نیلم جہلم منصوبے کو نقصان پہنچتا تو پانی کے ذخیرے سے بڑی تباہی ہو سکتی تھی، چیئرمین واپڈا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سجاد غنی نے کہا ہے کہ بھارت نے نیلم جہلم منصوبے کو نشانہ بنایا ہے، اگر نیلم جہلم منصوبے کو نقصان پہنچتا تو پانی کے ذخیرے سے بڑی تباہی ہو سکتی تھی۔
میڈیا سے گفتگو میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سجاد غنی کا کہنا تھا کہ بھارت نے نیلم جہلم کے بجلی گھرکو نشانہ بنا کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، پروجیکٹ کو ہی نہیں اس کی قریب آبادی کو بھی ٹارگیٹ کرنے کی کوشش کی گئی۔
فوڈ اسٹریٹ، ریس کورس ٹرانزٹ کیمپ اور اسکیم تھری کے قریب ڈرون گرائے گئے۔
چیئرمین واپڈا نے کہا کہ بھارت نے نصف شب سے صبح 7 بجے تک اس ہائیڈرو پراجیکٹ کونشانہ بنانے کی کوشش کی، ہماری افواج نے دشمن کی گولہ باری کا بھرپور استعداد کے ساتھ جواب دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نیلم جہلم
پڑھیں:
روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی
یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات نئی دہلی اور یورپی بلاک کے درمیان بڑھتے تعلقات کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتکاروں نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں شرکت، برسلز اور نئی دہلی کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے کہا کہ یورپی بلاک صرف تجارت ہی نہیں بلکہ قواعد پر مبنی عالمی نظام کے دفاع کے لیے بھی بھارت کے ساتھ تعلقات کو اہم سمجھتا ہے، تاہم روس کے ساتھ بڑھتا تعاون مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے حال ہی میں روس اور ایران سمیت دیگر اتحادیوں کے ساتھ فوجی مشقوں ’زاپاد‘ (مغرب) میں شرکت کی، جس کے کچھ حصے نیٹو کی سرحد کے قریب ہوئے۔ بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی بن چکا ہے جس سے اس نے اربوں ڈالر کی بچت کی، جبکہ یورپ نے یوکرین جنگ کے بعد روسی توانائی خریدنا تقریباً بند کر دیا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ بھارت اور چین پر بھاری محصولات عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو دباؤ میں لایا جا سکے۔ تاہم یورپی حکام کا کہنا ہے کہ برسلز اس وقت بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے پر توجہ دے رہا ہے، اگرچہ روسی اداروں کے خلاف مخصوص اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
اس دوران روسی صدر پیوٹن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے فون پر رابطہ کیا اور اپنے تعلقات کو "انتہائی پُراعتماد اور دوستانہ" قرار دیا۔ مودی نے کہا کہ بھارت اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور یوکرین تنازع کے پرامن حل میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔