آزادی مارچ کیس: زرتاج گل کو بڑا ریلیف مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کے خلاف آزادی مارچ سے متعلق درج دونوں مقدمات میں بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں الزامات سے بری کر دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے کیس پر محفوظ فیصلہ سنایا، زرتاج گل کی جانب سے سردار محمد مصروف خان ایڈووکیٹ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل اور دیگر رہنماؤں کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں آزادی مارچ کے دوران دو مقدمات درج کیے گئے تھے۔
ملتان؛ پاک فوج کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے ریلی نکالی گئی
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: زرتاج گل
پڑھیں:
راولپنڈی، علی امین گنڈا پور کا جیل کی جانب پیدل مارچ، پولیس سے تلخ کلامی
راولپنڈی میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جیل کی جانب پیدل مارچ شروع کیا، تاہم پولیس نے انہیں گورکھپور ناکہ پر دوبارہ روک لیا۔ اس موقع پر پولیس اور علی امین گنڈا پور کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔علی امین گنڈا پور نے پولیس اہلکاروں سے کہا، تم میرا راستہ نہیں روک سکتے، میرے پاس کورٹ آرڈر ہے،میں ایک صوبے کا وزیر اعلیٰ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں جیل جاؤں گا مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔
علی امین گنڈا پور کے سیکورٹی پروٹوکول کو بھی گورکھپور ناکے پر روک لیا گیا جہاں ان کے سیکورٹی آفیسر سب انسپکٹر سلیم قریشی سے مذاکرات ہوئے۔ سیکورٹی آفیسر نے پولیس سے درخواست کی کہ وزیر اعلیٰ کے پروٹوکول کو آگے جانے دیا جائے۔بعد ازاں علی امین گنڈا پور ناکے سے پیدل جیل کی طرف روانہ ہو گئے اور ان کے ہمراہ تحریک انصاف کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے ناکہ عبور کرنے کے بعد ایک پبلک سروس سوزوکی میں سوار ہو کر جیل کی جانب سفر کیا۔
اڈیالہ جیل میں آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن تھا، جس کے پیش نظر تحریک انصاف کے اہم رہنما، جن میں صوبائی وزیر سہیل آفریدی، شاہد خٹک، محسن جتوئی، جمال احسن، ذوالفقار خان نوشہرہ، فتح اللہ برکی، معظم جتوئی اور ایم این اے جمال احسن شامل ہیں، گورکھپور ناکے پر پہنچے اور بعد ازاں جیل کی جانب روانہ ہو گئے۔صورتحال کے تناظر میں علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے جبکہ جیل کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔