ویٹی کن سٹی: نئے پوپ کے انتخاب کی پہلی کوشش ناکام، چمنی سے کالا دھواں بلند
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
ویٹی کن سٹی: کیتھولک مسیحیوں کے نئے روحانی پیشوا (پوپ) کے انتخاب کے لیے بدھ کو ہونے والی پہلی خفیہ ووٹنگ ناکام ہو گئی، جس کا اشارہ سسٹین چیپل کی چمنی سے نکلنے والے کالے دھوئیں سے ملا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، کانکلیو میں شریک 133 کارڈینلز نے بند کمرے میں ووٹنگ کی، تاہم کوئی بھی امیدوار دو تہائی اکثریت حاصل نہ کر سکا۔ پوپ کے انتخاب کے لیے کم از کم 89 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
ہزاروں کیتھولک عقیدت مند سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع تھے تاکہ چمنی سے نکلنے والے دھوئیں کا انتظار کریں۔ تقریباً ساڑھے تین گھنٹے بعد نمودار ہونے والے کالے دھوئیں نے ظاہر کر دیا کہ پہلے دن نیا پوپ منتخب نہیں ہو سکا۔
کارڈینلز اب سانتا مارٹا گیسٹ ہاؤس واپس جائیں گے اور جمعرات کو دوبارہ ووٹنگ کا آغاز کریں گے۔ یاد رہے کہ پوپ فرانسس کے حالیہ انتقال کے بعد دنیا بھر کے کیتھولک افراد نئے روحانی پیشوا کے انتخاب کا انتظار کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے انتخاب
پڑھیں:
اسرائیل کا ایران کو عدم استحکام کا شکار بنانے کا منصوبہ ناکام ہو گیا
سینئر ایرانی عہدیدار محسن رضائی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنا کر ملک میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کی، تاہم یہ منصوبہ ایران کی جانب سے ناکام بنا دیا گیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق محسن رضائی نے کہا ہے کہ اسرائیل کا اگلا مرحلہ یہ تھا کہ ایران کو شام میں تبدیل کر کے اسے دس سالہ بدامنی کی دلدل میں دھکیل دیا جائے۔
محسن رضائی کے مطابق ایران کے سیکیورٹی اور انٹیلیجنس اداروں نے بروقت اقدامات کر کے نہ صرف اسرائیلی سازش کو ناکام بنایا بلکہ خطے میں اپنی دفاعی پوزیشن کو بھی مزید مستحکم کیا۔
اس سے قبل ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ امریکا کو ہمارا مشورہ یہ ہے کہ اگر وہ اسرائیل کی جارحیت روکنا نہیں چاہتا تو کم از کم ایک طرف کھڑا رہے، ایران کے فوجی فیصلہ سازوں کے پاس تمام ضروری آپشنز موجود ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں شدت دیکھی جا رہی ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے پر کھلے حملوں اور خفیہ کارروائیوں کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔ ایران کا مؤقف ہے کہ وہ ہر قسم کی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایرانی عہدیدار کے اس بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نہ صرف اسرائیلی خطرات سے آگاہ ہے بلکہ ان سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار بھی ہے۔