سکردو میں ریسکیو سروس ہائی الرٹ، عملے کی چھٹیاں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
ایمرجنسی آفیسر نے واضح طور پر اعلان کیا کہ تمام ریسکیورز کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ایمرجنسی کی صورت میں فوری ردعمل دیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ موجودہ پاک بھارت کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ریسکیو 1122 اسکردو کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122 اسکردو اسلام الدین نے اچانک گمبہ اسٹیشن اور سٹی اسٹیشن کا دورہ کیا تاکہ ریسکیو اہلکاروں کی تیاری اور موجودگی کا جائزہ لیا جا سکے۔ انہوں نے تمام اسٹیشنز کو ہدایت جاری کی کہ موجودہ نازک حالات میں ہمہ وقت الرٹ رہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل تیار رہیں۔ اس موقع پر ایمرجنسی آفیسر نے واضح طور پر اعلان کیا کہ تمام ریسکیورز کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ایمرجنسی کی صورت میں فوری ردعمل دیا جا سکے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جب 50 سال پرانے برگد نے دوبارہ سانس لی، محکمہ جنگلات کا ریسکیو آپریشن
لاہور:کاہنہ کے قریب حویلی چیتو والی کے علاقے میں پچاس سالہ پرانا برگد کا درخت تیز ہواؤں کے باعث راجباہ کے اندر گر گیا تھا، محکمہ جنگلات نے کامیاب کارروائی کے بعد دوبارہ اسی جگہ لگا دیا۔
یہ درخت گاؤں کی بزرگ خاتون مجیداں بی بی کے مرحوم شوہر نے اپنے ہاتھوں سے نصف صدی قبل لگایا تھا۔ ان کے لیے یہ درخت صرف ایک سایہ دار شجر نہیں بلکہ زندگی بھر کی یادوں کا محافظ تھا۔
جب یہ تناور درخت زمین میں گرا تو مجیداں بی بی کے بقول انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے ان کی زندگی کا آخری سہارا بھی چھن گیا ہو وہ اور ان کے بچے کئی گھنٹے اس کے گرد بیٹھے روتے رہے، جمعہ کے روز جب کرین کی مدد سے محکمہ جنگلات کے عملے نے اس عظیم برگد کو دوبارہ کھڑا کرنے کا عمل شروع کیا تو مجیداں بی بی کی آنکھوں میں آنسوؤں کی بجائے خوشی کی چمک ابھرنے لگی۔
جیسے جیسے درخت کا بھاری تنا سیدھا ہوتا گیا، گاؤں کے بچے جو برسوں سے اس کے سائے میں کھیلتے رہے تھے جوش سے ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نعرے لگانے لگے۔ منظر کچھ ایسا تھا جیسے کسی حادثے کا شکار زخمی انسان کو زندگی میں واپس لایا جا رہا ہو۔
یہ ریسکیو مشن شجر دوست عبدالباسط بلوچ اور محکمہ جنگلات کے افسران کی کوششوں سے ممکن ہوا۔ عبدالباسط بلوچ نے بتایا کہ جب انہیں اطلاع ملی کہ برگد کا قدیم درخت پانی کے بہاؤ اور تیز ہواؤں سے اکھڑ گیا ہے تو انہوں نے فوری طور پر جنگلات کے محکمے سے رابطہ کیا۔
ان کے مطابق ہم نے کرینوں اور ماہرین کی مدد سے درخت کو دوبارہ اسی جگہ نصب کیا جہاں یہ پہلے موجود تھا۔ کچھ شاخیں کاٹنا ضروری تھیں تاکہ جڑوں کو دوبارہ زمین میں پیوست کیا جا سکے۔ ان زخموں پر ہم نے ہلدی کا لیپ کیا اور کپڑے سے باندھ دیا تاکہ نئی کونپلیں پھوٹ سکیں۔ ایک صحت مند درخت 37 انسانوں کو آکسیجن مہیا کرتا ہے، اس لحاظ سے آج ہم نے صرف ایک درخت نہیں بلکہ 37 زندگیاں بچائی ہیں۔"
چیف کنزرویٹر فاریسٹ سینٹرل پنجاب ثاقب محمود کے مطابق درختوں کی منتقلی اب جدید مشینری اور مہارتوں کی بدولت ممکن ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برگد ہزاروں سال تک زندہ رہنے والا درخت ہے جو فضا کو صاف کرنے، آکسیجن پیدا کرنے اور سموگ کے تدارک میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند برس میں ایسے درجنوں درخت جو کاٹے جانے والے تھے یا قدرتی طور پر گر گئے تھے انہیں محفوظ طریقے سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا جہاں وہ دوبارہ سے بڑھنے لگے ہیں۔
سب ڈویژنل فاریسٹ آفیسر عائشہ نواز نے بتایا کہ برگد صرف ایک درخت نہیں بلکہ خطے کی تاریخ، ثقافت اور روایت کا استعارہ ہے۔ صدیوں سے لوگ اسے بوڑھ یا بوہڑ کے نام سے جانتے ہیں۔ اس کی جڑوں سے پھوٹتی ریشے دار شاخیں زمین میں پیوست ہو کر نئے درختوں کو جنم دیتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ برگد کو زندگی کی تسلسل اور تجدید کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
ہندو مت اور بدھ مت کے پیروکار بھی برگد کو مقدس درخت مانتے ہیں۔ بعض روایات کے مطابق قدیم زمانے میں برگد کے نیچے عبادت اور پوجا کا رواج تھا۔
ماہرین کے مطابق دو سے تین برس میں اس کی جڑیں پھر سے زمین کے اندر مضبوطبی پکڑنا شروع کردیں گی، کئی روز سے اکھڑے ہوئے اس درخت کو جب پھر سے کھڑا کردیا گیا تو جہاں مقامی نوجوان اور بچے اسے دیکھ کرخوشی کا اظہار کررہے تھے وہیں پرندوں کی واپسی بھی شروع ہوگئی جبکہ مجیداں بی بی خاموشی سے اس کی طرف دیکھ کر مسکرا رہی تھیں جیسے زندگی نے ایک بار پھر اپنی جڑوں سے جنم لیا ہو۔