لاہور کی فضائی حدود کی مکمل بندش سے متعلق خبریں بےبنیاد ہیں، پی اے اے
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی نے لاہور کی فضائی حدود کی مکمل بندش کے حوالے سے سامنے آنے والی خبروں کی تریدد کردی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ جنگی صورتحال کے تناظر میں پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور کی فضائی حدود کی مکمل بندش سے متعلق خبریں بےبنیاد ہیں، لاہور کی فضائی حدود محفوظ اور پروازوں کیلئے دستیاب ہے۔
تاہم لاہور کی فضائی حدود کے مخصوص حصوں کو پروازوں کے لیے ایک بار پھر بند کیا گیا ہے یہ حصے ہفتہ 10 مئی دن 3 بجے تک بند رہیں گے۔
اس کے علاوہ گلگت اسکردو ایئرپورٹس کے لیے بھی نئی ہدایات جاری کرتے ہوئے پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کا نوٹم جاری کیا گیا ہے۔
نوٹم کے مطابق گلگت، اسکردو ایئرپورٹس کے لیے پرواز سے قبل ایئر ٹریفک کنٹرول سے کوآرڈینیشن کرنا ہوگی۔ کلیئرنس کے بغیر اسکردو اور گلگت ایئرپورٹس پر پرواز کی پابندی ہوگی۔
پاک بھارت کشیدگی کے باعث آج صبح لاہور، کراچی، سیالکوٹ اور اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن عارضی طور پر معطل کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان پر حملوں اور پاک فوج کے فوری منہ توڑ جواب دیے جانے کے بعد گزشتہ شب اور آج دن میں بھی بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈرون بھیجے گئے، جنہیں سیکیورٹی فورسز نے مار گرایا۔
مزیدپڑھیں:ڈرون حملوں کے بعد بھارت کیخلاف کارروائی یقینی ہوگئی، وزیردفاع کا واضح اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لاہور کی فضائی حدود حدود کی
پڑھیں:
ویپ اور ای سگریٹ کی بندش کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں زیرِ سماعت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور ہائی کورٹ نے ویپ اور ای سگریٹ پر پابندی کے خلاف دائر درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔ یہ سماعت 23 جون کو ہوگی، جس میں جسٹس انوار حسین درخواست پر سماعت کریں گے۔
عدالت نے اس حوالے سے چیف سیکرٹری سمیت تمام متعلقہ فریقین سے جواب طلب کیا ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ویپ اور ای سگریٹ پر لگائی گئی پابندی غیر آئینی ہے اور اسے فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں یہ بھی مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ویپ اور ای سگریٹ پر مکمل پابندی سے متعلقہ کاروبار اور صارفین متاثر ہو رہے ہیں، لہٰذا عدالت اس پابندی کو منسوخ کرے۔