Daily Mumtaz:
2025-06-22@21:20:33 GMT

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا آج سے آغاز

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا آج سے آغاز

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا آج سے آغاز ہوگیا، یہ جنگ بندی دس مئی کی نصف شب تک جاری رہے گی۔

روس نے19 اپریل کو ایسٹر کے موقع پر بھی یوکرین سے جنگ بندی کی تھی۔

روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوران یوکرین کا رویہ آزمائش رہے گا تاکہ طویل المدتی امن کی راہ تلاش کی جاسکے۔

دیمتری پیسکوف کا مزید کہنا ہے کہ یوکرین نے جنگ بندی پر عمل نہ کیا تو متناسب جواب دیا جائے گا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

مشرقِ وسطیٰ میں نئی اسٹرٹیجک صف بندی: اگلا ہدف کون؟

دنیا کی نظریں یوکرین، غزہ، اور دیگر بحرانوں پر مرکوز ہیں، لیکن مشرقِ وسطیٰ میں جو تبدیلیاں خاموشی سے رونما ہورہی ہیں، وہ ایک بڑے اسٹرٹیجک طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں، خاص طور پر ایران اور پاکستان کےلیے۔

اگر ہم خطے کا جغرافیہ دیکھیں، تو اسرائیل کی سرحد اردن سے ملتی ہے، اردن کی شام سے، شام کی عراق سے، اور عراق کی ایران سے۔ اس تسلسل میں ایران وہ آخری ملک ہے جو اب بھی اسرائیلی اسٹرٹیجک دائرہ اثر سے باہر کھڑا ہے۔ پاکستان، جو ایران کا ہمسایہ ہے، ایک فطری اگلا پڑاؤ بن جاتا ہے، اگر ایران بھی اس منصوبے کا شکار ہوگیا جس نے شام اور عراق کو مفلوج کردیا۔

اردن کا اسرائیل سے امن معاہدہ (کنگ حسین کے دور میں) اسرائیلی اثر کو اردن سے آگے شام تک لے آیا۔ شام میں موساد کی موجودگی کے بعد، خانہ جنگی کی ایک طویل اور پیچیدہ لہر پیدا کی گئی جس میں اسد حکومت کمزور ہوئی، ملکی فوج اور فضائیہ تباہ ہوئی، اور شامی ریاست عملی طور پر بیرونی طاقتوں کے رحم و کرم پر آگئی۔ آج شام کی فضا میں اسرائیلی جنگی طیارے بغیر کسی مزاحمت کے پرواز کرتے ہیں۔

ایران - عراق جنگ کے دوران 8 سال تک دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے لڑایا گیا، جس کا سب سے بڑا فائدہ اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادیوں نے اٹھایا۔ اس جنگ کے بعد عراق پر مسلسل دباؤ، کویت پر حملے کے بعد عالمی یلغار، اور آخرکار 2003 میں وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں کے الزام میں امریکی حملے نے عراق کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔ صدام حسین کو انجام تک پہنچا دیا گیا اور عراق آج بھی داخلی انتشار سے دوچار ہے۔

یہ سب اقدامات اسرائیل کے اس ’’دفاعی‘‘ بیانیے کے تحت کیے گئے جس میں ہر مسلم ملک جو عسکری یا ایٹمی خودمختاری حاصل کرے، ’’علاقائی خطرہ‘‘ بن جاتا ہے۔

12 جون 2025 کو اسرائیل نے بغیر کسی پیشگی انتباہ کے ایران کے ایٹمی مراکز پر حملے کیے۔ ایرانی جرنیل اور سائنس دانوں کو نشانہ بنایا گیا، اور کھلے عام اعلان کیا گیا کہ یہ کارروائیاں اُس وقت تک جاری رہیں گی جب تک ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم نہیں ہوجاتا۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے یہاں تک کہا کہ اگر ایران نے دفاعی ردعمل دکھایا، تو تہران کو راکھ بنا دیا جائے گا۔

اس وقت اسرائیل اردن، شام، اور عراق کی فضائی حدود استعمال کر رہا ہے، بغیر کسی مزاحمت کے۔ یہ صورتحال بتاتی ہے کہ ایران کی اسٹرٹیجک تنہائی مکمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اگر ایران بھی ان ہی منظم مراحل سے گزرتا ہے جن سے شام اور عراق گزرے، تو پاکستان جغرافیائی طور پر اسرائیل کے براہِ راست دائرہ عمل میں آجائے گا۔ اس کے بعد جنگی طیاروں کی پرواز، عسکری تنصیبات پر حملے، اور تذلیل آمیز بین الاقوامی دباؤ، سب کچھ ممکن ہوجائے گا۔

حالیہ دنوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ بھارت نے اسرائیلی ساختہ ڈرونز، میزائل سسٹمز اور جدید جنگی ٹیکنالوجی کا کھلے عام استعمال کیا۔ بھارت اسرائیل کا آزمودہ اسٹرٹیجک اتحادی ہے، اور اس اتحاد کا مقصد صرف دفاعی تعاون نہیں بلکہ ایک خاص نظریاتی اور علاقائی بیانیہ کو آگے بڑھانا بھی ہے، جو جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ وقت جذباتی نعروں یا وقتی ردعمل کا نہیں، بلکہ ایک جامع، اسٹرٹیجک اور سفارتی صف بندی کا ہے۔ یہ صرف ایران یا فلسطین کی جنگ نہیں، یہ ایک بڑی بساط ہے، جس پر مہرے باری باری گرائے جا رہے ہیں۔ اب فیصلہ اس بات کا ہے کہ کیا ہم اگلا مہرہ بننے کےلیے تیار ہیں؟ یا صف بندی بدلنے کےلیے متحد ہوں گے؟

سعودی عرب، پاکستان، ایران، قطر اور متحدہ عرب امارات جیسے خطے کے مؤثر ممالک کو اب ذاتی، مسلکی، یا معاشی مفادات سے بالاتر ہوکر مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ کیونکہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ دشمن کا ایجنڈا کسی ایک قوم یا ایک مسلک کے خلاف نہیں، بلکہ خطے کے تمام خودمختار اور طاقتور اسلامی ممالک کے خلاف ہے، صرف ترتیب مختلف ہے۔

اگر ہم نے آج اتحاد، خودشناسی، اور یکجہتی کا راستہ نہ اپنایا تو وہ وقت دور نہیں جب: ’’نہ رہے گا بانس، نہ بجے گی بانسری… اور نہ ہوگی ہماری داستان، داستانوں میں‘‘۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • بلاول بھٹو کا پاک بھارت جنگ بندی سے متعلق اہم بیان
  • پوٹن ایرانی سپریم لیڈر جیسا رویہ اپنائے ہوئے ہیں، زیلنسکی
  • سلامتی کونسل کے اجلاس میں متعدد ممالک کے مندوبین نے اسرائیل اور ایران کے درمیان فائر بندی کی درخواست کی ہے، چینی میڈیا
  • بھارتی دعوے غلط، جنگ بندی کی درخواست نہیں کی تھی: دفتر خارجہ
  • بھارت سے جنگ بندی: پاکستان کی ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کی سفارش
  • حکومت اور مقتدرہ کے درمیان بہترین تعلق سے ملک کو فائدہ ہو رہا ہے، خواجہ آصف
  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا ایران اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ
  • اوڈیسا اور خارکییف پر رات گئے روسی ڈرون حملے، جمعے کو جنگی قیدیوں کا تبادلہ
  • چین کا ایک بار پھر اسرائیل ایران تنازع میں فوری جنگ بندی پر زور
  • مشرقِ وسطیٰ میں نئی اسٹرٹیجک صف بندی: اگلا ہدف کون؟