بھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے، نائب وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کیخلاف جارحیت میں مسلسل ناکامی کے بعد اب اپنے ہی شہریوں اور بالخصوص سکھوں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے اپنے ڈرونز کے ذریعے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کو نشانہ بنایا تاکہ بین الاقوامی کھلاڑیوں کو نشانہ بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے پانچ جنگی طیاروں اور دو یو اے ویز کو گرایا جو انہیں ہضم نہیں ہوا، آج ہم نے ایک بھرپور سیاسی بیان جاری کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کر کے پروپیگنڈا کیا کہ پاکستان نے امرتسر پر حملہ کیا ہے، یہ جھوٹ اور بے بنیاد پروپیگنڈا ہے جس کو ہم نے مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایک بے بنیاد کہانی گڑھی گئی کہ پاکستان نے بھارت پر حملہ کیا جس کے جواب میں ڈرونز فائر کیے، یہ الزام انتہائی شرمناک ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ قوم مطمئن رہے کیونکہ ہماری مسلح افواج ہر گھڑی و دم تیار ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ تمام مسلح افواج، حکومت الرٹ ہے، اگر انڈیا نے کوئی ایڈونچر کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی مدد سے ہم نے 36 گھنٹوں قبل بھرپور جواب دیا اور آئندہ بھی رب کی رحمت سے نصرت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ بھی بھارت نے اگر کچھ کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستان جب حملہ کرے گا تو دنیا اس پر بات کرے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ شب چار میزائل امرتسر پر فائر کیے اور اپنی ہی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جن میں سے ایک پاکستان کی طرف آیا اور ہم نے اس پر نظر رکھی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور فورسز نے کڑی نگرانی رکھی ہوئی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت یہ دعویٰ کررہا ہے کہ اُس نے 15 مقامات کو نشانہ بنایا ہے، یہ محض ایک کہانی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں اس دعوے پر بھارتی حکومت سے سوال کرتا ہو کہ وہ 21ویں صدی میں جی رہا ہے تو ایسے بے بنیاد الزامات سے گریز کرے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت کو اب تھیٹر اور سینیما سے نکل کر اصل کی طرف لوٹنا ہوگا، جو تصاویر پاکستان کے حملے سے جوڑی جارہی ہیں اتنی فیک ہیں کہ انہیں آگ ہی لگادی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سے آنے والی ہر شے کو مانیٹر کررہا ہے، آج گرائے جانے والے بھارتی ڈرونز کا معائنہ اور فرانزک کروایا جارہا ہے۔
انہوں نے بھارت کے ایئرڈیفنس سسٹم پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دو روز قبل آپ اپنی مرضی اور اپنے وقت پر آئے، سارا ایئرڈیفنس لگایا ہوا تھا تو پھر کیسے 5 جہاز گر گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان جب اپنے وقت پر حملہ کرے گا تو ہمیں اور آپ کو بھارتی میڈیا کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ دنیا اس کو نشر کرے گی اور نہ صرف یہ نظر آئے گا بلکہ اس کی گونج بھی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آج بھارت نے بہت چھوٹے ڈرونز فائر کیے اور یہ سوچا کہ شاید ایئرڈیفنس میں یہ نظر نہیں آئیں گے تو ہم نے انہیں پک کیا، ہم نے اپنی حکمت عملی کے تحت انہیں انگیج کیا اور پھر بہت احتیاط کے ساتھ انہیں نشانہ بنایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے بہت احتیاط کے ساتھ کام لیتے ہوئے 29 ڈرونز کو نشانہ بنایا، صرف ایک ڈرون ایسا تھا جس کے پھٹنے سے 4 جوان زخمی ہوئے اور دفاعی نظام کو معمولی نقصان پہنچا، بھارت اپنی شکست کی ہزیمت چھپانے کیلیے اب الزام تراشی کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ڈرون حملوں میں 3 سویلین شہید ہوئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ چھ اور 7 مئی کی رات کو ہم نے چائے بھجوائی تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کا 15 مقامات پر حملے کرنے کا الزام بے بنیاد ہے، ہم ایمان کی قوت سے مالا مال ہیں اس لیے عوام کو کوئی پریشانی نہیں اور معمول کے مطابق زندگی جاری ہے، پاکستانی قوم ڈرنے اور پریشان ہونے والی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کے ارد گرد، دائیں بائیں عوام کھڑے ہیں، ہمیشہ حق کی فتح ہوئی اور اب بھی حق کی ہی فتح ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ بھارت نے نے کہا کہ پاکستان ر نے کہا کہ بھارت اسحاق ڈار نے کہا انہوں نے کہا کہ کو نشانہ بنایا پاکستان کی بے بنیاد نہیں ا
پڑھیں:
ایران نے اسرائیل کے "سائبر دارالحکومت" کو کیوں نشانہ بنایا؟
بئر السبع میں واقع بن گوریون یونیورسٹی کے قریب "ایڈوانسڈ ٹیکنالوجیز پارک" (ATP) قائم ہے، یہ ایک وسیع و عریض کمپلیکس ہے جہاں سے ایران سمیت مختلف ممالک کے خلاف اسرائیل کی سائبر جنگی کارروائیاں ترتیب دی جاتی ہیں اور چلائی جاتی ہیں۔ اس پارک میں کئی بڑی سائبر سیکیورٹی کمپنیاں موجود ہیں جو براہِ راست اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس اداروں سے منسلک ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی جانب سے ایران کے بینکاری نیٹ ورک اور ریاستی ٹیلی ویژن کو نشانہ بنانے والے متعدد مربوط سائبر حملوں کے ایک دن بعد، ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل کے "سائبر دارالحکومت" پر میزائل حملہ کیا۔ جمعہ کی صبح، ایرانی مسلح افواج نے "آپریشن وعدہ صادق III" کی ایک نئی لہر کا آغاز کیا، جس میں اسرائیل کے کئی اہم فوجی، انٹیلی جنس، اور صنعتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا، یہ وہ مراکز ہیں جو غزہ، لبنان، یمن یا خود ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت میں معاونت کرتے ہیں۔ پریس ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق ان میں سب سے اہم ہدف ’"بئر السبع" تھا، جسے اسرائیلی حکومت کی سائبر صنعت کا گڑھ اور اس کی عالمی سائبر جنگی مشین کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایران کی جانب سے داغا گیا میزائل حکومت کے کثیر سطحی فضائی دفاعی نظاموں سے بچ نکلنے میں کامیاب رہا۔ اگرچہ میزائل کی ابتدائی نشاندہی ہو گئی تھی، تاہم انٹرسیپٹ سسٹمز اسے روکنے میں ناکام رہے۔
یہ حملہ ایک انتہائی درست نشانے پر کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں عمارت مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن گئی، اور اس میں سے گھنے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے، اس عمارت کی شناخت اسرائیلی سائبر فوج کے ایک اہم مرکز کے طور پر کی گئی ہے۔ بئر السبع میں واقع بن گوریون یونیورسٹی کے قریب "ایڈوانسڈ ٹیکنالوجیز پارک" (ATP) قائم ہے، یہ ایک وسیع و عریض کمپلیکس ہے جہاں سے ایران سمیت مختلف ممالک کے خلاف اسرائیل کی سائبر جنگی کارروائیاں ترتیب دی جاتی ہیں اور چلائی جاتی ہیں۔ اس پارک میں کئی بڑی سائبر سیکیورٹی کمپنیاں موجود ہیں جو براہِ راست اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس اداروں سے منسلک ہیں، نیز یہاں IBM، PayPal اور Oracle جیسی عالمی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی کام کر رہی ہیں۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ شہر فوجی اور انٹیلی جنس اثاثوں کے انضمام کا ایک مرکز بھی ہے، جہاں اسرائیل کی مرکزی سائبر انٹیلیجنس اور نگرانی کی شاخ، "یونٹ 8200" کا بڑا حصہ قائم ہے۔
اسی ماحول میں قابض فوج، نجی سائبر کمپنیاں، اور حکومت سے منسلک تعلیمی ادارے باہم مل کر کام کرتے ہیں، اور سائبر وارفیئر کو خطے میں صہیونی توسیع پسندی اور آبادکاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بن گوریون یونیورسٹی خود بھی اسرائیلی حکومت کی سائبر سیکیورٹی تحقیق میں ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہے، اور فوج و انٹیلیجنس اداروں کے ساتھ مل کر جارحانہ سائبر صلاحیتوں کی تیاری میں شریک رہتی ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یکے بعد دیگرے آنے والی اسرائیلی حکومتوں نے بئر السبع میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے تاکہ اسے صہیونی ریاست کے سائبر دارالحکومت کے طور پر مستحکم کیا جا سکے، اور دنیا کی بڑی سائبر کمپنیاں یہاں اپنے دفاتر قائم کریں۔ یہ حکومت طویل عرصے سے سائبر حملوں کو اپنے اسٹریٹجک مقاصد کے حصول کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی آ رہی ہے۔ 2009-2010ء میں، اس نے امریکہ کے ساتھ مل کر ایران کی جوہری تنصیبات پر ایک بڑا سائبر حملہ کیا، جس میں سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچایا گیا تھا، یہ سائبر ٹیکنالوجی کے ذریعے تباہی پھیلانے کی پہلی واضح مثالوں میں سے ایک ہے، حالانکہ ایرانی تنصیبات اقوام متحدہ کی نگرانی میں تھیں۔
گزشتہ برسوں میں، اسرائیلی حکومت نے ایران کی بندرگاہوں، ایندھن کی تقسیم کے نیٹ ورک، اور ریلوے نظام پر بھی سائبر حملے کیے، جو کہ عالمی سائبر قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس حکومت نے غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ جیسے مزاحمتی گروہوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، تاکہ ان کی مواصلاتی صلاحیتوں اور آپریشنز میں خلل ڈالا جا سکے۔ ان تمام کارروائیوں کے مرکز میں "یونٹ 8200" ہے، جو اسرائیلی فوج کی سائبر انٹیلیجنس اور ہیکنگ کے لیے بدنام شاخ ہے۔ یہ یونٹ بڑے پیمانے پر نگرانی، جاسوسی، اور جارحانہ ڈیجیٹل کارروائیاں کرتا ہے۔ اسرائیل نے دنیا بھر میں حکومتوں اور اداروں کی جاسوسی کے لیے سائبر ٹولز بھی استعمال کیے ہیں۔ ان میں "پیگاسس" اسپائی ویئر شامل ہے، جسے اسرائیلی کمپنی NSO گروپ نے تیار کیا، اور یہ خفیہ طور پر موبائل ڈیوائسز میں داخل ہو کر انٹیلی جنس اکٹھی کرتا ہے۔ ان تمام ریکارڈز کو مدنظر رکھتے ہوئے، علاقائی سائبر سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کو ایران کی جانب سے بئر السبع پر کیا گیا میزائل حملہ، وہاں سے برسوں سے جاری اسرائیلی سائبر جارحیت کا ایک طویل مدت سے واجب الادا جواب تھا۔