چین اور روس کی قربت عروج پر، شی جن پنگ ماسکو پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
ماسکو: چینی صدر شی جن پنگ روس کے تین روزہ اہم دورے پر ماسکو پہنچ گئے، جہاں وہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ون آن ون ملاقات کریں گے اور 9 مئی کو ہونے والی ’وِکٹری ڈے پریڈ‘ میں مہمانِ خصوصی ہوں گے۔
یہ پریڈ دوسری جنگِ عظیم میں نازی جرمنی پر سوویت یونین کی فتح کی 80ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقد کی جا رہی ہے۔ چین نے اس پریڈ میں شرکت کے لیے 102 فوجی اہلکار بھیجے ہیں، جو کسی بھی غیرملکی فوجی دستے میں سب سے بڑی تعداد ہے۔
شی جن پنگ اور پیوٹن یوکرین جنگ، چین-روس تعلقات، روس-امریکہ کشیدگی اور عالمی سفارتی منظرنامے پر تفصیلی بات کریں گے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق، دونوں رہنما "یکطرفہ اقدامات، بالادستی اور مغربی دباؤ کے خلاف مل کر مؤقف اپنائیں گے۔"
چینی صدر نے روسی اخبار میں شائع شدہ اپنے کالم میں چین-روس تعلقات کو "قابل بھروسا" اور "نئے عالمی نظام کے قیام میں اہم" قرار دیا۔
کریملن نے اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان ’لا محدود شراکت داری‘ کی علامت قرار دیا ہے۔
پیوٹن نے یوکرین جنگی محاذ پر 3 دن کی سیزفائر کا اعلان بھی کیا ہے تاکہ یومِ فتح کی تقریبات پر حملوں سے بچا جا سکے۔ تاہم یوکرین نے اس اقدام کو محض پریڈ کو محفوظ بنانے کی کوشش قرار دے کر مسترد کر دیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستانی جنگجو روس کے لیے یوکرین میں لڑ رہے ہیں؟ یوکرینی صدر کا دعویٰ
کیف: یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ شمال مشرقی یوکرین میں روسی افواج کے ساتھ لڑنے والوں میں پاکستان، چین اور افریقی ممالک کے جنگجو بھی شامل ہیں۔
صدر زیلنسکی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ "ہم نے محاذ پر موجود کمانڈرز سے ووفچانسک کے دفاع اور جنگ کی صورتحال پر بات کی۔ ہمارے سپاہیوں نے اطلاع دی ہے کہ اس محاذ پر چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور کچھ افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو شامل ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔"
تاحال پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس دعوے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم پاکستان پہلے ہی یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔
Today, I was with those defending our country in the Vovchansk direction – the warriors of the 17th Separate Motorized Infantry Battalion of the 57th Brigade named after Kish Otaman Kost Hordiienko.
We spoke with commanders about the frontline situation, the defense of… pic.twitter.com/40XsGHZU0T
2023 میں بی بی سی کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے دو امریکی پرائیویٹ کمپنیوں کے ساتھ 364 ملین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کا معاہدہ کیا، جس کے ذریعے ہتھیار مبینہ طور پر یوکرین پہنچائے گئے۔ تاہم پاکستان کی وزارت خارجہ، سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور پاکستان میں روسی سفیر کی جانب سے ان الزامات کو مختلف مواقع پر مسترد کیا جا چکا ہے۔
صدر زیلنسکی اس سے قبل بھی روس پر چینی جنگجو بھرتی کرنے کا الزام لگا چکے ہیں، جسے چین نے مسترد کر دیا تھا۔ اسی طرح شمالی کوریا پر بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے اپنے ہزاروں فوجی روس کے کرُسک علاقے میں بھیجے ہیں۔