پاکستان کیخلاف استعمال ہونیوالا اسرائیلی ہیروپ ڈرون کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ٹی آر ٹی گلوبل کے مطابق بھارت نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اسرائیل سے 2 ارب 90 کروڑ ڈالر مالیت کے فوجی ہارڈ ویئر درآمد کیے، جن میں ریڈار، نگرانی اور لڑاکا ڈرون اور میزائل شامل ہیں۔ اس سے قبل 2016 اور 2020 میں آذربائیجان نے آرمینیا کے خلاف ناگورنو کاراباخ تنازع میں ہیروپ کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا تھا۔ مبینہ طور پر حملہ آور ڈرون نے فوجیوں سے بھری ایک بس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ان میں سے نصف درجن ہلاک ہو گئے تھے اور بس تباہ ہو گئی تھی۔ خصوصی رپورٹ:
عالم اسلام کے قلب میں برطانیہ اور امریکی استعمار کی سازشوں کے ذریعے پیوست کیا گیا خنجر، ناجائز اسرائیلی ریاست نے گزشتہ تین دہائیوں سے سری نگر اور بھارت کے حساس مقامات پر فوجی اڈے بنا رکھے ہیں۔ ایٹمی پاکستان صہیونی ریاست کے لئے بنیادی خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔ اندراگاندھی کے زمانے سے اسرائیل اور بھارت پاکستان کیساتھ کیخلاف اتحادی ہیں۔ حالیہ واقعات میں اسرائیلی ٹیکنالوجی اور جاسوسی کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اپنی پریس کانفرنس میں ہیروپ ڈرونز کا ذکر کیا ہے۔
ہارپ ڈرون اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (آئی اے آئی) کے ایم بی ٹی میزائل ڈویژن کی جانب سے تیار کردہ ایمونیشن کا نظام ہے۔ آئی اے آئی کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق، اسے ایمونیشن کو میدان جنگ میں بھیجنے اور آپریٹر کے احکام پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ہیروپ خاص طور پر مخالف فریق کے فضائی دفاع اور دیگر اہم اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے، اس میں ایک یو اے وی (بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑی) اور میزائل کی خصوصیات یکجا ہیں، اور خود سے پرواز کی صلاحیت رکھنے والا ہوائی ہتھیار ہے۔
یہ ڈرون مکمل طور پر خود مختار طریقے سے کام کرسکتا ہے، یا دستی طور پر اسے ہیومن ان دی لوپ موڈ میں چلایا جاسکتا ہے، اگر کسی ہدف کو نشانہ نہ بنا پائے تو یہ ڈرون واپس آکر خود کو اڈے پر اتار سکتا ہے۔ ہیروپ اپنے فولڈنگ پروں کے ساتھ ٹرک یا بحری جہاز پر نصب کنستر سے لانچ کیا جا سکتا ہے، اور فضائی پرواز بھر سکتا ہے۔ جامشورو کی مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فہد عرفان صدیقی کے مطابق ہیروپ ملٹری گریڈ ٹیکنالوجی ڈرون ہے، یہ ڈیٹا جمع کرنے اور پے لوڈ انسٹال حملوں سمیت متعدد مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایگری اور سول سروے ڈرونز میں جیمرز نصب ہوتے ہیں، جو یو ایچ ایف فریکوئنسیز کو بلاک کرکے اپنے بیس اسٹیشن سے منقطع ہوجاتے ہیں، لیکن ملٹری گریڈ کے ڈرونز کو سیٹلائٹ کے ذریعے چلایا جاتا ہے، ان کی ریڈیو فریکوئنسی کو بلاک کرنا مشکل ہے، ایک انتہائی جدید فوجی ٹیکنالوجی کو سیٹلائٹ کے ذریعے روکا جا سکتا ہے (تاہم اس پر بحث ہوسکتی ہے)۔ ڈاکٹر فہد عرفان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جن ڈرونز کے بارے میں ہم شہ سرخیوں میں سن رہے تھے، وہ کواڈ کوپٹر قسم کے لگ رہے تھے، جن کا سراغ لگانا مشکل تھا، لیکن وہ مہلک نہیں تھے۔
بین الاقوامی قانون کے مطابق 250 گرام سے زائد وزن والے کسی بھی ڈرون کو متعلقہ ملک کی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے، کم وزن والے ڈرونز کو عام طور پر کھلونا ڈرون سمجھا جاتا ہے، اور اکثر تفریحی مقاصد جیسے فوٹوگرافی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ان کے لیے عام طور پر لائسنس کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ 250 گرام سے زیادہ وزنی ڈرونز سخت قوانین کے تابع ہیں، اور ان پر حساس فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں اور بعض سرکاری عمارتوں کے 5 کلومیٹر کے دائرے میں پرواز کرنے پر پابندی ہے، ان علاقوں کو نو فلائی زون کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، اس کے علاوہ بین الاقوامی سرحدوں کے قریب بھی 5 کلومیٹر کے بفر زون کا یہی اصول لاگو ہوتا ہے۔
ٹی آر ٹی گلوبل کے مطابق بھارت نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اسرائیل سے 2 ارب 90 کروڑ ڈالر مالیت کے فوجی ہارڈ ویئر درآمد کیے، جن میں ریڈار، نگرانی اور لڑاکا ڈرون اور میزائل شامل ہیں۔ اس سے قبل 2016 اور 2020 میں آذربائیجان نے آرمینیا کے خلاف ناگورنو کاراباخ تنازع میں ہیروپ کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا تھا۔ مبینہ طور پر حملہ آور ڈرون نے فوجیوں سے بھری ایک بس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ان میں سے نصف درجن ہلاک ہو گئے تھے اور بس تباہ ہو گئی تھی۔ حالیہ برسوں میں، ڈرون ایک برآمدی کامیابی بن گیا، جس میں بھارت اور آذربائیجان نے اس نظام کو خریدا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: استعمال کیا کے مطابق کے ذریعے کو نشانہ جاتا ہے سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
اوڈیسا اور خارکییف پر رات گئے روسی ڈرون حملے، جمعے کو جنگی قیدیوں کا تبادلہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جون 2025ء) جمعہ 20 جون کو یوکرینی دارالحکومت کییف سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ رات روس کی جانب سے 20 سے زائد ڈرون حملوں میں جنوبی یوکرینی بندرگاہی شہر اوڈیسا اور شمال مشرقی شہر خارکیف کو نشانہ بنایا گیا۔ حکام کے مطابق یہ ڈرونز اپارٹمنٹ بلاکس سے ٹکرائے۔ یوکرینی صدر نے کہا کہ روسی ڈرون حملوں میں قریب دو درجن شہری زخمی ہوئے جن میں ایک 17 برس کی لڑکی اور ایک 12 سال کی لڑکی بھی شامل ہیں۔
ایمرجنسی سروسز یا ہنگامی خدمات فراہم کرنے والے ادارے کی طرف سے فائر فائٹرز، یعنی آگ بجھانے والے عملے کی تصاویر شائع کی گئی ہیں جو نائٹ سوٹ میں ملبوس ایک خاتون کو آگ میں لپٹی ایک عمارت کی کھڑکی کے ذریعے باہر نکلنے میں مدد فراہم کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
عمارت آگ کی لپیٹ میںاوڈیسا میں رات کے وقت ہونے والے روسی ڈرون حملوں کے باعث ایک چار منزلہ رہائشی عمارت میں لگنے والی آگ نے چار افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
یہ عمارت جزوی طور پر گر گئی۔ اس واقعے میں تین ایمرجنسی ورکرز زخمی ہوئے۔روسی حملے کے نتیجے میں آتش زدگی کے ایک علیحدہ واقعے میں ایک 23 منزلہ عمارت کی بالائی منزل بھی آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آئی جس کے نتیجے میں تقریباً 600 افراد کا انخلا عمل میں لایا گیا۔
اُدھر خارکیف میں کم از کم آٹھ روسی ڈرونز کے ذریعے شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔
یوکرین کی ایمرجنسی سروس کے مطابق ان حملوں میں کم از کم دو بچوں سمیت چار ا فراد زخمی ہوئے۔یوکرینی ایئر فورس نے کہا ہے کہ روس نے راتوں رات اسی Shahed اور decoy ڈرونز یوکرین کی طرف بھیجے۔ یوکرینی ایئر فورس نے ان میں سے 70 ڈرونز کے مار گرائے جانے یا انہیں جام کر دینے کا دعویٰ کیا۔
یوکرینی صدر کا پیغامیوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے میسیجنگ ایپ ٹیلیگرام پر ایک پیغام میں امریکہ اور یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ روس پر اقتصادی دباؤ بڑھائیں۔
اپنے پڑوسی ملک پر قبضے کے تین سال بعد بھی روس کی طرف سے یوکرین پر حملوں میں نرمی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔دریں اثناء کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جمعہ کو کہا کہ اگلے ہفتے روس اور یوکرین کے مابین امن مذاکرات کے نئے راؤنڈ کے حوالے سے اتفاق ہونے کی اُمید ہے۔ واضح رہے کہ کییف میں حکام نے حالیہ عرصے میں روس کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں خاموشی اختیار کر لی ہے اور اس سلسلے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
یہ مذاکرات آخری بار اس وقت منعقد ہوئے تھے جب دونوں ملکوں کے وفود نے 2 جون کو استنبول میں ملاقات کی تھی۔ یوکرین اپنی طرف سے مسلسلجنگ بندی کی پیشکش کر رہا ہے اور ساتھ ہی کڑائی روکنے کے لیے امریکی قیادت میں سفارتی کوششوں کی حمایت بھی کر رہا ہے۔ تاہم اب تک ہونے والی مختصر دوطرفہ بات چیت کے دو ادوار میں محض قیدیوں اور زخمی سپاہیوں کے تبادلے کے بارے میں معاہدہ طے پایا۔ فوجیوں کا تبادلہماسکو کی جانب سے تازہ ترین بیان میں کہا گیا ہے کہ روس اور یوکرین کے مابین جمعے کو مزید گرفتار فوجیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ یہ اس ماہ استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات کے دوران قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کے بعد قیدیوں کا تازہ ترین تبادلہ ہے۔ روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا، ''روسی فوجیوں کے ایک گروپ کو کییف حکومت کے زیر کنٹرول علاقے سے واپس روس بھیج دیا گیا ہے ۔ اس کے بدلے میں، یوکرین کے جنگی قیدیوں کے ایک گروپ کو کییف کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘‘
ادارت: مریم احمد