اسلام ٹائمز: ٹی آر ٹی گلوبل کے مطابق بھارت نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اسرائیل سے 2 ارب 90 کروڑ ڈالر مالیت کے فوجی ہارڈ ویئر درآمد کیے، جن میں ریڈار، نگرانی اور لڑاکا ڈرون اور میزائل شامل ہیں۔ اس سے قبل 2016 اور 2020 میں آذربائیجان نے آرمینیا کے خلاف ناگورنو کاراباخ تنازع میں ہیروپ کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا تھا۔ مبینہ طور پر حملہ آور ڈرون نے فوجیوں سے بھری ایک بس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ان میں سے نصف درجن ہلاک ہو گئے تھے اور بس تباہ ہو گئی تھی۔ خصوصی رپورٹ:

عالم اسلام کے قلب میں برطانیہ اور امریکی استعمار کی سازشوں کے ذریعے پیوست کیا گیا خنجر، ناجائز اسرائیلی ریاست نے گزشتہ تین دہائیوں سے سری نگر اور بھارت کے حساس مقامات پر فوجی اڈے بنا رکھے ہیں۔ ایٹمی پاکستان صہیونی ریاست کے لئے بنیادی خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔ اندراگاندھی کے زمانے سے اسرائیل اور بھارت پاکستان کیساتھ کیخلاف اتحادی ہیں۔ حالیہ واقعات میں اسرائیلی ٹیکنالوجی اور جاسوسی کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اپنی پریس کانفرنس میں ہیروپ ڈرونز کا ذکر کیا ہے۔

ہارپ ڈرون اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (آئی اے آئی) کے ایم بی ٹی میزائل ڈویژن کی جانب سے تیار کردہ ایمونیشن کا نظام ہے۔ آئی اے آئی کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق، اسے ایمونیشن کو میدان جنگ میں بھیجنے اور آپریٹر کے احکام پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ہیروپ خاص طور پر مخالف فریق کے فضائی دفاع اور دیگر اہم اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے، اس میں ایک یو اے وی (بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑی) اور میزائل کی خصوصیات یکجا ہیں، اور خود سے پرواز کی صلاحیت رکھنے والا ہوائی ہتھیار ہے۔

یہ ڈرون مکمل طور پر خود مختار طریقے سے کام کرسکتا ہے، یا دستی طور پر اسے ہیومن ان دی لوپ موڈ میں چلایا جاسکتا ہے، اگر کسی ہدف کو نشانہ نہ بنا پائے تو یہ ڈرون واپس آکر خود کو اڈے پر اتار سکتا ہے۔ ہیروپ اپنے فولڈنگ پروں کے ساتھ ٹرک یا بحری جہاز پر نصب کنستر سے لانچ کیا جا سکتا ہے، اور فضائی پرواز بھر سکتا ہے۔ جامشورو کی مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فہد عرفان صدیقی کے مطابق ہیروپ ملٹری گریڈ ٹیکنالوجی ڈرون ہے، یہ ڈیٹا جمع کرنے اور پے لوڈ انسٹال حملوں سمیت متعدد مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایگری اور سول سروے ڈرونز میں جیمرز نصب ہوتے ہیں، جو یو ایچ ایف فریکوئنسیز کو بلاک کرکے اپنے بیس اسٹیشن سے منقطع ہوجاتے ہیں، لیکن ملٹری گریڈ کے ڈرونز کو سیٹلائٹ کے ذریعے چلایا جاتا ہے، ان کی ریڈیو فریکوئنسی کو بلاک کرنا مشکل ہے، ایک انتہائی جدید فوجی ٹیکنالوجی کو سیٹلائٹ کے ذریعے روکا جا سکتا ہے (تاہم اس پر بحث ہوسکتی ہے)۔ ڈاکٹر فہد عرفان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جن ڈرونز کے بارے میں ہم شہ سرخیوں میں سن رہے تھے، وہ کواڈ کوپٹر قسم کے لگ رہے تھے، جن کا سراغ لگانا مشکل تھا، لیکن وہ مہلک نہیں تھے۔

بین الاقوامی قانون کے مطابق 250 گرام سے زائد وزن والے کسی بھی ڈرون کو متعلقہ ملک کی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے، کم وزن والے ڈرونز کو عام طور پر کھلونا ڈرون سمجھا جاتا ہے، اور اکثر تفریحی مقاصد جیسے فوٹوگرافی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ان کے لیے عام طور پر لائسنس کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ 250 گرام سے زیادہ وزنی ڈرونز سخت قوانین کے تابع ہیں، اور ان پر حساس فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں اور بعض سرکاری عمارتوں کے 5 کلومیٹر کے دائرے میں پرواز کرنے پر پابندی ہے، ان علاقوں کو نو فلائی زون کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، اس کے علاوہ بین الاقوامی سرحدوں کے قریب بھی 5 کلومیٹر کے بفر زون کا یہی اصول لاگو ہوتا ہے۔

ٹی آر ٹی گلوبل کے مطابق بھارت نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اسرائیل سے 2 ارب 90 کروڑ ڈالر مالیت کے فوجی ہارڈ ویئر درآمد کیے، جن میں ریڈار، نگرانی اور لڑاکا ڈرون اور میزائل شامل ہیں۔ اس سے قبل 2016 اور 2020 میں آذربائیجان نے آرمینیا کے خلاف ناگورنو کاراباخ تنازع میں ہیروپ کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا تھا۔ مبینہ طور پر حملہ آور ڈرون نے فوجیوں سے بھری ایک بس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ان میں سے نصف درجن ہلاک ہو گئے تھے اور بس تباہ ہو گئی تھی۔ حالیہ برسوں میں، ڈرون ایک برآمدی کامیابی بن گیا، جس میں بھارت اور آذربائیجان نے اس نظام کو خریدا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: استعمال کیا کے مطابق کے ذریعے کو نشانہ جاتا ہے سکتا ہے کے لیے

پڑھیں:

اسلام میں عورت کا مقام- غلط فہمیوں کا ازالہ حقائق کی روشنی میں

اسلام میں عورت کا مقام- غلط فہمیوں کا ازالہ حقائق کی روشنی میں WhatsAppFacebookTwitter 0 5 August, 2025 سب نیوز

تحریر: سدرہ انیس

آج تک میری تحریریں زیادہ تر آبادی، اس کے اثرات، اور معاشرتی نظام پر مرکوز رہی ہیں۔ تاہم اب میں نے قلم کا رخ ایک اور اہم میدان کی طرف موڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔وہ ہے خواتین کے متعلق حقیقی اسلامی تصور، معاشرتی کردار، اور ان سے جڑی غلط فہمیوں کی علمی وضاحت۔ مجھے یقین ہے کہ اس سفر میں آپ کی رہنمائی اور توجہ میرے لیے حوصلہ افزا ہوگی۔
مغربی دنیا میں اسلام پر عمومی اعتراض ہوتا ہے کہ اسلام ایک عورت مخالف مذہب ہے۔اس میں میڈیا، مستشرقین اور جدید طبقے کی غلط تعبیرات شامل ہیں اس آرٹیکل کا مقصد قرآن و سنت کی اصل تعلیمات کو واضح کرنا ہے اور یہ بتانا ہے کہ اسلام نے جس قدر عورت کو حقوق دیے ہیں شاہد ہی کسی مذہب نے دیے ہو۔
اسلام سے قبل دنیا کی بڑی تہذیبوں جیسے ہندوستان، روم، یونان اور ایران میں عورت کو کمتر، حقیر اور مالِ متاع سمجھا جاتا تھا، حتیٰ کہ عربوں میں بیٹیوں کو زندہ دفن کر دینا عام تھا۔ اسلام نے آکر عورت کو عزت، تعلیم، وراثت، رائے اور ازدواجی وقار جیسی بنیادی انسانی اقدار دیں، اسے ماں، بیوی، بیٹی اور بہن کے روپ میں معاشرے کا مرکزی ستون قرار دیا۔ قرآن نے عورت کی عزت کو بنی نوع انسان کی عزت سے تعبیر کیا، اور نبی کریم نے فرمایا کہ “علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے”۔ حضرت خدیجہ، حضرت عائشہ، حضرت فاطمہ اور حضرت رفیدہ جیسی عظیم خواتین تاریخِ اسلام میں روشنی کے مینار ہیں۔ مگر بدقسمتی سے آج اسلام کو عورت مخالف مذہب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، حالانکہ اسلام نے عورت کو قیمتی بنایا ہے، قابلِ فروخت نہیں۔ عام غلط فہمیوں جیسے چار دیواری کی قید، گواہی کا آدھا ہونا، یا مرد کی بالادستی کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا جاتا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب امور دراصل عورت کے تحفظ، وقار اور ذمہ داریوں کے توازن پر مبنی ہیں۔ آج اگر معاشرے میں عورت مظلوم ہے تو یہ اسلام کی تعلیمات کا قصور نہیں، بلکہ ہمارے طرزِ عمل کی کوتاہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عورت کے بارے میں اسلامی نظریہ کو درست سیاق و سباق میں، علمی و عملی بنیاد پر پیش کیا جائے تاکہ نہ صرف مغرب کی غلط فہمیوں کا ازالہ ہو، بلکہ مسلمان عورت کو بھی اپنے اصل مقام کا شعور حاصل ہو۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریوم استحصال کشمیر، لندن میں کشمیری کمیونٹی کی احتجاجی ریلی ،انڈین ہائی کمیشن کیسامنے بھرپور مظاہرہ حرام جانوروں اور مردار مرغیوں کا گوشت بیچنے اور کھانے والے مسلمان “کلاؤڈ برسٹ کوئی آسمانی آفت یا ماحولیاتی انتباہ” بوسنیا، غزہ، اور ضمیر کی موت “کلاؤڈ برسٹ کوئی آسمانی آفت یا ماحولیاتی انتباہ” آبادی اور ماحولیاتی آلودگی حلال اور حرام کے درمیان ختم ہونے والی لکیر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے پاکستان کیخلاف اسرائیلی اسلحہ استعمال کیا؛ نیتن یاہو کا بڑا اعتراف
  •  اسرائیلی وزیراعظم نے پاکستان کیخلاف بھارت سے گٹھ جوڑکراعتراف کرلیا
  • اسرائیل کیخلاف تجارتی پابندیوں کا سلووینیا کیجانب سے باقاعدہ آغاز
  • بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف 
  • بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف
  • جاگیردارانہ اور قبائلی نظام کا تسلسل
  • امریکا میں پہلی بار دل کے مریضوں کے لیے جدید اسٹینٹ کا استعمال
  • آپریشن سندور میں شکست کے بعد مودی سرکار کا جنگی جنون بے قابو
  • عدم برداشت اور دلیل کا فقدان
  • اسلام میں عورت کا مقام- غلط فہمیوں کا ازالہ حقائق کی روشنی میں