نگران دور میں بھرتی ملازمین کی برطرفی کے خلاف دائر درخواستیں خارج
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
---فائل فوٹو
پشاور ہائیکورٹ نے نگران حکومت کے دوران بھرتی ملازمین کی برطرفی کے خلاف دائر درخواستیں خارج کر دیں اور صوبائی حکومت کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔
عدالت نے نگران حکومت کے دوران بھرتی ملازمین کی نوکریوں سے برطرفی سے متعلق کیس کا 17 صحفات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے میں عدالت نے کہا کہ کے پی حکومت نے نگران دور میں سرکاری ملازمین کی تعیناتیوں کے خلاف قانون پاس کیا، نگران دور میں بھرتی کیے گئے7 ملازمین نے متعلقہ ایکٹ کو چیلنج کیا، درخواست گزاروں کے وکلاء کے مطابق درخواست گزاروں کو قانون کے مطابق بھرتی کیا گیا۔
پشاور پشاورہائیکورٹ نے کرپشن کے الزام پر ڈسٹرکٹ.
تحریری فیصلے کے مطابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق صوبائی اسمبلی نے کافی بحث کے بعد ایکٹ پاس کیا، نگران حکومت کا کام روز کی بنیاد پر حکومتی امور انجام دینا ہوتا ہے، صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد نگران حکومت کی ذمے داری ہے۔
عدالت نے کہا کہ نگران حکومت کا کام الیکشن میں تمام سیاسی پارٹیوں کو یکساں مواقع فراہم کرنا ہوتا ہے، قانون کے مطابق نگران حکومت مستقل تعیناتیاں نہیں کرسکتی، نگران حکومت کو پوسٹنگ ٹرانسفر کے لیے بھی الیکشن کمیشن سے اجازت لینا ہوتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق نگران حکومت نے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کیا، نگران حکومت نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے 10 ہزار ملازمین کو بھرتی کیا، جس کے بعد درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نگران حکومت ملازمین کی کے مطابق
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کے خلاف بس اونرز ایسوسی ایشن کی درخواست دائر
کراچی بس اونرز ایسوسی ایشن نے بھی ای چالان کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ بس اونرز ایسوسی ایشن کے صدر فاروق احمد نے منصف جان گجر ایڈووکیٹ کے توسط سے آئینی درخواست دائر کر دی۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ای چالان اور بھاری جرمانے غیر قانونی اور ظالمانہ ہیں، نوٹیفکیشن میں غیر ضروری طور پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق پہلے چالان پر 2 لاکھ جبکہ دوسرا چالان 3 لاکھ کا رکھا گیا ہے، چھت پر مسافر بیٹھنے پر 15 ہزار جرمانہ رکھا گیا ہے۔ ہیلمٹ نہ پہننے پر موٹر سائیکل سوار کو 5 ہزار جرمانہ رکھا گیا ہے۔ بس اونرز ایسوسی ایشن کے صدر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ اس نوٹیفکیشن کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔ آئینی درخواست کی سماعت ریگولر بینچ میں پیر 10 نومبر کو ہوگی۔