بھارتی بزدلانہ حملہ، شاہد آفریدی بھی میدان میں آگئے، دنیا کیلئے پیغام جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے حالیہ کشیدگی پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان کی علاقائی خود مختاری کی تحقیقات کرے اور انسانی بحران کو جنم لینے سے روکے۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں شاہد آفریدی نے کہا “دنیا گواہ بنے۔ ایک جانب نے اپنے ہمسایہ ملک کی علاقائی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی اور اندھیرے میں بزدلانہ انداز میں حملہ کرتے ہوئے عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ 25 سے زائد ڈرون شہری علاقوں پر داغے گئے، جن میں فوڈ سٹریٹس، عوامی پارکس، اور رہائشی علاقے شامل تھے۔ اس قسم کے حملے نہ صرف اخلاقی لحاظ سے ناقابلِ دفاع ہیں بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی اور جنیوا کنونشنز کے تحت جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔”
ہمیں وہ دوست بننا ہے جو آگ کے 100 امتحانوں سے گزر کر فولاد جیسے بنے ہوں” شی جن پنگ اور پیوٹن کا امریکہ کے خلاف ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان
انہوں نے مزید کہا ” ایسی سنگین اشتعال انگیزی کے باوجود، پاکستان نے غیر معمولی تحمل کا مظاہرہ کیا اور حکمتِ عملی کے تحت بھرپور اور ذمہ دارانہ جواب دیا۔ پاکستانی فضائی دفاع نے 5 دشمن لڑاکا طیارے اور 25 ڈرونز کو کامیابی سے تباہ کیا جو مختلف علاقوں میں پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔”
شاہد آفریدی نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ” بین الاقوامی برادری پر لازم ہے کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرے تاکہ ان خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جا سکیں، شہری آبادیوں کا تحفظ کیا جا سکے، اور دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کسی بھی مزید کشیدگی کو روکا جا سکے۔”
انہوں نے کہا “پاکستان کا جواب نہایت نپا تلا اور پُرعزم تھا، یہ اس کی عسکری پیشہ ورانہ صلاحیت اور اخلاقی ذمہ داری کا مظہر ہے، جو ایک غیر قانونی اور شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملے کے جواب میں دیا گیا۔آئیے آج ایک اور انسانی بحران کو جنم لینے سے روکیں۔”
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی عوام کے ٹیکسز مزید اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ پر خرچ نہیں ہونے چاہیے، ٹریبیون
روزنامے کے مطابق ریاستِ متحدہ 1948 سے اسرائیل کا سب سے قریبی حلیف ہے اور اس کی اقتصادی و عسکری امداد 300 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے، یہ امداد جو منصوبے کے مطابق 2028 تک جاری رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ ایک امریکی روزنامہ نے اداریے میں لکھا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ بند نہیں ہوتی ہر گزرتے دن کے ساتھ سینکڑوں فلسطینی اپنی جانیں کھو دیتے ہیں، اور اس دوران واشنگٹن کی خاموشی خوفناک ہے۔ روزنامہ دی ٹریبیون نے اپنے اداریے میں زور دیا کہ یہ خاموشی امریکہ کی ساکھ کو کمزور کر رہی ہے۔ روزنامے نے یاد دہانی کروائی کہ غزہ پر حملے کے آغاز کو دو سال گزر چکے ہیں اور اس جنگ نے شہریوں پر بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے، محلے اور بستییں مکمل طور پر نقشے سے مٹ چکی ہیں، ہسپتال منہدم ہو گئے ہیں اور انسانی ادارے قحط کے بحران کے درمیان تنہا پڑ گئے ہیں۔
روزنامے کے مطابق ریاستِ متحدہ نے 1948 سے اسرائیل کا سب سے قریبی حلیف ہونا جاری رکھا ہوا ہے اور اس کی اقتصادی و عسکری امداد 300 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے، ایسی امداد جو منصوبے کے مطابق 2028 تک جاری رہے گی۔ رپورٹوں کے مطابق، امریکہ ہر سال اسرائیل کو 3.8 بلین ڈالر عسکری امداد دیتا ہے، یہ رقم امریکہ کی تاریخ میں کسی ایک ملک کو دی جانے والی سب سے بڑی سالانہ امداد سے بھی زیادہ ہے۔ اداریے میں لکھا گیا ہے کہ جانی نقصانات اور جنگ کے تسلسل نے امریکہ اور اس کے پالیسی سازوں پر اخلاقی ذمہ داری ڈال دی ہے۔
واشنگٹن کی تل ابیب کے لیے بلاشرط حمایت نہ صرف انسانی اقدار سے دور ہے بلکہ دنیا میں امریکہ کی شبیہ کو بھی مسخ کر دیتی ہے اور اسے فلسطینیوں کی جانوں کا شریکِ جرم بناتی ہے؛ ایسی کیفیت جو روزنامے کے بقول بدلنی چاہیے۔ اداریہ آخر میں امریکی حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ اپنی بین الاقوامی ساکھ بحال کرنے کے لیے اتنی ہی حساسیت انسانی حقوق کے دفاع میں بھی دکھائے جتنی وہ اپنے ہتھیاروں کے بیڑے کی حفاظت میں دکھاتی ہے، امریکی عوام کے ٹیکس مزید اس قتلِ عام پر ضائع نہیں ہونے چاہئیں، یہ وسائل امن، سفارتکاری اور انسانی امداد کی حمایت پر خرچ ہونے چاہئیں، نہ کہ جنگ کے تسلسل پر۔