمزورکرتا ہے بلکہ بجلی کی ترسیل وتقسیم کے نظام کوبھی متاثرکرتا ہے۔ اس کی وجہ سے پاورسیکٹر میں سرمایہ کاری میں کمی آتی ہے اوربجلی کی پیداوار میں تسلسل برقراررکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی فیصلے، جن میں واجبات کی ادائیگیوں کے لیے بینکوں سے قرضوں کا حصول، بجلی چوری کی روک تھام، اور نادہندہ اداروں کے خلاف کارروائیاں شامل ہیں، ایک دیرپا اصلاحات کے آغاز کی علامت ہیں جنہیں مسلسل اورمؤثرطورپر جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاورسیکٹرکے مالیاتی مسائل کا حل ضروری ہے تاکہ بجلی کی لاگت میں استحکام آئے اورصنعتی شعبے کو سستی توانائی میسرہو، لیکن اس تمام عمل میں عوام کو قربانی کا سب سے بڑا ذریعہ بنانا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے صرف ٹیرف میں اضافہ کرنا آسان لیکن کمزور پالیسی ہے جس سے عام آدمی اورکاروباری طبقہ دونوں متاثرہوتے ہیں جبکہ صنعتی لاگت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ حکومت کوچاہیے کہ وہ قیمتوں میں اضافے کے بجائے انتظامی اصلاحات پرتوجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری، لائن لاسزاورناقص ترسیلی نظام جیسے مسائل گردشی قرضے کے بنیادی اسباب ہیں جن پرقابوپانے کے بغیرکوئی بھی مالی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اگریہ مسائل اپنی جگہ برقراررہیں تو بینکوں کے قرضوں کی شکل میں عوام پربوجھ بڑھتا ہی جائے گا، جونہ معقول ہے نہ قابلِ قبول۔